RotexEdge

RotexEdge Machinery work

13/02/2025

Shab e Barat Mubarak to All Muslims❤️❤️

کیا آپ جانتے ہیں ڈپریشن آپکے بلا وجہ وزن بڑھنے کی وجہ ہو سکتا ہے؟ کمنٹس میں اپنا وزن لکھیں اور وزن کو کنٹرول کرنے کی رہن...
11/02/2025

کیا آپ جانتے ہیں ڈپریشن آپکے بلا وجہ وزن بڑھنے کی وجہ ہو سکتا ہے؟
کمنٹس میں اپنا وزن لکھیں اور وزن کو کنٹرول کرنے کی رہنمائی لیں ۔
آپ کی ہیلتھ اینڈ ولنیس ایکسپرٹ طیبہ🤝🏻

16/03/2024

جس نے آپ کو چھوڑ جانے کا ارادہ ہی کر لیا ہو۔ وہ دروازے کی وِتھ (دراڑ) سے بھی نکل جائے گا اور جو آپ کے قریب آنے کا خواہشمند ہو گا، وہ دیوار سے بھی راستہ بنا لے گا .

⭕Extraverts seek excitement and social activity in an effort to raise their naturally low arousal level, ♦️whereas ⭕intr...
26/12/2023

⭕Extraverts seek excitement and social activity in an effort to raise their naturally low arousal level,

♦️whereas

⭕introverts tend to avoid social situations in an effort to avoid raising their naturally high arousal level too far.

◾Are you introvert or extrovert person???😉🫡

Comment below.

01/10/2023
24/05/2023

Must read!!!
آپ اپنے بچوں کو جنسی استحصال سے کیسے بچا سکتے ہیں ۔!!! تاکہ وہ کسی بھی ذہنی کرب میں مبتلا ہو کہ نفسیاتی مریض نہ بن جاہیں۔

بچے جب ذرا سمجھداری کی عمر میں آ جاتے ہیں تو ان کی عادات ہی نہیں نفسیات بھی بدلتی ہے۔10،11 سال کی عمر کا بچہ توجہ کا مرکز بننا چاہتا ہے۔ جبکہ یہی عمر ہے جس میں مائیں ذرا سکھ کا سانس لےکر بچے سے توجہ ہٹا لیتی ھیں۔اس عمر کے بچے نئی دوستیوں اور تجربات کے رسیا ہوتے ہیں۔ ایسے میں ذرا سی لاپرواہی یا عدم توجہی بچے یا بچی کو غلط ہاتھوں تک پہنچا سکتی ہے۔ اس عمر میں جذباتی،جسمانی یا جنسی استحصال کے امکانات اور مواقع بڑھ جاتے ہیں۔ 10 سے 20 سال کی عمر کی عمر تک کے بچے جذباتی، expressive اور ایڈونچر پسند ہوتے ہیں۔ اس عمر اور اس کے بعد بھی ان کی حفاظت اور شخصیت کی مثبت تعمیر کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات معاون ہو سکتے ہیں۔

بچوں کی جسمانی سرگرمیاں جیسے فٹ بال کھیلنا، رسی کودنا، تیرنا، دوڑ لگانا وغیرہ مہیا کریں۔

سکول، کالج یا کوچنگ سنٹر واپسی پہ ان سے ہلکی پھلکی گفتگو لازما کریں، انھیں سارے دن کی سرگرمیاں بتانے پر اکسائیں۔

چھوٹی چھوٹی ذمہ داریاں ڈال کر انھیں گھدیلو امور میں انوالو اور فعال کریں۔ اس سے انکا ذہن گھر کی طرف مائل ہوگا۔

بچوں کو اعتماد دیں کہ اگر وہ کسی مشکل میں ہوں تو والدین سے بڑھ کر کوئی خیر خواہ نہیں ہو گا۔

ان پر اعتماد کا اظہار کریں لیکن اندھا اعتماد ہرگز نہ کریں۔

بچوں کے دوستوں کے والدین سے ملیں، بڑے بچوں کی دوستیوں کو خاندانی تعلقات میں بدلنا سود مند ہو گا۔لیکن اخلاقی اور مذہبی حدود پار نہ ہونے دیں۔

