04/12/2025
کل ہم نے ایک موضوع ڈسکس کیا تھا انسان کی سمجھ کا چکر اور اس چکر کو انسانی نفسیات کے مطابق دیکھا تھا ۔ آج اسی موضوع کے اسلامی پہلو کو دیکھتے ہیں کہ اسلام انسان کے سب کچھ جاننے کے غرور کو کیسے دیکھتا ہے
1) انسان کو شروع میں لگتا ہے کہ وہ سمجھدار ہے — (غرورِ علم)
اسلام کہتا ہے:
"انسان میں ایک فطری کمزوری ہے کہ وہ خود کو صحیح سمجھتا ہے"
اللہ نے فرمایا:
وَخُلِقَ الإِنسَانُ ضَعِيفًا
"انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے۔"
یہ کمزوری یہ ہے کہ:
اپنی سمجھ پر زیادہ بھروسا
اپنی عقل کو کافی سمجھنا
مطلوبہ علم کے بغیر فیصلہ کرنا
مثال (شیطان):
شیطان نے کہا:
"أنا خیر منه"
"میں آدم سے بہتر ہوں"
اسے لگا کہ وہ سب سمجھ گیا ہے۔
لیکن وہ اپنی سمجھ پر غرور میں ڈوب گیا۔
2) پھر انسان حقیقت کا جھٹکا کھاتا ہے — (ابتلاء و آزمائش)
جس چیز کو انسان آسان سمجھتا ہے
اللہ اسے آزمائش کے ذریعے بتاتا ہے کہ:
“تمہاری سمجھ محدود ہے۔”
مثال (حضرت موسیٰؑ اور خضرؑ)
حضرت موسیٰؑ کو لگا کہ وہ سب سے زیادہ علم رکھتے ہیں۔
اللہ نے انہیں حضرت خضرؑ کے پاس بھیجا
اور وہاں تین واقعات میں انہیں سمجھایا گیا کہ:
ظاہر کچھ اور ہوتا ہے، حقیقت کچھ اور۔
یہ وہی “واقعی حقیقت کا جھٹکا” تھا۔
3) پھر انسان اپنے خیال کو درست کرنے کی کوشش کرتا ہے — (تزکیہ نفس)
اسلام کہتا ہے:
جب انسان کو اپنی غلطی کا پتا چلتا ہے
تو وہ توبہ، اصلاح، اور سیکھنے کی طرف جاتا ہے۔
مثال (حضرت عمرؓ)
حضرت عمرؓ نے کئی باتوں میں اپنی رائے بدلی۔
وہ کہتے تھے:
"اَصَابَتِ امْرَأَةٌ وَأَخْطَأَ عُمَرُ"
"عورت درست ہے اور عمر غلط ہے۔"
یہ نفس کا علاج ہے:
غلطی مان لینا، پھر درست سمت میں آگے بڑھنا۔
4) پھر کچھ وقت بعد انسان دوبارہ اپنی سمجھ پر اکڑ جاتا ہے — (نفس امّارہ کی واپسی)
اسلام کہتا ہے کہ نفس امّارہ بار بار انسان کو
غرور، جلدبازی، اور خوداعتمادی کے دھوکے میں ڈالتا ہے۔
اسی لئے قرآن بار بار کہتا ہے:
لا تَغْتَرُّوا
“غرّہ (خود فریبی) میں نہ آؤ”
وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ
“اس چیز کے پیچھے نہ چلو جس کا تمہیں علم نہیں۔”
مثال (بنی اسرائیل کا بار بار غلطی کرنا)
ہر بار مشکل آتی
وہ وعدہ کرتے
پھر کچھ وقت بعد واپس وہی غلط روش۔
یہی وہ چکر ہے۔
5) یہ چکر کیوں چلتا رہتا ہے؟ — (انسان کی فطرت)
اسلام کے مطابق:
✔ انسان ہمیشہ "مقصد" تلاش کرتا ہے
اسی لئے قرآن میں ہے:
أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ
دلوں کو سکون صرف اللہ کی یاد سے ملتا ہے۔
انسان دنیا میں سکون، سمجھ، معنی تلاش کرتا ہے
لیکن اصل معنی اللہ کی طرف رجوع سے ملتا ہے۔
✔ انسان کی محدود عقل
انسان کی عقل محدود ہے۔
اللہ تعالیٰ اس کو آہستہ آہستہ حقیقت دکھاتے ہیں۔
✔ انسان سیکھتا رہتا ہے
اسلام میں انسان کو کہا گیا:
"رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا"
(اے رب! میرے علم میں اضافہ فرما)
یہی اس چکر کا اسلام میں مثبت رخ ہے:
غلطی
سیکھنا
اصلاح
پھر اگلی آزمائش
پھر مزید سیکھنا
یہی تزکیۂ نفس کی منزلیں ہیں۔
سادہ ترین اسلامی خلاصہ:
انسان کو لگتا ہے وہ سب جانتا ہے →
اللہ آزمائش دے کر اس کی سمجھ کو درست کرتے ہیں →
انسان توبہ و اصلاح کرتا ہے →
پھر کچھ وقت بعد دوبارہ نفس اس کو غرور میں ڈال دیتا ہے →
اور یہ چکر جاری رہتا ہے
جب تک انسان اللہ کی طرف مکمل رجوع نہ کر لے۔
مجھے اندازہ ہے کہ یہ خشک سا موضوع ہے اور زیادہ لوگوں کو اس طرح کہ موضوعات میں دلچسپی نہیں مگر آپ پڑھتے رہیں انشاء اللہ آپ کو مزا اے گا
از:وسیم خان