Dr Naeem Arshad

Dr Naeem Arshad Don’t suffer from your pain…just come to us, as we are the best painkillers for your body.

اکثر لـــوگوں کی عادت ہوتی ہے وہ ہمیشہ سوچتے رہتے ہیں کہ کاش ! ہم فلاں فلاں انسـان کی جگـہ ہوتے تو کتنا اچھا ہـوتا ...یا...
28/04/2025

اکثر لـــوگوں کی عادت ہوتی ہے
وہ ہمیشہ سوچتے رہتے ہیں کہ کاش !
ہم فلاں فلاں انسـان کی جگـہ ہوتے تو کتنا اچھا ہـوتا ...
یاد رکھیں ! کبھی بھی اپنا موازنـہ کسی کے ساتھ مت کریں ...
کیونکہ سب کا سلیبس الگ ہے، سب کا امتحان الگ ہے،
سب کی پریشانیاں، دنیا و آخرت، درجے اور مقام
سب الگ الگ ہیں ...
انسان کا انسان کے ساتھ موازنہ بنتا ہی نہیـں ھے ۔
بس اپنے `آخرت کے امتحان پر فوکس کیجیے 🙏

23/04/2025

"دل کی کیفیت اور قسمت کا تعلق!"

Law of Attraction کو اسلامی انداز میں سمجھنا: تقویٰ، توکل اور توقّع

کبھی آپ نے محسوس کیا کہ کچھ لوگ ہر حال میں مطمئن رہتے ہیں، اور اُن کی زندگی میں حیرت انگیز طور پر اچھے واقعات پیش آتے ہیں؟ جیسے کائنات اُن کے حق میں کام کر رہی ہو؟
دوسری طرف کچھ دل ہمیشہ بوجھل، مایوس، اور خوف سے بھرے ہوتے ہیں — اور اُن کی زندگی میں واقعی مصیبتیں زیادہ آتی ہیں…
تو کیا یہ محض اتفاق ہے؟
یا دل کی کیفیت واقعی قسمت پر اثر ڈالتی ہے؟

✅ اسلامی + نفسیاتی بصیرت (Islamic + Psychological Insight):

اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ انسان کا ظن (گمان) اور نیت اُس کی حقیقت بن جاتی ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

> "أنا عند ظن عبدي بي"
"میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوتا ہوں۔" (حدیث قدسی)

یعنی اگر آپ اللہ سے خیر، رحمت اور برکت کی توقع رکھتے ہیں — تو وہی آپ کو ملتا ہے۔
اور اگر آپ ہر وقت مایوسی، خوف اور بدگمانی میں رہتے ہیں — تو وہی کائنات آپ کو لوٹاتی ہے۔

یہی ہے Law of Attraction کا اسلامی انداز:
جس کیفیت میں آپ دل کو رکھتے ہیں، ویسی ہی زندگی آپ کی طرف متوجہ ہوتی ہے۔

نفسیات بھی کہتی ہے:

> "Your subconscious beliefs shape your external reality."
یعنی دل کی چھپی ہوئی سوچیں، ہماری حقیقت کی بنیاد بنتی ہیں۔

✅ عملی حل (Practical Steps):

1. دل کو صاف کریں:
روزانہ اللہ سے یہ دعا کریں:
"اللّٰهُمَّ طَهِّرْ قَلْبِي" — اے اللہ! میرے دل کو پاک کر دے۔

2. شکرگزاری کا عمل اپنائیں:
روز رات سونے سے پہلے تین چیزیں لکھیں جن پر آپ اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔
یہ عمل دل کو مثبت لہروں سے بھر دیتا ہے۔

3. توقّع کی تربیت کریں:
زندگی میں ہر مشکل کے باوجود یقین رکھیں کہ اللہ بہتر راستہ نکالے گا۔
یہ "positive expectation" ہی Law of Attraction کی اصل روح ہے۔

4. منفی خیالات کا توڑ:
جب بھی دل میں مایوس کن بات آئے، فوراً کہیں:
"حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ" — اللہ کافی ہے، وہی بہترین کارساز ہے۔