انھیں اچھا لٹریچر پڑھنے کی تر غیب دیں۔

وہ سارے امور مد نظر رکھیں جو چھوٹے اور کم عمر بچوں کو جنسی استحصال سے بچانے کے لیے کئے گئے ہیں۔

مگر دھیان رکھیں کہ ننھے بچوں کا استحصال کرنے والے عموما قریبی رشتہ دار اور جاننے والے افراد ہوتے ہیں مگر بڑے بچوں کا معاملہ اس کے بر عکس بھی ہو سکتا ہے لہذا ان کی گفتگو میں کسی انجان شخص کا ذکر آئے تو نوٹس لیں۔

جو چیز آپ نے انھیں خرید کر نہیں دی وہ انکے زیر استعمال ہو تو نوٹس لیں۔

انکے دوست آئیں تو چائے پانی کے بہانے ایک دو بار ضرور انھیں دیکھ لیں۔

گفتگو کا یکدم رک جانا یا انکا ہراساں ہو جانا غیر اہم نہ جانیں۔

لیکن بچے کی عزت نفس کا خیال رکھیں اور جو بھی قدم لینا ہے تو بہت عقلمندی سے لیں۔

یہ بات یاد رکھیں کہ بڑی عمر کے بچے کا استحصال عموما اس کی راہ ہموار کرنے کے بعد یا بلیک میلنگ کے ذریعے ہوتا ھے۔ ہر دو صورت میں وہ اسکا اقرار نہیں کرے گا لہذا براہ راست سوالات سے گریز کریں ورنہ وہ مزید محتاط ہو کر کوئی بڑا نقصان کر سکتا ہے۔

دو یا زیادہ بچوں یا بچیوں کو ایک کمرہ دیں لیکن سنگل یا ڈبل بیڈ پر اکٹھے سلانے کی بجائے بنکر لے دیں ۔ یہ اوپر نیچے باہم متصل بیڈ ہوتے ہیں کم جگہ میں ذاتی بستر کا بہترین طریقہ ہے۔

اول تو بچوں کو ذاتی موبائل نہ ہی دیں تو بہتر ہے لیکن اگر ضروری ہےتو یہ اصول بنا لیں فون ڈائیننگ ٹیبل یا کسی بھی ایسی جگہ رہے گا جہاں آپ کی نظر میں رہے۔

بچہ فون پر پاسورڈ نہ لگائے۔

بلا ضرورت میموری کارڈ فون سے نکال کر پاس نہ رکھے۔

انٹرنیٹ دروازہ کھلا رکھ کر استعمال کرے لیکن یہ سب نرمی اور محبت سے اپلائے کریں زبردستی غلط نتائج لاتی ہے۔

یاد رکھیں بڑے بچوں کا استحصال video,text یا تصویروں اور graphics سے شروع ہو سکتا ہے۔

بچوں کے رحجانات کا گہری نظر سے جائزہ لیں۔

کوئی مسئلہ نوٹس میں آئے تو فوراً کسی قابل بھروسہ فرد سے مشورہ کر کے تدارک کا عمل شروع کر دیں۔

بچوں سے اخلاقیات پر گفتگو کریں۔ بچوں اور بچیوں کو اکیلے گلی میں کھیلنے ہر گز نہ بھیجیں چاہے گلی کے مختلف افراد بچوں کی نگرانی کی باری لگا لیں مگر نگرانی ضرور کریں.
بچوں کو اکیلے بازار بھیجنے سے گریز کریں بالخصوص ان اوقات میں جب گلیاں سنسان ہوتی ہیں.

سب سے اہم بات یہ کہ بچوں کی شادیاں بر وقت کر دیں۔شادی کو بچے کی ذمہ داری نہیں بننا چاہیے۔اپنے وسائل میں رہتے ہوئے یہ ذمہ داری پوری کریں۔ یاد رکھیں یہ معاشرے کے سیکڑوں مسائل کا یک نکاتی حل ہے۔۔

Learn to accept🙌🏻
24/05/2023

Learn to accept🙌🏻

It's completely okay..Credit Rao
26/04/2023

It's completely okay..

Credit
Rao

Address

Sahiwal

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when RotexEdge posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to RotexEdge:

Share