Dr Ramzan Chaudhry

Dr Ramzan Chaudhry M D .. Al mumtaz Hospital Sandhilianwali
Director ..The IslamicOxford Grammar Secondary Schools Sandhilianwali
President .. PMA tehsil Pirmahal

12/09/2025

اپنی صحت کی جانچ کے لیے سالانہ کون کون سے ٹیسٹ کروانے چاہئیں؟

1۔ CBC. (کمپلیٹ بلڈ کاونٹ)۔ یہ خون میں موجود مختلف خلیات یعنی ریڈ بلڈ سیلز، وائٹ بلڈ سیلز آور وائٹ بلڈ سیلز کی تمام اقسام اور پلیٹ لیٹس کی تعداد اور خون میں موجود ہیموگلوبن کی مقدار بتاتا ہے۔ اگر آپ خون میں ہیموگلوبن کی کمی مطلب اینمیا کا شکار ہیں (جسے عرف عام میں خون کی کمی کہا جاتا ہے) یا جسم میں کوئی انفیکشن یا الرجک پروسیس چل رہا ہے تو اس ٹیسٹ سے پتہ چل جاتا ہے۔

2۔ LFTs (لیور فنکشن ٹیسٹ)۔ یہ جگر کا ٹیسٹ ہے۔ جس میں جگر کے نارمل کام کرنے کی صلاحیت کو چیک کرنے کے لیے خون میں بلی ریوبن اور کچھ اینزائمز کو جانچا جاتا ہے۔ بلی ریوبن ایک مادہ ہے جو کہ ہمارے خون کے سرخ خلیات کی توڑ پھوڑ سے بنتا ہے اور جگر اس کو جسم سے صاف کرنے کے لیے دیگر کچھ مادوں کے ساتھ جوڑتا ہے اور پھر یہ جسم سے خارج ہو جاتا ہے۔ اگر جگر کے نارمل فنکشن میں کوئی خرابی ہو تو بلی ریوبن کی مقدار خون میں ایک مخصوص ویلیو سے بڑھ جاتی ہے۔

3۔ RFTs (رینل فنکشن ٹیسٹ)۔ یہ گردوں کی جانچ کا ٹیسٹ ہے۔ اس میں خون میں موجود یوریا اور کریٹینن کو جانچا جاتا ہے اور اگر ان کی مقدار ایک مخصوص حد سے زیادہ ہو تو یہ گردوں کی خرابی کو ظاہر کرتا ہے

4۔ Lipid profile Test. یہ جسم میں موجود مختلف طرح کے لپڈز کی جانچ کرتا ہے یعنی کولیسٹرول ، ہائی ڈینسٹی لائیپو پروٹینز اور لو ڈینسٹی لائیپو پروٹینز۔ جن افراد کی فیملی ہسٹری میں دل کے امراض ہوں ان کو (خاص طور پر مرد حضرات کو) یہ ٹیسٹ سال میں ایک بار ضرور کروانا چاہیے۔ لپڈز لیول میں اگر تھوڑی بہت گڑ بڑ ہو تو آپ ابتدائی لیول پر اس کی جانچ کر کے اپنی خوراک میں تبدیلی اور ورزش کو روٹین کا حصہ بنا کر دل کے خطرناک امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ مردوں میں دل کے امراض کا تناسب زیادہ ہے۔ لہذا سب مرد حضرات کو بیس سال کی عمر کے بعد یہ ٹیسٹ ضرور کروانا چاہیے اور جن کے ماں باپ میں سے کسی کو دل کا مرض ہے تو وہ سالانہ یہ ٹیسٹ ضرور کروائیں۔

5۔ BSL. ( بلڈ شوگر لیول )۔ یہ ٹیسٹ خون میں موجود گلوکوز کی مقدار بتاتا ہے۔ اگر آپ کی فیملی ہسٹری میں ڈایا بٹیز (شوگر) کی بیماری ہے تو سالانہ اپنا یہ ٹیسٹ ضرور کروائیں

