Dr Hafeez Ul Rehman Cheena

Dr Hafeez Ul Rehman Cheena Child Specialist

چھوٹے بچوں کے لیے نیند کے ڈراپس !میلاٹونن ایک قدرتی ہارمون ہے جو انسانی دماغ کے ایک نہایت چھوٹے مگر اہم غدود "پائنئیل گل...
03/06/2025

چھوٹے بچوں کے لیے نیند کے ڈراپس !

میلاٹونن ایک قدرتی ہارمون ہے جو انسانی دماغ کے ایک نہایت چھوٹے مگر اہم غدود "پائنئیل گلینڈ" (Pineal Gland) سے خارج ہوتا ہے۔ یہ ہارمون بنیادی طور پر جسم کی قدرتی نیند اور بیداری کے نظام یعنی "سرکیڈین ردھم" کو منظم کرتا ہے۔ میلاٹونن کی مقدار رات کے وقت بڑھ جاتی ہے، جس سے دماغ کو یہ اشارہ ملتا ہے کہ اب آرام کا وقت ہے، جبکہ دن کے وقت اس کی مقدار تقریباً نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔

ادویاتی شکل میں دستیاب میلاٹونن، جیسے کہ اورامل ڈراپس، میں یہی ہارمون شامل ہوتا ہے جو مخصوص حالات میں نیند کے مسائل کے حل کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ دوا بالغ افراد اور کچھ مخصوص بچوں جیسے کہ آٹزم یا ADHD (توجہ کی کمی اور بیش فعالی) کے شکار بچوں کے لیے تجویز کی جاتی ہے، خاص طور پر جب نیند نہ آنے یا نیند میں خلل جیسے مسائل درپیش ہوں۔ اس کے علاوہ، طویل فضائی سفر کے بعد ہونے والے "جیٹ لیگ" میں بھی میلاٹونن کو مؤثر پایا گیا ہے۔

جہاں تک نقصان کی بات ہے، بالغ افراد یا بڑے بچوں میں اس دوا کے فوری طور پر کوئی سنگین مضر اثرات دیکھنے میں نہیں آئے، لیکن چھوٹے بچوں کے لیے اس کے طویل مدتی اثرات پر تحقیق محدود ہے۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ میلاٹونن کا طویل استعمال بچوں کے تولیدی نظام کی نشوونما پر اثرانداز ہو سکتا ہے، لیکن اس حوالے سے ابھی حتمی شواہد موجود نہیں۔

اکثر والدین یہ سوال کرتے ہیں کہ آیا دو یا تین ماہ کے شیرخوار بچوں کو اورامل ڈراپس دینا مناسب ہے یا نہیں۔ سائنسی لحاظ سے دیکھا جائے تو پیدائش کے ابتدائی چند مہینوں میں بچے کا نیند اور بیداری کا قدرتی نظام (sleep-wake cycle) ابھی تشکیل پا رہا ہوتا ہے۔ اس مرحلے پر بچے کا دماغ دن اور رات کے فرق کو مکمل طور پر محسوس نہیں کر پاتا۔ لہٰذا ایسے نوزائیدہ کو میلاٹونن جیسا ہارمون دینا نہ صرف غیر ضروری ہے بلکہ غیر فطری بھی سمجھا جا سکتا ہے۔

بہتر یہ ہے کہ بچوں کے نیند کے مسائل کو سب سے پہلے ماحول کی بہتری، مخصوص نیند کے معمولات، اور سلیپ ٹریننگ کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی جائے۔ مثلاً رات کے وقت روشنی کم کرنا، ٹی وی بند کرنا، شور شرابے سے گریز کرنا اور خود والدین کا موبائل فون استعمال نہ کرنا ایسے اقدامات ہیں جو بچے کو نیند کے لیے تیار کرتے ہیں۔ اگر ان تدابیر کے باوجود نیند کا مسئلہ برقرار رہے اور بچہ کسی میڈیکل حالت میں مبتلا ہو تو پھر ماہر اطفال سے مشورہ لے کر دوا کا استعمال سوچا جا سکتا ہے۔

آخر میں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ یہ معلومات صرف رہنمائی کے لیے فراہم کی گئی ہیں اور کسی بھی دوا کے استعمال سے پہلے مستند ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے۔ فیس بک یا سوشل میڈیا پر کسی بھی قسم کی پوسٹ یا تحریر کو مکمل علاج کا متبادل نہ سمجھا جائے۔ڈاکٹر حفیظ الؔرحمٰن چھینہ چائلڈ سپیشلسٹ

کیا دودھ پینے کے فوراً بعد پاخانہ کرنا بیماری ہے؟ جانئے حقیقت!اکثر والدین یہ دیکھ کر پریشان ہو جاتے ہیں کہ ان کا چھوٹا ب...
17/05/2025

کیا دودھ پینے کے فوراً بعد پاخانہ کرنا بیماری ہے؟
جانئے حقیقت!

