02/09/2025
اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کہا ہے کہ صوبائی اسمبلی نے 37 برس بعد قواعد و ضوابط میں جامع اصلاحات اور نظرثانی کرتے ہوئے نئے Rules of Procedure 2025 منظور کر لیے ہیں جو کہ صوبے کی پارلیمانی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل اسمبلی کے قواعد 1988 میں مرتب کیے گئے تھے اور اس کے بعد کبھی مکمل ریویو نہیں ہوا تھا۔ وقت کے ساتھ نئی پارلیمانی روایات، آئینی ترامیم، فاٹا انضمام اور اراکین کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے یہ اصلاحات ناگزیر تھیں۔
اسپیکر نے کہا کہ نئے قواعد میں قائدِ حزب اختلاف کے عہدے کو پہلی مرتبہ مکمل باب کے طور پر شامل کیا گیا ہے تاکہ اپوزیشن کی نمائندگی اور اختیارات واضح ہوں۔ قواعد سے صنفی امتیاز کے الفاظ کو ختم کر کے انہیں صنفی غیر جانبدار بنایا گیا ہے جبکہ ڈیجیٹل اور الیکٹرانک مواصلات کو ایوان میں تسلیم کیا گیا ہے۔ عوامی درخواستوں کو اسمبلی کے سامنے پیش کرنے کے لیے باضابطہ طریقہ کار مرتب کیا گیا ہے اور بجٹ سے پہلے اور بعد میں کھلی بحث کے لیے بھی واضح ضابطے شامل کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹیوں کو مزید بااختیار بنایا گیا ہے اور انہیں ازخود نوٹس لینے کا اختیار دیا گیا ہے۔ کمیٹی چیئرمین کو ہٹانے کا طریقہ کار واضح کر دیا گیا ہے۔ اسٹینڈنگ کمیٹی چیئرمینز کی کونسل قائم کی گئی ہے تاکہ کمیٹیوں کے کام کی ہم آہنگی اور نگرانی مؤثر ہو۔ بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، ایوان بحیثیت "کمیٹی آف دی ہول" اہم معاملات اور استحقاق کے کیسز پر کام کر سکے گا، جبکہ چیف وِپس کی کونسل پارلیمانی ڈسپلن اور اراکین کی شمولیت کو مربوط کرے گی۔ سابق اسپیکرز کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کے لیے "کونسل آف اسپیکرز" بھی تشکیل دی گئی ہے۔
اسپیکر نے کہا کہ نئے قواعد کو قومی اسمبلی اور دیگر صوبائی اسمبلیوں کے قواعد کے مطابق ہم آہنگ کیا گیا ہے جبکہ اسپیکرز کانفرنس میں زیرِ بحث نکات کو بھی ان میں شامل کیا گیا ہے۔ ان اصلاحات کے نتیجے میں ایوان کے کام میں یکسانیت، شفافیت اور کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔
اسپیکر بابر سلیم سواتی نے اس تاریخی کام پر ڈپٹی اسپیکر، کمیٹی اراکین، اپوزیشن و حکومتی ممبران، اسمبلی سیکریٹریٹ، محکمہ قانون اور ایڈووکیٹ جنرل آفس کے تعاون کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق اور موجودہ اراکین جنہوں نے وقتاً فوقتاً قواعد پر کام کیا ان کی خدمات کو بھی یاد رکھنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ قواعد میں بہت سی مزید اہم ترامیم اور ابواب شامل کیے گئے ہیں، تاہم یہاں صرف ایک جامع خلاصہ پیش کیا گیا ہے۔ نئے Rules of Procedure مستقبل میں پارلیمانی روایت، قانون سازی اور جمہوری عمل کو ایک مضبوط سمت فراہم کریں گے۔
انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اس اہم اصلاحی عمل کو قبول فرمائے اور ملک میں جمہوری عمل کو مزید استحکام عطا کرے۔