6۔ Stool test . ترقی یافتہ ممالک میں ہر چھ ماہ بعد سکریننگ ٹیسٹ میں یہ بھی کیا جاتا ہے۔ کولون اور ریکٹم کے مختلف امراض خصوصا کینسر کو جلدی پکڑنے کے لیے یہ ٹیسٹ بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ اس ٹیسٹ میں سٹول سیمپل کی مائیکروسکوپک جانچ کی جاتی ہے کہ اس میں خون ، پس یا کوئی اور ایبنارمل مادہ تو موجود نہیں ہے۔

7۔ Urine complete examinatiom۔
اس ٹیسٹ میں یورین کی مکمل مائیکروسکوپک جانچ کی جاتی ہے کہ اس میں بیکٹریا ، خون ، پس یا کرسٹلز وغیرہ تو موجود نہیں۔۔یہ ٹیسٹ یورینری ٹریکٹ کی بیماریوں کی جانچ کے لیے
ضروری ہے

04/09/2025

*ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟ ﮐﯿﻮﮞ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ؟ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﭽﺎﺅ ﮐﯽ ﺗﺪ ﺑﯿﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﻋﻼﺝ۔۔*
کولیسٹرول موم کی طرح چکنا مادہ ہے جو ہمارے جگر میں تیار ہوتا ہے اور ہماری غذا سے حاصل ہو کر خون میں ذرات کی شکل میں شامل ہو جاتا ہے۔ کولیسٹرول کی معمولی سی مقدار ہمارے جسم کی ساخت میں شامل خلیوں کی نشوونما اور صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔ یہ مختلف ہارمونز کی تیاری اور نظام ہاضمہ کی کارکردگی کا اہم جزو ہے۔ اس کے علاوہ یہ جسم میں حرارت پیدا کرنے کے لیے بھی استعما ل ہوتا ہے۔ خون میں کولیسٹرول ایک مقررہ حد تک رہے تو ہر چیز معمول کے مطابق کام کرتی ہے۔ تا ہم اگر یہ مقررہ حدسے بڑھ جائے تو بہت سارے مسائل جنم لیتے ہیں اور جسم کے مختلف اعضاء خصوصاً دل ،دماغ اور شریانوں پر بہت منفی اثر پڑتا ہے۔ خون میں کولیسٹرول کہاں سے آتا ہے؟

خون میں کولیسٹرول کی مقدار ، کسی حد تک ہماری غذا پر منحصر ہے ۔ لیکن اس کا زیادہ تر انحصا ر (80فیصد) ہمارے جگر میں اس کی پیداواری صلاحیت پر منحصر ہے۔ یہ سمجھیں کہ جگر ، کولیسٹرول پیدا کرنے کی فیکٹری ہے۔ کچھ لوگوں میں یہ فیکٹر ی موروثی طور پر ضرورت سے زیادہ کام کرکے خون میں کولیسٹرول کی مقدار مقرر کردہ حدود سے بڑھا دیتی ہے۔ یہ مقدار بڑھنے سے کولیسٹرول خو ن کی نالیوں کی اندرونی تہوں میں جمع ہوجاتا ہے اور کولیسٹرول کے ذخیرے ( Plaques ) بن جاتے ہیں۔جس کی وجہ سے خون کی گردش میں کمی واقعہ ہوجاتی ہے یا خو ن کی نالیاں بالکل بند ہو جاتی ہیں اور مختلف اعضاء کو نقصا ن پہنچتا ہے۔

*کولیسٹرول غذا کی کن کن اشیاء میں پایا جاتا ہے؟*
کولیسٹرول جانوروں سے حاصل شدہ غذا میں پایا جاتا ہے۔ اس غذا میں مندرجہ ذیل اشیاء نمایاں ہیں۔
* چھوٹا اور بڑا گوشت
* انڈے کی زردی
* ڈیری کی اشیاء مثلاًدودھ ، دہی ، مکھن ، پنیر۔
* گردہ ، کلیجی ، مغز وغیرہ میں کولیسٹروال بہت زیادہ ہوتا ہے۔
* مرغی اور مچھلی کے گوشت میں کولیسٹرول کی مقدار نسبتاً کم ہوتی ہے۔
* نباتات سے حاصل کردہ غذا مثلاً پھل ، سبزیاں ، دالیں ، میوہ جات میں بھی کولیسٹرول کافی کم ہوتا ہے۔