5. دعاؤں میں جذبہ شامل کریں:
صرف الفاظ نہیں، بلکہ جذبے، یقین اور شکر کے ساتھ دعا مانگیں — یہ دل اور تقدیر دونوں کو بدل دیتا ہے۔










22/04/2025

"جب بچے ضدی اور چڑچڑے ہو جائیں... تو ان جملوں سے ان کے دل کو چھو لیں"

کبھی کبھی بچے ایسے رویے دکھاتے ہیں کہ ماں باپ حیران رہ جاتے ہیں —
ضدی، چڑچڑے، ہر بات پر غصہ، اور بات بات پر رونا!
ماں کی گود میں ہوتے ہوئے بھی بے چین…
باپ کی بات سنتے ہوئے بھی ناراض…
ایسا لگتا ہے جیسے بچہ نارمل نہیں رہا —
مگر حقیقت یہ ہے کہ بچہ بدلتا نہیں، بس اندر سے ٹوٹنے لگتا ہے!
اور والدین کو صرف ایک چیز کی ضرورت ہوتی ہے: "نرمی سے چھونے والے الفاظ!"

اسلامی اور نفسیاتی بصیرت: بچے کا دل کانچ کی طرح ہوتا ہے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو بچوں پر رحم نہیں کرتا، وہ ہم میں سے نہیں۔" (صحیح مسلم)

سائیکالوجی کہتی ہے کہ بچپن کی ہر بات، ہر جملہ، بچے کے دماغ پر "پرمننٹ ایموشنل نقش" چھوڑتا ہے۔
جب بچہ ضد کرتا ہے، تو اکثر وہ کچھ اور کہنا چاہ رہا ہوتا ہے —
مگر الفاظ نہیں ملتے، تو وہ غصے کا سہارا لیتا ہے۔

وہ جملے جو ضدی بچے کے دل کو نرم کر دیتے ہیں

1️⃣ "میں جانتا ہوں تم ناراض ہو، چلو بات کرتے ہیں"
ضد میں ڈانٹ نہیں، بلکہ "تسلیم" بچے کو پرسکون کرتی ہے۔ وہ محسوس کرتا ہے کہ "میری فیلنگز کو سنا جا رہا ہے۔"

2️⃣ "تمہارے لیے ہی تو سب کر رہے ہیں، کیونکہ تم ہمارے دل کے بہت قریب ہو"
بچہ جب appreciate ہوتا ہے، تو ضد خودبخود کم ہو جاتی ہے۔ محبت کا جواب ضد سے نہیں آتا، محبت سے آتا ہے۔

3️⃣ "چلو ہم دونوں مل کر حل ڈھونڈتے ہیں"
بچے کو include کرنا، اسے ownership دیتا ہے۔ وہ صرف حکم کا نہیں، دل کا طالب ہوتا ہے۔

4️⃣ "تم ناراض ہو؟ مجھے افسوس ہے، مجھے بتاؤ کیا بہتر کر سکتا ہوں؟"
یہ جملہ بچے کو emotional control سکھاتا ہے — کہ feelings کو express کرنا نارمل ہے۔

5️⃣ "میں تم سے ناراض نہیں، بس تمہارا بھلا چاہتا ہوں"
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انداز یہی تھا — اصلاح محبت سے۔

عملی مشورہ: ضد کے پیچھے چھپی چیخ کو سنیں

ضد اکثر تھکن، بھوک، توجہ کی کمی یا سیلف ویلیو کی کمی کی علامت ہوتی ہے۔

بچے کو روز 10 منٹ مکمل توجہ کے ساتھ سنیں — بغیر فون، بغیر مشورے، صرف دل سے دل کی بات۔

ہر دن کا ایک "پیار کا جملہ" طے کریں — جو صرف اس بچے کے لیے ہو۔

ضد کو "کریکٹر فیل" نہ بنائیں بلکہ temporary mood مانیں۔

اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا بچہ آپ کے قریب ہو، آپ سے اپنے دل کی بات کرے، اور ضد کی جگہ اعتماد لے لے —
تو آج سے اپنی زبان بدلیں، رویہ نرم کریں، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے انداز کو اپنائیں۔

