02/02/2024
1992 میں ایک عزیز کے ساتھ نشتر ھسپتال میں مریض لے گیا تھا چار پانچ دن وہاں رھا روزانہ صبح کے وقت 16 سال کا ایک بچہ گرم انڈے لے اتا پورے وارڈ میں ھر بیڈ کے قریب جاکر انڈے خریدنے کی التجا کرتا مریضوں کے لواحقین انڈے لیتے میں بھی اس سے گرم انڈے خرید لیتا کچھ دیر بعد یہ چائے لاتا لوگ اس سے چائے پیتے میں بھی اس سے چائے پیتا گھنٹے تک وہ پھر واپس اتا تازہ اخبار دکھاتا چند لوگ اس سے اخبار لیتے میں بھی اس سے اخبار لیتا دوپہر کو یہ محنتی بچہ دال روٹی لاتا سر پہ دال کا پتیلا بغل میں گرم روٹیوں کا بنڈل لئے ھر بیڈ سے گزرتا لوگ اس سے کھانا لیتے میں بھی اس سے سستا کھانا کھالیتا کچھ دیر بعد وہ فروٹوں کا ٹوکرا لیئے پھر نمودار ھوتا اکثر مریضوں کے لواحقین اس سے فروٹ خریدتے میں بھی اس سے فروٹ خرید لیتا یہ مجھ سےمانوس ھوگیا ایک دن میں نے اس سے پوچھ لیا دن میں کتنا کمالیتے ھو کہنے لگا یہ روزانہ ایک ھزار سے 14 سو تک بن جاتے ہیں میں نے پوچھا والد صاحب کہاں پہ ہیں کہنے لگا وہ جنت کے مکین بن گیئے پھر پوچھا کتنے بہن بھائی ھو کہنے لگا چھ چار بہنیں دو بھائی میں سب سے بڑا ھوں باقی سب چھوٹے ہیں میں نے اسے محنت کرنے پہ شاباش دی اور ھمدردی کرتے ھوئے 100روپے کانوٹ دیا اس نے میرے پیسے یہ کہہ کر واپس کردیئے کہ والدہ نے کہا ھے جب کوئی بندہ تمکو یتیم سمجھ کر پیسے دے تو ھرگز نہ لینا کیونکہ پھرتم محنت کرنا چھوڑ دو گے اور بھیک مانگنے کے عادی بن جاو گے اور اللہ پاک تم سے برکت واپس لے لے گا
پرانا واقعہ اس لئے لکھا کہ جب مائیں اپنے بچوں کی تربیت ایسے کریں گی تب یہ معاشرہ سدھر سکتا ھے ، پاکستانیوں کو محنت کی ضرورت ھے.
محنت میں عظمت ھے برکت ھے ترقی ھے .
سوچنے کی باتیں 🤔
Dr jasim menhaz Dr jasim manhaz afridi
کی وال سے