Pharmacists Association Balochistan

Pharmacists Association Balochistan Real vision , hope efforts for pharmacists and pharmacy proffession and truely saymbol of best movem

04/08/2025

پی پی اے بلوچستان کو شرم سے پانی پانی ہوجانا چاہیے کہ فارماسسٹس کا مقدمہ واہی ڈی اے لڑ رہا ہے جبکہ فارماسسٹس کے نام پہ جبہ و دستار پہننے والے منہ سے ایک لفظ بھی نہ نکال سکے۔
خرکار نےفارماسسٹس اور فارمیسی پروفیشن کو تختہ مشق بنایا ھوا ہے اور ستم ظریفی یہ ہے ہمارے کرتا دھرتا ان کے دست و بازو بنے ہوے ہیں

18/07/2025

وزیر صحت کا شیخ زید ہسپتال کا دورہ

سوال ۔ ڈاگ باہیٹ ہوہی تھی ؟۔ وزیر صحت

جواب ۔جی ہوہی تھی ۔۔ فارماسسٹ

سوال ۔ کتے نے کاٹا تھا ؟۔ وزیر صحت

جواب ۔ جی ۔۔ فارماسسٹ

ایک ساتھ دو سوالات ۔سانپ والی کہاں ہے ؟ کوہی کنٹیکٹ نمبر لیا تھا؟

سسپینڈ کرو ۔۔۔۔۔۔

برق گرتی ہے تو بیچارے فارماسسٹسوں پر

قابل صد احترام وزیر صحت نے آج شیخ زید ہسپتال کے دورے کے دوران وہاں ڈیوٹی پہ موجود دو فارماسسٹس کو معطل کردیا ہے ۔

ان فارماسسٹس کی معطلی کی وجوہات کچھ بھی ہوں گزشتہ چند عرصے سے بلوچستان بالخصوص کوہیٹہ کے مختلف ہسپتالوں میں تواتر کے ساتھ فارماسسٹس کے خلاف تادیبی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔
آپ کو یاد ہوگا کہ موجودہ وزیراعلی بلوچستان نے اپنے اقتدار کے ابتداہی دنوں میں بی ایم سی ہسپتال کا دورہ کیا تو وہاں اسے بتایا گیا کہ فارماسسٹس اپنے ڈیوٹی پہ موجود نہیں تو وزیراعلی نے رات کے وقت کیے گہے اپنے دورے میں صبح کے وقت کام کرنے والے فارماسسٹس کے معطلی کے احکامات جاری کردیے تھے ۔

اسکے علاؤہ ہمیں وقتاً فوقتاً بی ایم سی ہسپتال ، سول ہسپتال اور دیگر ہسپتالوں کے دورے کے دوران محترم وزیر صحت کی جانب سے فارماسسٹس کے خلاف ہونے والے تادیبی اقدامات کی گونج سنائی دیتی رہتی ہے۔

صرف یہ نہیں ہم نے بارہا اعلی سطحی سرکاری تقریبات کے دوران سٹیج پہ کھڑے ہوکر قابل صد احترام وزیر صحت کی جانب سے فارماسسٹس کی ناقابل معافی جراہم کو بیان کرتے اور انھیں دھمکاتے سنا ہے۔

یقیناً حکومت وقت نے گڈ گورننس کے اھداف کو حاصل کرنے کے لیے درست اور جامع اقدامات اٹھانے کا نیک ارادہ رکھتی ہوگی اور بحیثیت زمہ دار پروفیشنل فارماسسٹس ایسے اھداف کے حصول میں اپنا کردار ادا کرنا ہم سب کی زمہ داری بنتی ہے ۔

لیکن سوال یہ ہے کہ

1۔ کیا جس طرز عمل اور رویے کے ساتھ فارماسسٹس کو پکار پکار کر اور میڈیا کے سامنے لا لا کر ان کو سنے بغیر ان کی تذلیل کرکے ان کو ھدف بنا کر نشانے پہ لینا درست ہے ؟

2۔کیا فارماسسٹس کے خلاف ہونے والےپہ در پہ کے واقعات سے یہ ثابت نہیں کیا جارہا کہ فارماسسٹ کمیونٹی محکمہ صحت کی اہم ترین کمیونٹی ہونے کے باوجود کمزور اور ضعیف ترین کمیونٹی ہے جو ہمہ وقت طاقتور اور بااختیار افراد کا پہلا نشانہ بنتے ہیں ۔