آپ کی نرمی، آپ کے بچے کا سکون بن سکتی ہے۔




















20/04/2025

جب رشتے میں ’سپیس‘ چاہیے ہو — کیا کیا جائے؟

کبھی کبھار رشتہ اتنا بھاری لگنے لگتا ہے کہ دل چاہتا ہے… بس چند دن کے لیے خاموشی ہو، تنہائی ہو، اپنی سانسیں صرف اپنے لیے ہوں۔
نہ وضاحت دینی پڑے، نہ کسی کے موڈ کو سنبھالنا ہو۔
دل چیخ چیخ کر کہتا ہے:
"مجھے تھوڑی سی سپیس چاہیے… خود کو واپس پانے کے لیے!"
لیکن جب یہ بات شریکِ حیات یا گھر والوں کو سمجھانی پڑے…
تو اکثر جواب آتا ہے:
"کیا میں تم پر بوجھ ہوں؟"
یا
"سپیس تو تب مانگتے ہیں جب رشتہ ٹوٹنے والا ہو!"

✅ اسلامی اور نفسیاتی بصیرت:

اسلام نے رشتوں میں قربت کے ساتھ ساتھ حکمت کو بھی اہمیت دی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرام کو سمجھایا کہ:
"اپنے دلوں کو کبھی کبھی آرام دو، کیونکہ اگر مسلسل تناؤ میں رہو گے تو دل تھک جائے گا" (مفہوم حدیث)۔

نفسیات بھی یہی کہتی ہے کہ:
"ہر انسان کو اپنے جذباتی بیٹری کو ریچارج کرنے کے لیے وقت اور جگہ درکار ہوتی ہے"۔
یہ سپیس کسی رشتے سے فرار نہیں، بلکہ اس رشتے کو بہتر انداز میں نبھانے کا شعور ہے۔

✅ عملی حل (Practical Tips):

1. بات کو صحیح انداز میں رکھیں:
جب آپ "سپیس" مانگیں تو یوں نہ کہیں کہ "مجھے تنہا چھوڑ دو" بلکہ کہیں:
"مجھے کچھ وقت چاہیے خود کو بہتر محسوس کرنے کے لیے تاکہ ہم بہتر طریقے سے بات کر سکیں"۔

2. حدود اور مدت واضح کریں:
مثلاً: "میں روزانہ ایک گھنٹہ صرف اپنے خیالات کے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں" یا "آج شام تھوڑی دیر اپنے ساتھ رہنا چاہتا ہوں"۔
اس سے دوسرے کو بھی آپ کی نیت پر شک نہیں ہوگا۔

3. گِلٹ کو چھوڑ دیں:
اگر آپ کو جذباتی ریلیف کی ضرورت ہے تو خود کو الزام نہ دیں۔ یہ آپ کا حق ہے — جیسے نیند یا سانس لینا۔

4. خود کو explain کرتے رہیں:
اگر سامنے والا بار بار ناراض ہو رہا ہے، تو نرمی سے بتائیں کہ یہ سپیس آپ دونوں کی فلاح کے لیے ہے، دوری نہیں۔

5. اس دوران تعلق کو نظر انداز نہ کریں:
"سپیس" لینا ضروری ہے، لیکن رابطہ مکمل ختم نہ کریں — ایک میسج، ایک دعا، ایک سادہ سا "میں آپ کی قدر کرتا ہوں"… بہت فرق ڈال سکتا ہے۔

✅ دل سے دل تک

یاد رکھیں، ہر خوبصورت رشتہ ایک سانس لینے والی جگہ مانگتا ہے…
جہاں محبت ہو، لیکن دَم گھٹنے والا ماحول نہ ہو۔
اگر آپ اپنے رشتے میں گھٹن محسوس کر رہے ہیں، تو یہ وقت ہے سپیس لینے کا۔

Your liver works hard to detoxify your body and keeping it healthy is essential for your overall well-being. If you’re l...
21/01/2025

