Kalsoom Imdad Mental Health Center

Kalsoom Imdad Mental Health Center Solution of psychological problem, is the place where anyone can ask about thier problem and can get Solution.

04/11/2024
شیزوفرینیا دماغ کی دائمی اور شدید بیماری ہے جو کہ انسان کی سوچنے، عمل کرنے، اور حقیقت کو قبول کرنے کے عمل کو متاثر کرتی ...
24/05/2023

شیزوفرینیا دماغ کی دائمی اور شدید بیماری ہے جو کہ انسان کی سوچنے، عمل کرنے، اور حقیقت کو قبول کرنے کے عمل کو متاثر کرتی ہے۔ عام طور پر شیزوفرینیا کو دماغ کی دوسری بیماریوں کی طرح سمجھا جاتا ہے، مگر یہ دوسری بیماریوں کی نسبت زیادہ شدت سے متاثر کرتی ہے۔ اس بیماری کا شکار افراد حقیقت سے دور ہو جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر انہیں لگتا ہے کہ انہوں نے ایک کام کر لیا ہے۔ جب کہ حقیقت میں انہوں نے وہ کام نہیں کیا ہوتا۔ اس کے علاوہ شیزوفرینیا کے مریض ایسی چیزوں کو دیکھتے یا سننے لگتے ہیں جن کا حقیقی وجود نہیں ہوتا۔

نوٹ :- پوسٹ گروپ کے مقصد سے ریلیٹڈ نہیں ھے پاکستانی ماوں کا پسندیدہ ترین مشغلہ: بچوں کا سر بناناجیسے ہی آپ ماں بنیں گی آ...
26/07/2022

نوٹ :- پوسٹ گروپ کے مقصد سے ریلیٹڈ نہیں ھے

پاکستانی ماوں کا پسندیدہ ترین مشغلہ: بچوں کا سر بنانا

جیسے ہی آپ ماں بنیں گی آپکی امی، ساس، خالہ، پھوپھو، تائی، چاچی اور ہر رشتہ دار خاتون آپکو ایک مشورہ ضرور دیگی اور وہ ہے بچے کا سر کیسے بنایا جائے۔
ان مشوروں میں بچے کے سر کو آگے پیچھے سے دبانا، بچے کے سر کے نیچے گتا، لکڑی، پلیٹ یا کوئی سخت چیز رکھنا۔ گردن کو اسطرح رکھنا کہ سر بالکل سیدھا رہے، خاص تکیوں کا استعمال، سر پر اینٹ رکھنا تک شامل ہیں۔
جو عورت سر بنانے میں بہت expert مانی جائے گی اور اپنی کامیابی کے قصے سناتی نظر آئیگی اسکے بچے(جو کہ اب بڑا ہو چکا ہوگا) کا سر ایک بار غور سے دیکھیں۔ اسکا سر پیچھے سے سیدھا ہو گا جیسا اس تصویر میں left میں دکھایا گیا ہے جو کہ بالکل بھی نارمل نہیں ہے۔
سر کا اس طرح سیدھا ہوجانا Flat head syndrome کہلاتا ہے۔ جو کہ پاکستانی ماوں کے مطابق ایک achievement ہے۔ دراصل ایک abnormal کنڈیشن ہے۔ سر کی ایک سطح کو بالکل سیدھا کر دینا اور ہڈی کی ساخت کو تبدیل کر دینا سراسر غلط ہے۔ flat head syndrome کے بچوں میں

● باریکی کے کام (یعنی fine motor skills)
●زبان کا استعمال( یعنی Language development)
● فہم و فراست ( یعنی cognitive skills)
● جذباتیات (یعنی emotional intelligence)
میں کمی آسکتی ہے۔
سب میں نہیں ہوتا لیکن ایسا ہونا ممکن ہے اور ایسے بہت سے کیسز رپورٹ بھی ہوئے ہیں۔

تو پھر سر بنانے کیلئے کیا کرنا چاہیے؟؟

تو اسکا جواب ہے کہ بچے کو سکون سے جینے دیں۔ کچھ بھی مت کریں۔ بچے کو کبھی کروٹ اور کبھی سیدھا سلائیں سر کو ایک جگہ پہ fix نہ رکھیں تاکہ وہ کسی بھی جگہ سے flat نہ ہو جائے اور سر کی ہڈی کو اپنی اصلی شکل اختیار کرنے دیں جو کہ گول ہے۔
اور سر بنانے کا مشورہ دینے والوں کا مشورہ ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دیں۔

18/07/2022

💦 ہارمونز کی دنیا 💦

ہمارے اندر خُوشی کا احساس ان چار ہارمونز کی وجہ سے ہوتا ہےاس لئےضُروری ہے کہ ہم ان چار ہارمونز کے بارے میں جانیں

