21/12/2024
#کولسٹرول۔۔۔۔۔ سمجھیے اب دلیل سے
سب سے اول خشکی کو سمجھیں گے جو ایک طبی معمہ ہے، اور ہاں اس کائنات اکبر یعنی دنیا میں جو کچھ ہے وہی اس کائنات اصغر یعنی جسمِ انسانی میں موجود ہے جیسے کہ خشکی گرمی تری ہوا پانی مٹی سونا چاندی،
اب آتے ہیں اپنی بات پر
خشکی کیا ہے؟ یہ سوال بظاہر سیدھا سادہ لگتا ہے، مگر اس کے اندرونی پہلو نہایت گہرے اور دلچسپ ہیں۔ میری نظر میں خشکی دراصل جسم میں سردی کی شدت یا حرارت کی کمی کا دوسرا نام ہے۔ جیسے سردی کے موسم میں ہر شخص خشکی کا شکار ہوتا ہے، چاہے وہ مہنگے سے مہنگے تیل استعمال کرے یا ویزلین کا سہارا لے، خشکی پیچھا نہیں چھوڑتی۔ پھر جب سورج اپنی تمازت دکھاتا ہے اور بہار کی خوشبو لوٹتی ہے، تو یہ خشکی بھی یوں غائب ہو جاتی ہے جیسے کبھی تھی ہی نہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ خشکی ہمارے جسم پر اثر کیوں کرتی ہے؟ اس کا جواب جگر کی کارکردگی میں چھپا ہے۔ انسانی جسم میں حرارت کا بنیادی منبع جگر ہے۔ جب جگر اپنی غذا سے محروم ہو جاتا ہے یا اس کے افعال میں رکاوٹ آتی ہے، تو جسم میں خشکی جنم لیتی ہے۔ جگر کی درست کارکردگی ہی ہمارے جسم کی روانی، تندرستی اور نمی کا ضامن ہے۔
#خشکی کے اثرات
خشکی نہ صرف جلد کو پھاڑ دیتی ہے بلکہ جسمانی اعضا میں سکڑاؤ پیدا کرتی ہے۔ اعضاء کمزور اور نازک ہو جاتے ہیں، نیند کی لطافت چھن جاتی ہے، اور اگر یہ حالت زیادہ بڑھ جائے تو کئی بیماریوں کا سبب بن جاتی ہے۔ ان میں سے چند نمایاں مسائل درج ذیل ہیں:
قبض اور آنتوں کا سکڑنا
خون کا گاڑھا ہونا اور کولیسٹرول کی زیادتی
معدے میں تیزابیت اور بھوک کی کمی
ذہنی دباؤ، کان بجنا، اور یادداشت کی خرابی
جلد کا پھٹنا، ناخنوں کا ٹوٹنا، اور ہونٹوں کا خشک ہو جانا
خشکی کی شدت دماغ اور جگر پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ دماغی خشکی کی وجہ سے انسان ماضی کی کہانیاں تو یاد رکھتا ہے لیکن حال کی باتیں بھولنے لگتا ہے۔ جگر جب اپنی مناسب غذا سے محروم ہوتا ہے تو اس پر چربی جمع ہونے لگتی ہے، جسے طبی اصطلاح میں "فیٹی لیور" کہا جاتا ہے۔ گردے بھی خشکی کی لپیٹ میں آ کر اپنی کارکردگی کھو دیتے ہیں، اور یہ حالت آگے چل کر سنگین بیماریوں کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔
علاج اور تدابیر
خشکی کا علاج محض دواؤں سے ممکن نہیں۔ یہ مسئلہ اس وقت حل ہوتا ہے جب خوراک میں توازن پیدا کیا جائے اور جسم کو وہ غذائیت فراہم کی جائے جو جگر اور دیگر اعضا کی ضرورت ہے۔
وہ غذائیں جو خشکی بڑھاتی ہیں:
خشک ناریل، دہی، بیسن کے پکوڑے
مچھلی، شامی کباب، بیگن
کڑھی، گوبھی، باجرہ
چکن، اوجھڑی، کریلے
دال چنا، مٹر، مسور کی دال
وہ غذائیں جو خشکی کم کرتی ہیں:
مربہ ادرک، بادام کا حلوہ
دیسی گھی میں تیار کردہ دلیہ اور پراٹھا
سری پائے کا شوربہ، دیسی مرغ یا بکرے کا گوشت
کدو، توری، شلجم، مونگرے
گائے کا دودھ، شہد
پھلوں میں آم، خربوزہ، انگور، پپیتا اور کھجور
اگر ہم اپنی غذا میں ان تبدیلیوں کو اپنائیں اور اپنی جسمانی ضروریات کو سمجھیں تو نہ صرف خشکی بلکہ اس سے جڑی تمام بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ کسی ماہر طبیب سے رجوع کریں جو آپ کے جسمانی نظام کو سمجھ سکے اور مناسب رہنمائی فراہم کرے۔
خشکی کا علاج دراصل ہماری زندگی کو ایک نئے زاویے سے دیکھنے کا نام ہے۔ صحت مند زندگی وہی ہے جو قدرت کے اصولوں کے مطابق ہو، اور یہی اصول ہمیں خشکی کے آسیب سے نجات دلاتے ہیں۔
حکیــــم ڈاکٹــــر امـــان اللـــہ خـــان