3۔کیا فارماسسٹس کے ایسوسی ایشن کا کام طاقتور افراد کا آلہ کار بن کر اپنے کمیونٹی کے خلاف اقدامات تجویز کرنا ہے یا ان کے بنیادی حقوق کے لیے آواز اٹھانا ہے؟

4۔کب تک فارماسسٹس کے ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے "مخصوص نشستیں " بچانے کی قیمت فارماسسٹس اپنے عزت،وقار اور نوکریوں سے ہاتھ دھو کر ادا کریں گے۔؟

وقت آگیا ہے کہ

وزیر صحت صاحب کو انٹی ریبیز اور انٹی سنیک بار میں تفاوت بتایا جاے اور یہ بھی بتایا جاے کہ وہ ہمارے قابل صد احترام وزیر ہیں لیکن وہ فارماسسٹ نہیں ہے

اور یہ کہ

پیناڈول کے ٹیبلٹ کے لیے یہاں کے قابل احترام خواتین مریض اپنا Contact Number نہیں دیا کرتیں

اور یہ کہ

وہ انٹی ریبیز اور انٹی سنیک میں فرق جانے بغیر ، کتے اور سانپ کے کاٹے مریضوں کے لیے استعمال ہونے والی ادویات میں فرق جانے بغیر "سسپینڈ کرو " کا "نعرہ مستانہ" بلند کرکے گڈ گورننس کا ھدف حاصل نہیں کرسکتے۔

وقت آگیا ہے کہ

پی پی اے بلوچستان کے عہدیداروں کو بتایا جاے کہ

پی پی اے بلوچستان ایک ذندہ لاش کا نام نہیں بلکہ یہ فارماسسٹس کی وہ منظم قوت ہے جس کےلیے فارماسسٹس نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں ۔

اور یہ کہ
پی پی اے بلوچستان کا کام کسی کا آلہ کار اور لاٹھی بن کر فارماسسٹس پہ برسنا نہیں بلکہ فارماسسٹس کے بنیادی اہینی قانونی حقوق کے حصول کے لیے اٹھ کھڑے ہونا ہے

واے نادانی متاے کاروان جاتا رہا

اور کاروان کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا

04/07/2025

🫵
*بے اعتنائی کیسی*
*===========================*

👈 بے اعتنائی کا مطلب ہوتا ہے توجہ نہ دینا، نظر انداز کرنا، یا کسی چیز میں دلچسپی نہ لینا، اسے بے پروائی، بے رخی یا لاپرواہی بھی کہا جا سکتا ہے۔

------------------------------------------

بے اعتنائی کے سماجی پہلو ھمہ جہت ھیں تاہم یہاں اس کے تنظیمی پہلوؤں کا ذکر مقصود ھے کہ کیونکر بے اعتنائی تنظیمی ماحول کے لیے مضر ھوتی ھے اور تنظیم پر اس کے کیا نفسیاتی اثرات مرتب ھوتے ھیں، جن کے سبب تنظیمی جڑت اور فعالیت کا فقدان جنم لیتا ھے، یہی فقدان اس ابہام کو بڑھاوا دیتا ہے، جس میں تنظیمی قیادت اپنے ممبران و اراکین پر عدم دلچسپی کا الزام دھراتی ھے اور ممبران و اراکین قیادت کے ان الزامات کو دل سے اتری محبوبہ جتنی اہمیت دینے کی روا داری بھی نہیں دکھاتے، یوں تنظیم سازی کے مرکزی خیال کی موت واقع ھو جاتی ھے اور ایسی تنظیمیں زندہ لاش کی مانند بھٹکتی پھرتی ھیں، ایسی تنظیمات کی قیادتیں اور ممبران و اراکین اپنے اپنے تعی دکھی و پریشان جبکہ اجتماعی رسوائی کا عنوان ھوا کرتے ہیں۔