اکثر والدین یہ دیکھ کر پریشان ہو جاتے ہیں کہ ان کا چھوٹا بچہ دودھ پینے کے فوراً بعد پاخانہ کر دیتا ہے۔ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ "موشن" یا کوئی بیماری ہے اور فوراً دوائیاں دینا شروع کر دیتے ہیں، جن میں اینٹی بایوٹکس بھی شامل ہوتی ہیں۔

لیکن کیا یہ واقعی بیماری ہے؟ آئیے جانتے ہیں:

یہ ایک نارمل عمل ہے – جسے "گیسٹروکولک ریفلیکس" کہتے ہیں۔

جب بچہ دودھ پیتا ہے اور وہ دودھ معدے میں جاتا ہے، تو معدہ چھوٹی آنت کو سگنل دیتا ہے کہ وہ حرکت کرے تاکہ مزید دودھ کے لیے جگہ بن سکے ۔ اس حرکت کے نتیجے میں بچے کو پاخانہ آجاتا ہے۔ یہ عمل مکمل طور پر نارمل ہے اور زیادہ تر نوزائیدہ بچوں میں ہوتا ہے۔

ایسے بچے دن میں 6 سے 10 بار بھی پاخانہ کر سکتے ہیں، جو نارمل ہے۔ اس کے لیے کسی دوا کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جیسے جیسے بچہ بڑا ہوتا ہے، یہ عادت خود ہی کم ہو جاتی ہے۔

کب پریشان ہونا چاہیے؟

اگر درج ذیل میں سے کوئی علامت نظر آئے تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں:

1. پاخانہ بہت زیادہ پتلا یا پانی جیسا ہو جائے۔

2. بچے میں پانی کی کمی کی علامات ظاہر ہوں (مثلاً خشک ہونٹ، پیشاب کم ہونا)۔

3. پاخانے میں سفید جھلی دار مادہ (میوکس) یا خون نظر آئے۔

4. بچے کو بخار، قے یا دیگر علامات ہوں۔

5. بچہ سست، کمزور یا غیر معمولی لگے۔

یاد رکھیں:
ہر بچے کا جسمانی نظام مختلف ہوتا ہے، اور بہت سی چیزیں نارمل ہوتی ہیں جو والدین کو غیر معمولی لگ سکتی ہیں۔ بغیر مشورے کے دوا دینا خطرناک ہو سکتا ہے۔

عمومأ اشتہارات میں یہی دیکھایا جاتا ہے کہ ہر بچے کو روزانہ ملٹی وٹامن کی ضرورت ہوتی ہے۔لیکن کیا یہ سچ بھی ہے؟؟ آج کی پوس...
14/04/2025

عمومأ اشتہارات میں یہی دیکھایا جاتا ہے کہ ہر بچے کو روزانہ ملٹی وٹامن کی ضرورت ہوتی ہے۔
لیکن کیا یہ سچ بھی ہے؟؟
آج کی پوسٹ میں ھم وٹامنز کو تفصیل سے دیکھتے ہیں ۔

بنیادی طور میرا یہ نظریہ ہے کہ وٹامنز بچوں کو اپنی متوازن، صحت مند غذا سے حاصل کرنا چاہیے جس میں شامل ہیں:
۔دودھ اور دودھ کی مصنوعات جیسے پنیر اور دہی
۔تازہ پھل اور سبز پتوں والی سبزیاں
۔پروٹین جیسے چکن، مچھلی، گوشت اور انڈے
۔اناج جیسے گندم,جئی اور چاول

والدین کو اس بات کا شعور ہونا چاہیے کہ وٹامنز دو اقسام کے ہوتے ہیں: واٹر سولیوبل (پانی میں حل ہونے والے) اور فیٹ سولیوبل (چکنائی میں حل ہونے والے)۔
پانی میں حل ہونے والے وٹامنز (جیسے وٹامن C اور B کمپلیکس) جسم میں جمع نہیں ہوتے بلکہ اگر زیادہ مقدار میں لیے جائیں تو پیشاب کے ذریعے خارج ہو جاتے ہیں ۔ تو آپ بچے کو غیر ضروری دیے جارہے تو بس وہ پیشاب سے نکلی جارہے ہوں گے۔
جبکہ چکنائی میں حل ہونے والے وٹامنز (جیسے وٹامن A، D، E، اور K) جسم میں سٹور ہو جاتے ہیں اور اگر حد سے زیادہ استعمال کیے جائیں تو زہریلے اثرات پیدا کر سکتے ہیں۔جیسے وٹامن ڈی کے ٹیکے پینے کا رجحان بہت زیادہ ہے ۔ اگر مریض غیر ضروری اور بار پیے گا تو اسکے سائیڈ ایفیکٹس آنا شروع ہوجائیں گے۔اس لیے والدین کو چاہیے کہ بچوں کو وٹامنز دینے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں تاکہ فائدے کی بجائے نقصان نہ ہو۔

تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کن بچوں کو وٹامن سپلیمنٹس کی ضرورت ہوتی ہے؟؟
ان میں شامل ہیں!!!
۔وہ بچے جو تازہ اور متوازن غذا نہیں کھا رہے ہیں
۔وہ بچے جن کو پرانے امراض لاحق ہوں جیسے دمہ،گردے,دل یا جگر کے مساٸل, خاص طور پر اگر وہ مسلس دوائیں لے رہے ہوں
۔جو بچے بہت زیادہ فاسٹ فوڈاور پروسیسڈ فوڈ کھاتے ہیں
۔صرف سبزی کھانے(Vegetarian)والے بچے (انہیں آئرن سپلیمنٹ کی ضرورت ہو سکتی ہے)
- جو بچے دودھ یا دودھ سے بنی ہوٸ غزاٸیں نہیں کھاتے(انہیں کیلشیم سپلیمنٹ کی ضرورت ہو سکتی ہے)
۔وہ بچے جو بہت زیادہ سوڈا ڈرنکس پیتے ہیں، جو ان کے جسم سے وٹامنز اور معدنیات کو خارج کر سکتی ہیں

سوال ہر بچے کے لیے ضروری وٹامن کونسے ہیں!
1۔وٹامن D (400 IU روزانہ) ماں کا دودھ پلانے والے بچوں کے لیے خاص طور پر ضروری، کیونکہ ماں کے دودھ میں وٹامن D کی مقدار کم ہوتی ہے، ایک سال تک دیں۔
2۔وٹامن K (پیدائش کے فوراً بعد انجیکشن کی صورت میں)
خون جمنے کے لیے ضروری۔ ہر نوزائیدہ کو پیدائش کے فوراً بعد دیا جاتا ہے

بچوں کے لیے اھم وٹامنز اور معدنیات:::

وٹامن اے( vitamin A)
فواٸد ::::ٹشوز اور ہڈیوں کی مضبوطی ؛ صحت مند جلد، آنکھوں اور مدافعتی نظام کو بہتر کرتا ہے
۔ اھم ذرائع میں دودھ، پنیر، انڈے، گاجر، شکرقندی شامل ہیں۔

وٹامن بی ( B2، B3، B6، اور B12 )
میٹابولزم،جسمانی تواناٸ اور اعصابی نظام میں مدد کرتا ہے۔ اھم ذرائع میں گوشت، چکن، مچھلی، گری دار میوے، انڈے، دودھ، پنیر، پھلیاں اور سویابین شامل ہیں۔

وٹامن سی (vitamin C )::
پٹھوں اور جلد کی صحت کو فروغ دیتا ہے.
اھم ذرائع میں کھٹے پھل، مالٹا, کینو ,لیموں ,سٹرابیری، کیوی، ٹماٹر اور ہری سبزیاں جیسے بروکولی شامل ہیں۔

وٹامن ڈی (vitamin D):::
ہڈیوں, دانتوں کی صحت اور جسم کو کیلشیم جذب کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اچھے ذرائع میں دودھ اور مچھلی شامل ہیں۔وٹامن ڈی کا بہترین ذریعہ سورج کی روشنی ہے۔

کیلشیم(Calcium):::
بچے کی مضبوط ہڈیوں کو بنانے میں مدد کرتا ہے۔
اھم ذرائع میں دودھ، پنیر، دہی، اور کیلشیم سے بھرپور اورنج جوس شامل ہیں۔

آٸرن (iron ) :::
خون کی مقدار اور سرخ خون کے خلیوں کے لیے ضروری ہے۔ اھم ذرائع میں گائے کا گوشت اور دیگر سرخ گوشت، پالک ,پھلیاں شامل ہیں۔