*کولیسٹرول کی کتنی اقسام ہیں؟*
* ایچ ڈی ایل ( HDL: High Density Lipoprotein) کولیسٹرول
* ایل ڈی ایل ( LDL: Low Density Lipoprotein ) کولیسٹرول
* ٹرائی گلیسرائیڈز ( Triglycerides)

کولیسٹرول کے ذرات بذات خودخون میں گردش نہیں کرتے بلکہ وہ ایک خاص پروٹین کے سہارے چلتے ہیں۔ اس پروٹین کو Lipoprotein کہا جاتا ہے۔ Lipoprotein کی مثال ایک گاڑی کی ہے جو سڑک پر چل رہی ہے اور اس پر سامان لدا ہوا ہے اور یہ سامان کولیسٹرول کی مختلف اقسام کا ہے جو خون کے ذریعے مختلف اعضاء تک پہنچتا ہے۔

*ایچ ڈی ایل ( HDL) کولیسٹرول*
اس کولیسٹرول کو “اچھا” سمجھا جاتا ہے ۔ وہ اس لیے کہ یہ کولیسٹرول کو خون کی نالیوں اور پٹھوں سے جگر کی طرف لے جاتا ہے اور چونکہ جگر ایک فیکٹری کی طرح ہے تو یہ کولیسٹرول وہاں پہنچ کر بھسم ہوجاتاہے۔ اس طرح سے خون میں کولیسٹرول کی مقدار مقررہ حد میں رکھنے میں مدد دیتا ہے اور اعضاء خصوصی طور پر دل کی حفاظت کرتے ہیں۔

*ایل ڈی ایل (LDL) کولیسٹرول*
یہ کولیسٹرول “برا” سمجھا جاتاہے کیونکہ یہی وہ قسم ہے جو خون کی نالیوں کی اندرونی تہوں میں جم کر ان کو موٹا کر کے خون کی گردش میں کمی لاتا ہے اور د ل کی شریانوں کے امراض کا باعث بنتا ہے۔

*ٹرائی گلیسرائیڈز ( Triglycerides )*
یہ وہ چکنائی ہے جو ذرات کی شکل میں اس وقت جمع ہوتی ہے۔ جب جسم میں ضرورت سے زیادہ کلو ریز بہم پہنچائی جائیں۔ اضافی توانائی کی ضرورت پڑنے کی صورت میں (مثلاً ورزش ، بھار ی جسمانی کام وغیرہ) ٹرائی گلیسرائیڈ کی ضرورت پڑتی ہے ۔ تاہم خون میں ان کی زیادتی لگاتار رہنے کی صورت میں یہ د ل کے امراض کا باعث بنتی ہے۔ ذیابیطس جیسے امراض میں ان کی مقدار بہت بڑھ جاتی ہے۔
*خون میں کولیسٹرول کی مقررہ حد اور ہائی کولیسٹرول کی مقدار کیا ہے؟*
* ٹوٹل کولیسٹرول کی نارمل یا معمول کی مقدار موجودہ درجہ بندی کے مطابق 180ملی گرا م یا اس سے کم ہے۔
* بارڈر لائن ہائی کولیسٹرول کی مقدار 181سے 199ملی گرا م ہے۔
* ہائی کولیسٹرول کی مقدار 200ملی گرام یا اس سے زیادہ ہے۔
خون میں کولیسٹرول کے بڑھنے کی وجوہات کیا ہیں؟
* موروثی اثرات بہت اہمیت کے حامل ہیں ۔ کولیسٹرول کچھ خاندانوں میں موجود ہوتا ہے۔یہاں تک کہ موروثی اثرات کے تحت بچوں اورنوجوانوں میں بھی کولیسٹرول کی زیادتی پائی جاتی ہے۔
* غذا میں چکنائی کی مقدار کی زیادتی بھی کولیسٹرول کو بڑھا دیتی ہے۔ زردی والا انڈہ ، مرغن غذائیں ، تلی ہوئی اشیاء ، ناریل ، مغز ، گردہ ، کلیجی ، نہاری ، پائے ، گائے کا گوشت چند ایک مثالیں ہیں جن کا مسلسل اور کثرت سے استعمال کولیسٹرول کی مقدار کو خون میں بڑ ھاتی ہیں ۔ خصوصی طور پر ان افراد میں جن کی فیملی میں کولیسٹرول بڑھنے کا رجحان ہے۔ الکوحل کا استعمال بھی کولیسٹرول بڑھاتا ہے۔