Your liver works hard to detoxify your body and keeping it healthy is essential for your overall well-being. If you’re looking for a natural and effective way to support your liver, try incorporating a simple morning ritual of lemon and olive oil into your routine. This powerful combination can help cleanse and rejuvenate your liver, improve digestion, and boost your energy levels.
آپ کا جگر آپ کے جسم کو زہریلے مادوں سے پاک رکھنے کے لیے سخت محنت کرتا ہے، اور اسے صحت مند رکھنا آپ کی مجموعی صحت کے لیے نہایت ضروری ہے۔ اگر آپ اپنے جگر کی قدرتی اور مؤثر طریقے سے حفاظت کرنا چاہتے ہیں، تو اپنی صبح کی روٹین میں لیموں اور زیتون کے تیل کو شامل کریں۔ یہ طاقتور امتزاج آپ کے جگر کو صاف اور تازہ کرنے، ہاضمے کو بہتر بنانے، اور توانائی کی سطح کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

1۔ *معدہ(Stomach)*اس وقت ڈرا ہوتا ہے  جب آپ صبح کا ناشتہ نہیں کرتے ۔2۔ *گردے(Kidneys)*  اس وقت خوفزدہ ہوتے ہیں جب آپ 24 ...
17/01/2025

1۔ *معدہ(Stomach)*
اس وقت ڈرا ہوتا ہے جب آپ صبح کا ناشتہ نہیں کرتے ۔

2۔ *گردے(Kidneys)* اس وقت خوفزدہ ہوتے ہیں جب آپ 24 گھنٹے میں 10 گلاس پانی نہیں پیتے۔

3۔ *پتہ( Gall bladder )* اس وقت پریشان ہوتا ہے جب آپ رات 11بجے تک سوتے نہیں اور سورج طلوع سے پہلے جاگتے نہیں ہیں

4۔ *چھوٹی آنت(small intestines )* اس وقت تکلیف محسوس کرتی ہے جب آپ ٹھنڈے مشروبات پیتے ہیں اور باسی کھانا کھاتے ہیں ۔

5۔ *بڑی آنت(Large intestine)* اس وقت خوفزدہ ہوتی ہے جب زیادہ تلی ہوئی یا مصالحہ دار چیز کھاتے ہیں


6۔ *پھیپھڑے ( Lungs )* اس وقت بہت تکلیف محسوس کرتے ہیں جب آپ دھواں دھول سگریٹ بیڑی سے آلودہ فضا میں سانس لیتے ہیں ۔

7۔ *جگر(Liver)* اس وقت خوفزدہ ہوتا ہے جب آپ بھاری تلی ہوئی خوراک اور فاسٹ فوڈ کھاتے ہیں ۔

8۔ *دل(Heart )* اس وقت بہت تکلیف محسوس کرتا ہے جب آپ زیادہ نمکین اور کولیسٹرول والی غذا کھاتے ہیں

9۔ *لبلبہ(Pancreas )* لبلبہ اس وقت بہت ڈرتا ہے جب آپ کثرت سے مٹھائی کھاتے ہیں

10۔ *آنکھیں(Eyes )* اس وقت تنگ آ جاتی ہیں جب اندھیرے میں موبائل اور کمپیوٹر پر ان کی تیز روشنی میں کام کرتے ہیں ۔

11۔ *دماغ(Brain )* اس وقت بہت دکھی ہوتا ہے جب آپ منفی negative سوچتے ہیں ۔

اپنے جسم کے اعضاء کا خیال رکھئے اور ان کو خوفزدہ مت کیجیئے۔

*یاد رکھئے یہ اعضاء مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں.ان کی حفاظت کریں ❤

🌺🌼🌼🌺

*کزن میرج* یا "چچازاد" یا "خالازاد" کے درمیان شادیوں میں جینیاتی مسائل اور بیماریوں کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ یہ مسئلہ اس...
17/01/2025

*کزن میرج* یا "چچازاد" یا "خالازاد" کے درمیان شادیوں میں جینیاتی مسائل اور بیماریوں کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ یہ مسئلہ اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کرتا ہے جب خاندانوں میں جینیاتی بیماریوں کا پچھلا ریکارڈ ہو۔ کزن میرج میں جینیاتی مسائل کی شرح بڑھنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ جینیاتی خصوصیات اور بیماریوں کا وراثت کے ذریعے منتقلی کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