▪پہلا ہارمون *اینڈورفنس* ہے :
جب ہم ورزش کرتے ہیں تو ہمارا جسم درد سے نپٹنے کیلئے اینڈورفنس خارج کرتا ہے تاکہ ہم ورزش سے لطف اٹھا سکیں۔ اسکے علاوہ جب ہم کامیڈی دیکھتے ہیں، لطیفے پڑھتے ہیں اس وقت بھی یہ ہارمون ہمارے جسم میں پیدا ہوتا۔ اسلئے خوشی پیدا کرنے والے اس ہارمون کی خوراک کیلئے ہمیں روزانہ کم از کم 20 منٹ ایکسرسائز کرنا اور کچھ لطیفے اور کامیڈی کے ویڈیوز وغیرہ دیکھنا چاہیئے۔

▪دوسرا ہارمون *ڈوپامائین* ہے:
زندگی کے سفر میں، ہم بہت سے چھوٹے اور بڑے کاموں کو پورا کرتے ہیں، جب ہم کسی کام کو پورا کرتے تو ہمارا جسم ڈوپامائین کو خارج کرتا ہے. اور اس سے ہمیں خوشی محسوس ہوتی ہے۔
جب آفس یا گھر میں ہمارے کام کے لئے تعریف کی جاتی تو ہم اپنے آپ کو کامیاب اور اچھا محسوس کرتے ہیں، یہ احساس ڈوپامائین کی وجہ سے ہوتا ہے۔
اب آپ سمجھ سکتے ہیں کہ عورتیں عموماً کھر کا کام کرکے خوش کیوں نہیں ہوتی اسکی وجہ یہ ہیکہ گھریلو کاموں کی کوئی تعریف نہیں کرتا۔
جب بھی ہم نیا موبائیل، گاڑی، نیا گھر، نئے کپڑے یا کچھ بھی خریدتے ہیں تب بھی ہمارے جسم سے ڈوپامائین خارج ہوتا ہے۔اور ہم خوش ہوجاتے ہیں.
اب، آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ شاپنگ کرنے کے بعد ہم خوشی کیوں محسوس کرتے ہیں۔

▪تیسرا ہارمون *سیروٹونائین*:
جب ہم دوسروں کے فائدہ کیلئے کوئی کام کرتے ہیں تو ہمارے اندر سے سیروٹونائین خارج ہوتا ہے اور خوشی کا احساس جگاتا ہے۔
انٹرنیٹ پر مفید معلومات فراہم کرنا، اچھی معلومات لوگوں تک پہنچانا، بلاگز، Quora اور فیس بک پر پر عوام کے سوالات کا جواب دینا اسلام یا اپنے اچھے خیالات کی طرف دعوت دینا ان سبھی سے سیروٹونائین پیدا ہوتا ہے اور ہم خوشی محسوس کرتے ہیں۔

▪چوتھا ہارمون *آکسی ٹوسین* ہے:
جب ہم دوسرے انسانوں کے قریب جاتے ہیں یہ ہمارے جسم سے خارج ہوتا ہے۔
جب ہم اپنے دوستوں کو ہاتھ ملاتے ہیں یا گلے ملتے ہیں تو جسم اکسیٹوسین کو خارج کرتا ہے۔
واقعی یہ فلم 'منا بھائی' کی جادو کی چھپی کی طرح کام کرتا ہے۔ جب ہم کسی کو اپنی باہوں میں بھر لیتے ہیں تو آکسی ٹوسین خارج ہوتا ہے اور خوشگواری کا احساس پیدا ہوتا ہے۔

📌 خُوش رہنا بہت آسان ہے:
ہمیں اینڈروفنس حاصل کرنے کے لئے ہر روز ورزش کرنا ہے۔
ہمیں چھوٹے چھوٹے ٹاسک پورا کرکے ڈوپامائین حاصل کرنا ہے۔
دوسروں کی مدد کرکے سیروٹونائین حاصل کرنا ہے۔
اور
آخر میں اپنے بچوں کو گلے لگا کر، فیملی کے ساتھ وقت گزار کر اور دوستوں سے مل کر آکسی ٹوسین حاصل کرنا ہے۔

اس طرح ہم خُوش رہیں گے۔ اور جب ہم خوش رہنے لگیں گے تو ہمیں اپنے مسائل اور چیلنجز سے نمٹنے میں آسانی ہوگی۔

*اَب آپ سَمجھ گئے ہوں گے کہ بچہ اگر خَراب موڈ میں ہو تو فوری گلے لگانا کیون ضروری ہے