آئیے ذرا جائزہ لیتے ھیں کہ تنظیمی جڑت اور فعالیت کو دیمک زدہ کرنے والی بے اعتنائی تنظیم میں کہاں سے در آتی ھے۔ تنظیم سازی کا مرکزی خیال مشترکہ اہداف کے سبب آپسی جڑت کے ذیل باھم اتفاق رائے سے ایک نظم و نسق تشکیل دینا، جس میں فرائض کی انجام دھی طے شدہ طریقہ کار کے مطابق انجام دی جاتی ھے۔ تنظیم سازی کی اساس میں یہ تعین ھو چکا ہوتا ہے کہ تنظیم ملکیتی ھے یا غیر ملکیتی ھے، (ریاست، حکومت اور اس کے اداروں کے بارے جو درحقیقت سماج کے عمرانی معاہدے کے تحت ایک وسیع تر معنوں میں تنظیم اور تنظیمی نظم و نسق کے عنوان سے تشکیل پاتے ھیں، انہیں شامل تحریر نہیں کیا جا رھا کیونکہ ان کا معاملہ بے اعتنائی کی بجائے مملوک الحالی کے زمرے میں آتا ھے جس پر دلیل کی زحمت کی مطلق ضرورت نہیں بلکہ انقلاب بصورت عذاب کی دعا صادر آتی ھے) ملکیتی تنظیم کی کامیابی و ناکامی خالصتاً مالکان سے منسوب ھوتی ھے گو کہ حاصلات اور نقصانات کے اثرات بلواسطہ اس سے جڑے ھر فرد کو متاثر کرتے ھیں تاھم مالکان اپنے فیصلوں کے اختیار میں کلی طور آزاد اور رائے، مشاورت سے بے نیاز تصور ھوتے ھیں، ایسی ملکیتی تنظیمات سے جڑنے والے افراد اپنے محدود مفادات کے عوض تنظیم سے مفاداتی معاہدہ کرتے ھیں، اھداف کے تعین سے ان کا کوئی سروکار نہیں ھوتا جبکہ تنظیم سے وفاداری مشروط بنیادوں پر استوار ھوتی ھے۔ جبکہ غیر ملکیتی تنظیم میں ھر ممبر اور رکن براہ راست تنظیمی اھداف کے تعین و حصول کے طریقہ کار پر اختیار رائے، مشاورت اور خق اختلاف رکھتا ھے وہ تنظیمی حاصلات و نقصانات کا براہ راست فریق ھوتا ھے، اس کی وفاداری غیر مشروط بنیادوں پر ھوتی ھے، یہی سبب ھے کہ وہ ذاتی مفادات کے نقصان کے باوجود تنظیم سے وفاداری نبھاتا ھے، وہ مالی و جانی نقصانات کا سامنا کرتا ھے پھر بھی تنظیم کے پرچم اور ایجنڈے سے منسوب رھتا ھے، تنظیمی نظم و نسق کے قیام میں ھر ممبر کی رائے اور اختلاف رائے کو بنیاد بنایا جاتا ھے اور نظم و نسق کی ذمداری مدتی بنیادوں پر اسی رائے اور اختلاف رائے کے تحت انجام پاتی ھے، اہداف کا تعین ممبران کی کثرتِ رائے سے طے کیا جاتا ھے۔

سرکاری ملازمین تنظیمات، ٹریڈ و اسٹوڈنٹس یونینز، فلاحی ٹرسٹ یہ سب غیر ملکیتی بنیادوں پر قائم ھوتے ھیں جن کو ملکی قوانین میں بھی تعریف کیا گیا ھوا ھے۔ باقاعدہ ممبر سازی کا طریقہ کار اور پھر ممبران کی کثرتِ رائے سے ایک مدتی قیادت کا قیام عمل میں آتا ھے اور قیادت کے اختیارات قانونی سے زیادہ اخلاقی بنیادوں پر استوار ھوتے ھیں، قیادت کی فعالیت ھمہ وقت اخلاقی جواز سے مامور ھوتی ھے، ایسی تنظیمات میں جو قیادتیں اخلاقی جواز کھو دیں وہ غیر مؤثر ھو جایا کرتی ھیں اور ان کے وجود پر سوالیہ نشان لگ جاتے ھیں۔ گو کہ ایسی تنظیمات کو اپنے ھر اقدام کے بارے اخلاقی جواز کو نہ صرف ملحوظ خاطر رکھنا پڑتا ھے بلکہ اسے ممبران کے ادراک میں لانے کی حکمت بھی برتنی پڑتی ھے، ایسا کرنے میں ناکامی ، قیادت کی ساری محنت کو ضائع کرنے کے مترادف ھے، تنظیمی ممبران کو بروقت مؤثر اور بامعنی آگاھی سے محروم رکھنا قیادت کے لیے *جنگل میں مور ناچا کس نے دیکھا* جیسی صورتحال کا باعث بنتا ھے، آگاھی بہم پہنچانے میں ناکامی بے اعتنائی کی روش کے سبب تنظیمی نظم و نسق میں در آتی ھے، قیادت کی طرف سے اپنے ممبران کے ساتھ بے اعتنائی تنظیمی تعلق کا وہ عیب ھے جو ممبران کی نظر میں قیادت کو زندہ لاش کے طور شناخت کا باعث بنتا ھے، اور ممبران اسی بے اعتنائی کے ردعمل میں قیادت کی ھدایات پر بے عملی اور غیر سنجیدہ روش اپناتے ھیں، تبھی محاذ پر سپہ سالار اپنی پشت کو خالی پاتا ھے اور نادانی میں الٹا اپنے لشکر کی بے وفائی پر نوحہ کناں ھونے لگتا ھے جبکہ وقت کا تقاضا قیادت کے احوال پر نظر کرنے کا متقاضی ھوتا ھے۔