کزن میرج سے ہونے والی جینیاتی مسائل اور بیماریاں:

1. *وراثتی بیماریوں کا خطرہ*:
- جب دو افراد جو آپس میں جینیاتی طور پر قریبی رشتہ رکھتے ہیں (مثلاً چچازاد یا خالازاد)، ان کی شادی ہوتی ہے تو بچوں میں وراثتی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ بیمارییں عام طور پر ایسے جینز کے نتیجے میں ہوتی ہیں جو دونوں والدین میں موجود ہوتے ہیں اور جو بچوں میں منتقل ہو سکتے ہیں۔
- *مثال*: ہیموفیلیا، تھلیسیمیا، سسٹک فائبروسس، اور دیگر جینیاتی امراض جو خاندان میں پچھلے نسلوں سے موجود ہوں۔

2. *کروموسومل ڈس آرڈر*:
- *کروموسومل ڈس آرڈر* یا "کروموسومل غیر معمولیتیں" ایسی حالتیں ہیں جن میں کروموسومز کی تعداد یا ساخت میں تبدیلی آتی ہے۔ کزن میرج میں یہ خطرہ بڑھ سکتا ہے کیونکہ خاندان میں موجود کروموسومز کی غیر معمولیتیں دونوں افراد کے درمیان مشترک ہو سکتی ہیں۔
- *مثال*: ڈاؤن سنڈروم، ایڈورڈ سنڈروم، اور پٹاؤ سنڈروم۔

3. *موٹر نیور بیماریوں کا خطرہ*:
- ایسی جینیاتی بیماریاں جو نیورونز (اعصابی خلیات) کے کام کو متاثر کرتی ہیں، کزن میرج میں بچوں میں زیادہ پھیل سکتی ہیں۔ ان بیماریوں میں جسم کی حرکت کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
- *مثال*: ایڈسن بیماری، سپینل موسکولر ایٹروفی (SMA)۔

4. *ڈیولپمنٹل ڈیلے (Developmental Delay)*:
- کزن میرج میں بچوں میں *ڈیولپمنٹل ڈیلے* (پسماندگی یا نشوونما میں تاخیر) کا امکان بڑھ سکتا ہے۔ اس میں بچے کی جسمانی، ذہنی یا سوشل ترقی میں تاخیر ہو سکتی ہے۔

5. *دل کی بیماریاں*:
- جینیاتی طور پر دل کی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے، خاص طور پر اگر خاندان میں دل کی بیماریوں کا ماضی میں ریکارڈ ہو۔

6. *آنکھوں اور سننے کی خرابیاں*:
- جینیاتی طور پر آنکھوں کی بینائی میں کمی (جیسے کہ نظر کا دھندلا ہونا) یا سماعت میں کمی (کوشش کے باوجود سننے میں مشکل) بھی کزن میرج کے نتیجے میں ہو سکتی ہے۔

7. *ایموشنل اور ذہنی صحت کے مسائل*:
- بعض اوقات جینیاتی مسائل بچوں میں ذہنی یا جذباتی مسائل پیدا کر سکتے ہیں، جیسے کہ آٹزم، ڈپریشن، یا اضطراب کی بیماریاں۔

8. *نفسیاتی اور نیورولوجیکل بیماریاں*:
- بعض جینیاتی بیماریاں بچوں میں نیورولوجیکل مسائل پیدا کرتی ہیں، جیسے کہ *پارکنسنز* یا *ایپی لیپسی* (مفلوجی یا دورے پڑنا)۔

کزن میرج کے اثرات کی وضاحت:

- *پہلے سے موجود جینیاتی بیماریوں کا خطرہ*: اگر خاندان میں کسی جینیاتی بیماری کا ریکارڈ ہو، تو کزن میرج میں اس بیماری کے بچوں میں ظاہر ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
- *جینیاتی ہم آہنگی*: اگر والدین میں جینیاتی طور پر مماثلت زیادہ ہو، تو بچے میں ان جینیاتی مسائل کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

