15/06/2025
جب انسان کی زندگی میں مشکل وقت آتا ہے وہ صرف آزمائش (Test) نہیں ہوتی بلکہ ایک قسم کا نفسیاتی فلٹر (Psychological Filter) ہوتا ہے، جس کے ذریعے قدرت آپ کو دکھاتی ہے کہ کون آپ کا ہے اور کون صرف دکھاوا کر رہا تھا۔
یہ فلٹر دراصل ایک خودکار سماجی چھان بین (Automatic Social Filtering) کا عمل ہے، جو آپ کے جذباتی اور عقلی نظام کو متحرک کرتا ہے تاکہ آپ اپنے اردگرد کے لوگوں اور رشتوں کو نئے انداز سے پرکھ سکیں۔
نفسیاتی زاویے (Psychological Perspective) سے یہ مرحلہ سوشل ری-ایویلیوایشن (Social Re-evaluation) کہلاتا ہے —
یعنی ایک ایسا اندرونی عمل جس میں انسان اپنی زندگی کے رشتوں کو دوبارہ جانچتا ہے:
کون میرے ساتھ اس لیے ہے کہ میں "کچھ ہوں" — مالدار، کامیاب یا بااثر — اور کون میرے ساتھ صرف اس لیے ہے کہ میں "میں" ہوں، بغیر کسی مفاد یا غرض کے۔
ان لمحات میں انسانی دماغ کے دو اہم حصے متحرک ہوتے ہیں:
1. امیگڈیلا (Amygdala): جو جذبات کو محسوس کرتا ہے، جیسے خوف، مایوسی، تنہائی یا محبت۔
2. پری فرنٹل کارٹیکس (Prefrontal Cortex): جو فیصلے کرنے، تجزیہ کرنے اور مستقبل کی پلاننگ کا مرکز ہے۔
یہ دونوں دماغی نظام مل کر ایک اندرونی مکالمہ پیدا کرتے ہیں — جس کا نتیجہ ہوتا ہے کیتھارسس (Catharsis) — یعنی جذباتی صفائی۔ آپ کو اپنے اندر سے وہ الجھنیں، رنجشیں اور فرضی تعلقات نکالنے کا موقع ملتا ہے جو آپ کی ذہنی صحت پر بوجھ ڈال رہے تھے۔
اسی عمل سے آپ میں خودشناسی (Self-awareness) پیدا ہوتی ہے — یعنی آپ اپنے آپ کو بہتر جاننے لگتے ہیں: آپ کے جذبات، حدود (boundaries)، ضروریات اور اصل ترجیحات کیا ہیں۔
یہی وقت آپ کو ایک طرح کی نفسیاتی آزادی (Emotional Liberation) عطا کرتا ہے۔ آپ سیکھتے ہیں کہ ہر تعلق نبھانا فرض نہیں ہوتا، اور ہر رشتہ دار ہونا وفاداری کی ضمانت نہیں۔
نتیجہ یہ ہے کہ مشکل وقت ایک دردناک مگر بہت قیمتی استاد ہوتا ہے۔
یہ آپ کی زندگی کو صاف کرتا ہے، جھوٹے چہروں سے پردہ ہٹاتا ہے، اور آپ کو وہ لوگ دکھاتا ہے جو آزمائش کے وقت بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں — خاموشی سے، سچائی سے، اور بغیر کسی مفادکے سائیکالوجسٹ عطیہ