بے اعتنائی کے مضمرات کا ادراک کرنے واسطے یہ بہترین وقت ھے کہ ھم اپنی تنظیمات کے احوال پر نظر ڈالیں کیونکہ یہی قریب ترین لمحہ ھے جب زمینی حقائق کا ادراک کرتے ھوئے محاذ سے ناامید اور ناراض پلٹنے والے لشکر کو آواز دے کر روکا جا سکتا ھے بصورت دیگر آنے والے وقتوں میں ناکام عشق کی داستانوں میں آپ بھی ذکر کیے جاؤ گے، اور جنگل میں مور کے دیوانہ وار مست ناچ پر داد و تحسین کا کوئی گواہ نہ ھو گا۔

لہٰذا تمام تنظیمات کی قیادتوں سے دست بدستہ ملتمس ھیں کہ اپنی طبیعتوں سے بے اعتنائی کا خاتمہ فرمایئے اور اپنے تنظیمی ممبران کو بروقت مؤثر آگاہی کی حکمت عملی اپنایئے، رائے اور مشاورت کی وسعت سے تنظیمی جڑت اور فعالیت کی راہ اپنایئے تبھی آپ کو وہ اخلاقی قوت میسر آئے گی کہ آپ کی آواز میں مخالف کو تین لاکھ کی قوت محسوس ھوگی اور وہ اپنی قوت کا ناروا اظہار کرتے ھوئے خود کو بے خطر نہ پائے گا، آپ کا مؤقف یک زبان لشکر کے مؤقف کی مانند گونجے گا اور کسی میں جرأت تمسخر کا خیال بھی پیدا نہ ھوگا

✌️💐✌️               *ڈٹ جاؤ*  *=========================* 👈 بلوچستان گرینڈ الائنس اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کی نامزد مذاکر...
03/07/2025

✌️💐✌️

*ڈٹ جاؤ*

*=========================*

👈 بلوچستان گرینڈ الائنس اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کی نامزد مذاکراتی ٹیم کے گوش گزار :

---------------------------------------

آج جب بلوچستان گرینڈ الائنس کی قیادت وزیر اعلیٰ بلوچستان کی نامزد مذاکراتی ٹیم سے مذاکرات کی ٹیبل پر واپسی کر رھی ھے تو مذاکرات کا پس منظر پہلے جیسا نہیں ھے، بلوچستان گرینڈ الائنس کی قیادت یقیناً اپنی طبیعت میں ناخق قید و بند کی صعوبتوں اور سڑکوں پر سرکاری ملازمین کے ساتھ جو ظلم و زیادتی اور تشدد کی روش اپنائی گئی اور پھر اس پر مذاکراتی وزراء کی طرف سے سیاسی شاطرانہ مؤقف کو بار بار دہرا کر سرکاری ملازمین کو یہ باور کرانا کہ ان کی طرف سے مذاکرات ذھنی شعبدہ بازی کا ماہرانہ کھیل تھا جس میں انہوں نے فریق مخالف کو دھوبی پٹہ مار کر چت کر دیا اور سرکاری ملازمین ھارے ھوئے کھلاڑی کے طور پر ناخق واویلا کر رھے ھیں، اس سب پر جلتی آگ پر تیل کی مانند ایک مذاکراتی وزیر کا اخلاق باختہ تمسخر جس میں وہ آدھی بوتل پانی اور اپنے آٹھ لاکھ مالیت کے آئی فون کا موازنہ کرتے ھوئے بھری محفل میں دادِ بد سخن وصول کرتا ھے۔ یہ وہ پس منظر ھے کہ جس کے سبب سرکاری ملازمین کی بلوچستان گرینڈ الائنس کی قیادت کیلئے مشورہ اور تمنا ھے کہ مذاکرات میں ڈٹ جاؤ اور کوئی کمزوری مت دکھانا۔