جینیاتی مشاورت (Genetic Counseling):

کزن میرج کے خطرات کو سمجھنے کے لیے جینیاتی مشاورت ضروری ہو سکتی ہے۔ جینیاتی مشاورت میں ماہرین جینیات، خاندان کی صحت کی تاریخ کے مطابق، بچوں میں جینیاتی بیماریوں کے خطرات کی پیش گوئی کر سکتے ہیں اور ان بیماریوں کی روک تھام کے لیے احتیاطی تدابیر تجویز کر سکتے ہیں۔

کزن میرج میں جینیاتی بیماریوں کے خطرات کا سامنا زیادہ ہو سکتا ہے کیونکہ دونوں افراد میں جینیاتی مواد کی مشابہت زیادہ ہوتی ہے۔ اس لیے ایسی شادیوں میں جینیاتی مشاورت اور طبی ٹیسٹوں کی مدد سے ان خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اگر خاندان میں جینیاتی بیماریوں کا ریکارڈ ہو، تو اس بات کا خاص خیال رکھا جانا چاہیے کہ بچوں میں ان بیماریوں کے ظاہر ہونے کے امکانات کو کم کیا جا سکے۔

I would like to express my gratitude to you and Piyush Pandith for trusting me and considering me worthy of being issued...
01/01/2025

I would like to express my gratitude to you and Piyush Pandith for trusting me and considering me worthy of being issued the membership of the IIU Council.

"We are proud to announce that Dr. Naim Arshad, a distinguished public health expert and medical practitioner, has been selected as a member of the IIU Medical Council. His extensive expertise in public health, clinical medicine, and community health initiatives, along with his dedication to improving healthcare systems, makes him a valuable addition to our esteemed council.

Dr. Naim brings a wealth of experience, currently serving as a Public Health Officer and Physician at Dr. Aurang Zeb Memorial Health Trust and having previously contributed to the UNICEF PEACE Project. We look forward to his contributions as we continue to inspire and empower young minds globally."

سیہون شریف صوبہ سندھ کا قدیم شہر ہے جو ضلع جامشورو میں دریائے سندھ کے کنارے آباد ہے۔ یوں تو یہ شہر مشہور صوفی روحانی بزگ...
01/01/2025