13/07/2022

؟

آج کل یہ ٹرینڈ بن گیا ہے کہ ہر کوئی اپنے آپ کو ڈپریس کہتا ہے۔ لوگ اکثر کہتے ہیں کبھی کبھی اچانک ہمیں اداس محسوس ہوتا ہے ہمیں ڈپریشن ہے نا؟

یہ کبھی کبھی اداس محسوس ہونا بالکل نارمل ہے اور یہ ڈپریشن نہیں ہے۔ اداسی کے اچانک احساسات اور ہر وقت اداس محسوس کرنا ڈپریشن نہیں ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے ڈپریشن کے بارے میں شدید غلط فہمی پائی جاتی ہے ہمارے معاشرے میں کہ ہر کوئی جو دن میں کسی بھی وقت اچانک خود کو اداس محسوس کرتا ہے اسے ڈپریشن ہے

۔ یہ بالکل غلط ہے اداسی بالکل بھی ڈپریشن نہیں ہے اور کوئی دوسرا شخص اس کو ڈپریشن کا نام دیے بھی نہیں سکتا سوائے ماہر نفسیات اور طبی ماہرین کے۔ ڈپریشن کی کئی حقیقی علامات ہوتی ہیں جن کا تعین صرف ماہر نفسیات ہی کر سکتے ہیں۔ ڈپریشن میں آپ روزانہ گھر کے کام نہیں کر پاتے جبکہ اداسی میں آپ سب کچھ کر سکتے ہیں۔۔

وقتاً فوقتا ہم سب اداسی، مایوسی اور بیزاری میں مبتلا ہو تے ہیں۔ عمو ماً یہ علامات ایک یا دو ہفتے میں ٹھیک ہو جاتی ہیں اور ہماری زندگیوں میں ان سے بہت زیادہ فرق نہیں پڑتا۔ کبھی یہ اداسی کسی وجہ سے شروع ہوتی ہے اور کبھی بغیر کسی وجہ کے ہی شروع ہو جاتی ہے۔ عام طور پر ہم خود ہی اس اداسی کا مقابلہ کر لیتے ہیں۔بعض دفعہ دوستوں سے بات کرنے سے ہی یہ اداسی ٹھیک ہوجاتی ہے اور کسی علاج کی ضرورت نہیں ہوتی۔لیکن طبّی اعتبار سے اداسی اسوقت ڈپریشن کی بیماری کہلانے لگتی ہے جب:

* اداسی کا احساس بہت دنوں تک رہے اور ختم ہی نہ ہو

* اداسی کی شدت اتنی زیادہ ہو کہ زندگی کے روز مرہ کے معمولات اس سے متاثر ہونے لگیں۔

اس لئے اداسی کو ایک نارمل اور صحت مند ایموشن جانیے

22/04/2022

ماہر نفسیات کے کام کرنے کا طریقہ کار

ماہر نفسیات کے پاس جانے سے پہلے چند باتیں جو سب کو معلوم ہونی چاہیئے ۔

1۔ماہر نفسیات کبھی بھی ادویات تجویز نہیں کر تے ۔

2۔کسی بھی فرد کی موجودہ کیفیت کو دیکھ کر یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ کتنے سیشن درکار ہوں گے صرف ایک تخمینہ لگا کر رہنمائی کی جا سکتی ہے ۔

3.نفسیاتی مسائل یکدم شروع نہیں ہوتے بلکہ اس کے پیچھے ایک طویل ہسٹری ہوتی ہے ۔اس لیے صرف دو سے تین سیشنز میں بالکل صحت یاب ہونا ممکن نہیں ہوتا۔

4۔ ماہر نفسیات کوئی بھی نفسیاتی طریقہ علاج اپنائے اس کی کامیابی کا انحصار کلائنٹ پر ہوتا ہے کہ وہ کتنی دلجمعی سے ماہر نفسیات کی ہدایات پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

5.کلائنٹ کو حقیقت پسندانہ رویہ اپنانے کی ضرورت ہوتی ہے کہ اگر بہتری کے لیے خود کو بدلنا بھی پڑا تو اس کے لیے تیار رہیں ۔اور ماہر نفسیات کے ساتھ بھرپور تعاون کریں ۔

6.ابتدائی چند سیشنز میں اگر کوئی واضح بہتری محسوس نہ ہو تو علاج چھوڑنے کی بجائے تھوڑا صبر سے کام لیں کیونکہ نفسیاتی طریقہ علاج تھوڑا وقت لیتا ہے اثر کرنے میں ۔

Address

Sahiwal

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Kalsoom Imdad Mental Health Center posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Kalsoom Imdad Mental Health Center:

Share