بعینہ ھی وزیر اعلیٰ بلوچستان کی مذاکراتی ٹیم کے پس منظر میں وہ سوچ کارفرما رھے گی کہ ان نادانوں کو ھم سدا سے ورغلاتے آئے ھیں اور حالیہ بجٹ کے روز ان کی سادہ طبیعت سے جو برتاؤ کیا گیا، جس پر ان کو تلملاتے بچوں کی مانند بار دیگر مذاکرات کے نام پر پچکارتے ھوئے بلا کر پولیس سے اٹھوا کر پابند سلاسل کیا اور ان کے عیال و قبیلہ کو سڑکوں پر گریبانوں اور بالوں سے جکڑ کر رسوا کیا، یقیناً مچھ جیل کی گرمی نے ان کی چربی کو گھلا دیا ھو گا اور اب مذاکرات میں آنکھیں نیچے رکھ کر *جو ھم کہیں، وھی سنیں* کے سبب رعونیت بھرا لب و لہجہ اور انداز وزیر اعلیٰ بلوچستان کی نامزد مذاکراتی ٹیم کا خاصہ ھونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں ھونی چاھیئے۔

مذاکرات کی ایسی کیفیت جہاں ایک فریق کو جذباتی محاصمت کے اسلوب میں ڈٹ جاؤ کے حوصلے دینے سے مراد یہ ھو گا کہ بس جائیے اور آغاز کی گھنٹی بجنے سے پہلے ھی ایسا زوردار مکا فریق مخالف کی ناک پر جڑ دیجئے کہ وہ ڈھیر ھو جائے، گو کہ چنداں پروا نہیں کہ مذاکرات کے روانڈ کا انعقاد ھو اور ھم کامیابی یا آبرومندانہ پسپائی جو ریکارڈ کا حصہ بنے، کے مراحل طے کر سکیں۔ جبکہ دوسرے کے لیئے بھی یہ آشیرباد بعید از قیاس نہیں کہ روشِ بد ھی ھمارا شیوہ ازلی ھے، جاؤ اور ھڈ دھرمی کے ریکارڈ مزید بہتر کر کے آؤ، چنداں پروا نہیں کہ تمھیں اپنی عاقبت برباد کرنی پڑے۔

لہٰذا لازم ھے کہ اس *ڈٹ جاؤ* کے مفہوم کو دونوں فریق غلط المفہوم سے تمیز کرتے ھوئے مذاکرات کے مراحل میں داخل ھوں جہاں ایک فریق مظلوم ھوتے ھوئے بھی اپنا اصل مدعا اور ھدف جذبات کی رو میں پسِ پشت نہ ڈالے اور دوسرا فریق جانتے بوجھتے ھوئے اپنی عاقبت کو فراموش نہ کرے۔

ڈٹ جاؤ کی انسانی فکری نہج کا تقاضا ھے کہ اپنے مدعا اور ھدف کا ھمہ جہت ادراک اور تعین کر لو اور ایسی حکمت عملی معین کر لو کہ ھزار بار کی پسپائی بھی تمھیں اپنے دعویٰ سے متزلزل نہ کر سکے، اور اپنا دعویٰ تسلیم کرانے میں ھلاکت آمیز اقدامات سے اپنی عاقبت ھی برباد نہ کر ڈالو۔ مظلوم کے ڈٹ جانے کی حکمت اصول و اخلاقیات کی زرہ میں ملبوس، ھزار بار محاذ آراستہ کرنے کی تمنا سے مزین ھونی چاھیئے اور ھمیشہ فریق مخالف کے بیانیہ کے مقابل اپنا درست بیانیہ دھرا کر ریکارڈ کی درست ترجمانی پر قائم رھنا چاھیئے اور ھر گز فریق مخالف کی طاقت سے مرغوب نہیں ھونا چاھیئے جیساکہ ھم نے چیئرمین بورڈ کی تعیناتی کے معاملے میں اپنا اصولی موقف دھرانے کی بجائے فریق مخالف کے ویژن کی ستائش سے وہ محاذ ھمیشہ کیلئے کھو دیا۔