بچوں کے لیے وٹامنز سے متعلق بنیادی اصول!!!
ہمیشہ سپلیمنٹ شروع کرنے سے پہلے اپنے بچے کے ڈاکٹر سے ضرور بات کریں۔
سب سے زیادہ وٹامن سے بھرپور غذا تازہ پھل اور سبزیاں ہیں۔
بچوں کو زیادہ وٹامنز دینے کے لیے، مختلف قسم کی اچھی خوراک دیں -- نہ کہ زیادہ خوراک۔
مختلف قسم کے کھانوں کو دن بھر میں کئی چھوٹے کھانوں اور اسنیکس میں تقسیم کریں۔
اگر آپ کا بچہ کچھ دنوں تک کوئی خاص کھانا نہیں کھاتا ہے -- جیسے سبزیاں -- پریشان نہ ہوں۔ لیکن ان کھانوں کو ایک یا دو دن بعد دوبارہ دیں یں.. بچوں کی "کھانے کی ہڑتال" عام طور پر خود ہی ختم ہوجاتی میں
صحیح غذائیت آپ کے بچے کی تعلیم اور نشوونما میں اھم کردار ادا کرتی ہے۔ اس لیے، سپلیمنٹس پر انحصار کرنے کے بجائے، اپنے بچوں کو صحت ب

اکثر والدین ہم سے پوچھتے ہیں کہ کیا ان کا بچہ اپنی عمر کے مطابق گروتھ کررہا ہے یا نہیں؟؟اس سوال کو ہم تفصیل سے دیکھتے ہی...
08/04/2025

اکثر والدین ہم سے پوچھتے ہیں کہ کیا ان کا بچہ اپنی عمر کے مطابق گروتھ کررہا ہے یا نہیں؟؟
اس سوال کو ہم تفصیل سے دیکھتے ہیں۔
تمام والدین اپنے بچے کے لیے سے پہلے مشاہدہ کرنے والے ہوتے ہیں اس لیے انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ان کے بچے کی گروتھ انکی عمر سے مطابقت رکھتی ہے یا نہیں اور انہیں کب چائلڈ سپیشلسٹ سے چیک اپ کروانا چاہیے۔
میں ریڈ فلیگ( Red Flag) کہلانے والے اہم نکات پر بات کروں گا جو جب بھی کسی بچے میں نظر آٸیں تو فوری طور پر قریبی ماہر اطفال سے چیک اپ کروائیں۔ یہ علامات بچے میں گروتھ اور بڑھوتری کی ایمرجینسی ہیں کیونکہ آپ پہلے ہی بہت وقت گزار چکے ہیں اور مزید تاخیر بچے کی مستقبل کی صلاحیتوں کو متاثر کرے گی۔

1..کسی بھی عمر میں اگر بچے میں کوئی ایسی مہارت ہو جو پہلے بچہ سیکھ چکا ہو وہ بھول جاۓ جیسا کہ بچہ پہلے بیٹھتا تھا اور اب بیٹھنا چھوڑ دیا ہے۔
2.کسی بھی عمر میں والدین دیکھتے ہیں کہ بچہ انسانی چہرے یا چیزوں پر فوکس نہیں کر پاتا یا انکی طرف نہیں دیکھتا۔
3.کسی بھی عمر میں والدین محسوس کریں کے بچہ صیح سن نہیں پا رہا یا آوازوں کی طرف متوجہ نہیں ہوتا۔
4. اگر اٹھارہ ماہ کی عمر تک کوٸ لفظ نہ بولے
5. بچہ شروع سے ایک ہی ہاتھ استعمال کرے ۔ عمومأ داٸیں یا باٸیں ہاتھ کی عادت تین سال کے بعد آتی اگر ایک سال سے پہلے آجاۓ تو مطلب دوسری ساٸڈ کی کمزوری ہے
6. بچہ سرف پنجوں کے بل چلے اور مکمل پاٶں زمین پر نہ رکھے
7. بچے کے سر کا سائز بہت بڑا ہو یا بہت چھوٹا
8. بارہ ماہ تک مکمل بیٹھ نہ سکے
9.بچہ اٹھارہ ماہ تک نہ چلے یا یا بچیوں میں چلنا دو سال تک نہ شروع ہو
10. ڈھائی سال پر بچہ دوڑ نہ سکے

دوسروں کو بھی آگاھ کریں ,یہ صدقہ جاریہ ہے ۔جزاک اللہ
اللہ ہم سب کے بچوں کو اپنی حفظ وامان میں رکھے !!! آمین!!!!

ڈاکٹر حفیظ الرّحمٰن چھینہ
لاہور

Address

District Rajan Pur, Maoza Kotla Easan Punjab
Rajanpur

Telephone

+923322672177

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Hafeez Ul Rehman Cheena posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share