سیہون شریف
صوبہ سندھ کا قدیم شہر ہے جو ضلع جامشورو میں دریائے سندھ کے کنارے آباد ہے۔ یوں تو یہ شہر مشہور صوفی روحانی بزگ حضرت عثمان مروندی المعروف سخی شہبار قلندرؒ کی وجہ سے جانا پہچانا جاتا ہے جہاں ان کا مزار شہر کی رونق اور پوری دنیا میں پہچان کی وجہ ہے جہاں پورا سال پاکستان کے کونے کونے سے زاٸرین یہاں آتے ہیں شہباز قلندرؒ کے علاوہ اس شہر کی تاریخی حیثیت کیا ہے اس کے بارے جانتے ہیں سیہون شریف سندھ کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ یہ شہر 327 ق م میں سکندر یونانی کے سندھ پر حملے کے دور کے نقشوں میں “پٹالا” کے نام سے درج ہے۔
عظیم دھرتی سندھ کے رائے خاندان کی راجاٶں کے دور (662ء-450ء) اور برہمن خاندان کے دور (712ء-662ء) میں سیستان کے نام سے تاریخ میں درج ہے۔
سیہون نام دراصل میں شو واہن کا بگاڑ ہے جس کا مطلب ہے شوَ کی بستی۔ شو ہندو دھرم کا بھگوان اور واہن سندھی زبان میں بستی کو کہتے ہیں۔ یعنی یہ شہر شوَ کے پوجاریوں کی بستی تھی۔
اس کے علاوہ فارسی لفظ سیستان (شوَ آستان) کا مطلب بھی یہ ہی ہے۔
شروع میں جب یہ شہر آباد کیا گیا تو یہ قدیم قلعہ میں آباد تھا جو آج بھی شہر کے شمال میں موجود ہے۔ تاریخ مظہرِ شاہجہانی کے مصنف یوسف میرک لکھتے ہیں کہ یک تھنبھی اور چھٹو امرانی کا مزار سہون شہر (قلعہ والا شہر) سے آدھ میل پر ہے۔ اس کا مطلب کہ پہلے والا سیہون شہر صفہ ہستی پہ موجود نہیں رہا تھا
حضرت لال شہبارؒ جب اس جنگل میں قیام پزیر ہوۓ تو یہ بستی پھر سے آباد ہونے لگی اور جلد ہی ایک بڑے قصبہ کی صورت اختیار کر گٸ
اس شہر میں قدیم قلعہ اور چھٹو امرانی کا مزار، یک تھنبھی، چار تھنبھی کے آثار بھی اس شہر کے قدیمی ہونے کے عکاس ہیں۔
اس شہر میں کائی کی وادی میں قدیم غاریں اور زردشت مذہب کے دخمے موجود ہیں، نئیگ کی وادی میں لکھمیر یا لکھشمیر کی ماڑی نامی ایک قدیم ٹیلہ ہے جس کو این جی مجمدار نے اپنی کتاب “ایکسپلوریشنس ان سندھ”میں کئلکولیتھک سائیٹ قرار دیا تھا، مجمدار کے موجب منچھر جھیل کے کنارے ٹہنی (Tihni) کی بستی ہے جہاں موہن جو دڑو اور آمری تہذیب کے قدیم آثار ملے ہیں، بُلو کھوسو کی قدیم بستی، نئگ شریف میں قمبر علی شاہ کا مزار اور بدھ مذہب کا سٹوپا (Stupa) بھی سیہون تحصیل میں ہیں۔ سیہون شریف کئی دیگر اولیا کا مدفن بھی ہے۔ حضرت لعل شہباز قلندر کے ایک روحانی جانشین اور صوفی بزرگ سید نادر علی شاہ کا مزار بھی یہیں پر واقع ہے،الٹی بستی جس کے بارے روایت ہے کہ بددعا کی وجہ سے یہ سارا قلعہ بستی سمیت الٹا ہو گیا
پہلے سیہون شریف ضلع کراچی کا حصہ رہا۔ بعد میں ضلع دادو کی تحصیل بنا دیا گیا۔ اب یہ شہر ضلع جامشورو کی تحصیل ہے۔
لیکن زیادہ تر لوگ اس شہر کو صرف حضرت شہباز قلندرؒ کی وجہ سے ہی جانتے ہیں لیکن اس کے علاوہ بھی یہ شہر بہت بڑی تاریخ رکھتا ہے ۔

01/01/2025

بطور انسان اور والدین اپنا فرائض ادا نہیں کروگے تو بچے دوشمن نکلیں گے ۔ اپنے بچوں کی کردار سازی کرو ان کو پیسوں کے نہیں کردار سازی کی ضرورت ہے۔

Manmohan Singh  (26 September 1932 – 26 December 2024)He belongs to Punjab pakistan and lives in charsadda utmanzai for ...
01/01/2025

Manmohan Singh

(26 September 1932 – 26 December 2024)

He belongs to Punjab pakistan and lives in charsadda utmanzai for studies. His admission form and certificate is attached .

was an Indian politician, economist, academic, and bureaucrat, who served as the 13th prime minister of India from 2004 to 2014. He was the fourth longest-serving prime minister after Jawaharlal Nehru, Indira Gandhi and Narendra Modi. A member of the Indian National Congress, Singh was the first Sikh prime minister of India. He was also the first prime minister since Nehru to be re-elected after completing a full five-year term.

He is a student of Azad school utmanzai charsadda. Founded by Bacha khan.
He lives in charsadda utmanzai and studied in utmanzai charsadda.

01/01/2025

Address

Street 4, Sub Street 9, Sardar Ahmad Jan Colony Charsadda Road Peshawar
Peshawar
25000

Opening Hours

Monday 09:00 - 17:00
Tuesday 09:00 - 17:00
Wednesday 09:00 - 17:00
Thursday 09:00 - 17:00

Telephone

+923018852880

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Naeem Arshad posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Dr Naeem Arshad:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category