مذاکرات کی ٹیبل پر مخالف سمت بیٹھنے والی ٹیم سے بس اتنا ھی عرض ھے کہ جس سبب بھی آپ کو اس محاذ کو نبھانے کی حاجت ھے، آپ اسے نبھایئے لیکن اتنا جان لیجئے کہ مظلوم و ظالم، اور حق و باطل کے درمیان یہ محاذ ابدی ھے، حالات کی ستم ظریفی کہ آپ نے وہ راہ نبھانے پر رغبت دکھائی جس پر اپنی فنا کو انجام دینے سے آپ کی عاقبت کیلئے ھلاکت دائمی کی نوید وارد ھو چکی، لہٰذا اب آپ پر ھے کہ شبِ عاشورہ دانائی *حر* سے کام لیتے ھوئے خود کو تاریخ کے درست دھارے میں شمار کراتے ھیں یا ان میں جن پر تاابد لعنت بے شمار کا نقارہ بجتا رھے گا۔

30/06/2025
30/06/2025

بلوچستان
کوہیٹہ

سرکاری ملازمین کے مطالبات کے حق میں

ملازمین پر روا رکھے جانے والے بر بریت تشدد اور گرفتاریوں کے خلاف

عوامی نیشنل پارٹی کا احتجاجی مظاہرہ

*کس سے اظہارِ مدعا کیجے؟* بلوچستان کے جلتے ہوئے منظرنامے پر ایک اور سیاہ باب رقم ہو چکا ہے۔ بلوچستان گرینڈ الائنس کی قیا...
27/06/2025

*کس سے اظہارِ مدعا کیجے؟*

بلوچستان کے جلتے ہوئے منظرنامے پر ایک اور سیاہ باب رقم ہو چکا ہے۔ بلوچستان گرینڈ الائنس کی قیادت اور ان کے پرامن ساتھیوں کو اس شدید گرمی، حبس اور گھٹن کے موسم میں مچھ جیل جیسے بدترین مقام پر منتقل کرنا صرف ایک انتظامی فیصلہ نہیں بلکہ ایک سیاسی جرم ہے، جس نے بلوچستان کے وزیر اعلیٰ کو سرکاری ملازمین کی نظروں میں مکمل طور پر بے وقعت کر دیا ہے۔

جو شخص انتخابی انجینئرنگ کے ذریعے اقتدار میں لایا گیا ہو، جس کے قدموں میں عوامی اعتماد نہ ہو، اور جس کی سیاسی بقا ریاستی بیساکھیوں کی مرہون منت ہو، وہ کیا خاک رہنمائی کرے گا؟ فنانس ڈیپارٹمنٹ نے ایک بار پھر اپنی بدنیتی سے لبریز روش کو برقرار رکھتے ہوئے ڈسپیرٹی ریڈکشن الاؤنس کی غلط تشریح کو سیاسی قیادت کے گلے میں ڈال کر تماشا بنا دیا ہے۔ وزیراعلیٰ کی کابینہ سمیت پوری حکومت اس غلط تشریح کے بوجھ تلے دب کر عوامی عزت و اعتماد سے محروم ہو چکی ہے۔

مچھ جیل میں دراصل سرکاری ملازمین نہیں، خود حکومت کا اخلاقی وجود قید ہوا ہے۔ ریاستی مشینری کے دست و پا، یعنی سرکاری ملازمین جب منتشر ہوں تو یہ ریاست کے اپنی ہی بنیادوں کو ہلا دینے کے مترادف ہوتا ہے۔ ایسے حالات میں وزیراعلیٰ کا سرکاری ملازمین کو "اپنے بچے" کہہ کر پدرانہ شفقت کا ڈھونگ رچانا محض منافقت کا مظاہرہ ہے۔

کیا یہی پدری شفقت ہوتی ہے کہ بچوں کو گرم موسم میں اذیت ناک مچھ جیل بھیج دیا جائے؟ کیا یہی حسنِ قیادت ہے کہ جس میں احتجاج کو جرم سمجھا جائے اور انصاف کو سازش قرار دیا جائے؟ وزیراعلیٰ کے گرد جمع مشیروں کے کچے کانوں نے انہیں ایک ایسے دوراہے پر لا کھڑا کیا ہے، جہاں ایک راستہ ندامت اور دوسرا ذلت کی تاریکی میں گم ہو جاتا ہے۔

سرکاری ملازمین پدرانہ رویے کے متمنی ضرور ہوتے ہیں، مگر اگر کوئی نادان باپ کی مانند بچوں سے ناروا سلوک برتے، دھمکائے، ورغلائے یا قید کرے، تو یاد رکھے کہ تاریخ ایسی قیادتوں کو معاف نہیں کرتی۔ مخلوقِ خدا خاموش ضرور ہوتی ہے، مگر جب وہ بولتی ہے تو *"گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو"* کی صدا بپا ہو جاتی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کو اس نازک صورتحال پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا۔ ان کا وزیر اعلیٰ اور اس کی کابینہ عوامی غیض و غضب کا مرکز بن چکی ہے۔ اگر پارٹی نے خود اصلاح احوال کی کوئی راہ نہ نکالی تو عوامی غضب اس دیوار کو گرا دے گا جس کے نیچے سے بچ نکلنے کا کوئی دروازہ نہ بچے گا، اور پھر مالِ غنیمت کی تلاش میں کئی ہم عصر جماعتیں ہمہ وقت متحرک ہیں۔

آج بلوچستان کے سرکاری ملازمین مکمل طور پر بے سہارا محسوس کر رہے ہیں۔ ان کی فریاد گونجتی ہے کہ: *"کس سے اظہارِ مدعا کیجے؟"* مگر تاریخ کا سبق یہی ہے کہ کوئی خلا زیادہ دیر باقی نہیں رہتا۔ گرم ہوا دیرپا نہیں ہوتی، وہ اوپر اٹھتی ہے، اور اس کی جگہ ٹھنڈی ہوائیں لے لیتی ہیں۔

اسی اصول کے تحت سیاسی موسم بھی بدلے گا۔ مچھ جیل کی گرمی اب صرف چند افراد کا دکھ نہیں، بلکہ پوری ریاست کے ضمیر کو جھنجھوڑ رھی ھے۔ عوام اب محسوس کر رہے ہیں کہ ان کے جذبات، ان کی قربانیاں اور ان کا وقار کس بے حسی کے ساتھ روندے جا رہے ہیں۔

ایسے میں اگر وزیر اعلیٰ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی گرفت باقی رہے گی تو وہ فطرت کے اصولوں سے انکار کر رہے ہیں۔ بلوچستان کے سیاسی آسمان پر جو بادل چھا چکے ہیں، وہ محض بجلی کی گرج کے نہیں، ایک بڑے طوفان کی خبر دے رہے ہیں۔

ضروری اطلاع براے فارماسسٹس۔ بلوچستان کے فارماسسٹس اور ڈرگ انسپکٹرز کے فورٹہیر سروس اسٹرکچر کو  نامنظور کیے جانے اوربیروز...
06/06/2024

ضروری اطلاع براے فارماسسٹس۔

بلوچستان کے فارماسسٹس اور ڈرگ انسپکٹرز کے فورٹہیر سروس اسٹرکچر کو نامنظور کیے جانے اوربیروزگار فارماسسٹس کے ساتھ مکمل یکجہتی کے تناظر میں

پی پی اے بلوچستان کے سابقہ کابینہ ، ایگزیگٹیو ممبرز اور تمام سنہیر اراکین کا انتہاہی اہم اجلاس بروزہفتہ 8 جون کو صبح ساڑھے گیارہ بجے اب السید ہوٹل کبیر بلڈنگ کے بجاے بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کوہیٹہ BMCH کے چیف فارماسسٹ آفس میں ہوگا تمام ساتھی وقت مقررہ پر اپنی شرکت یقینی بناہیں۔

Address

Quetta Cantonment

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pharmacists Association Balochistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Pharmacists Association Balochistan:

Share