* کچھ امراض بھی ایسے ہیں جن میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھتی ہے۔ مثلاً تھائی رائیڈ thyroid کا مرض ، گردوں کامرض ، شوگر کا مرض وغیرہ۔
* موٹاپا، کولیسٹرول کو بڑھانے کا ایک اہم عنصر ہے۔
* ورزش کی کمی اور سگریٹ نوشی۔

*ہائی کولیسٹرول کی کیا علامات ہیں؟*
عمومی طور پر ہائی کولیسٹرول کی کوئی علامات نہیں ہوتی ۔ اس کا پتہ صرف خون میں کولیسٹرول کی مقدار کے لیے ٹیسٹ کروا کر ہی ہو سکتا ہے۔ تاہم کچھ افراد میں کولیسٹرول آنکھوں کے گرد ، جلد میں اور جوڑوں پر پیلے پیلے نشانات کی شکل میں جمع ہوجاتا ہے۔ یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ کولیسٹرول آہستہ آہستہ کئی سالوں پر محیط عرصے میں خون کی نالیوں کی اندرونی تہوں میں جمتا رہتا ہے۔ اس کے نتیجے میں نالیاں تنگ اور سخت ہو جاتی ہیں ۔ خون کی گردش کی مقدار میں کمی واقعہ ہوجاتی ہے اور اس طریقہ سے مختلف اعضاء کو نقصان پہنچتا ہے۔

*خون کی نالیوں میں کولیسٹرول جمنے سے کیا منفی اثرات ہوتے ہیں؟*
خون کی نالیاں تنگ اورخون کی گردش کم ہونے سے مختلف اعضاء پر مندرجہ ذیل منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں:ٹانگوں کی شریانوں میں تنگی آنے کی صورت میں ٹانگوں میں شدید درد ہو سکتا ہے جو خصوصی طور پر چلنے کے وقت ہوتا ہے۔ خون جم جانے کی صورت میں ٹانگ ناکارہ ہو سکتی ہے اور یہاں تک کہ ٹانگ کاٹنی پڑتی ہے۔

*دماغ*
دماغ کی رگوں میں خون جم سکتا ہے یا نالیاں پھٹنے سے خون بہہ سکتا ہے ۔ اس کے نتیجے میں فالج کا اثر ہوجاتا ہے۔ فالج ایک جان لیوا مرض ثابت ہو سکتا ہے۔ خون جمنے کا عمل ، دل سے دماغ کی طرف جانے والی نالیوں میں بھی ہو سکتا ہے۔ اس سے یا تو فالج یا وقتی بیہوشی کی علامات ہو سکتی ہیں۔

*دل*
دل کی شریانیں تنگ ہونے سے
* دل کادرد ( Angina )
* د ل کا دورہ ( Heart Attack)
*ہارٹ فیلیر ( Heart failure)
جیسے موذی اثرات ہو سکتے ہیں۔

*دوسری شریانیں*
دل ، دماغ اور ٹانگوں کی شریانوں کی طرح باقی اعضاء مثلاً گردے ، آنتیں اور د ل سے نکلنے والی بڑی شریانوں میں بھی وہی عمل یعنی تنگی اور خون کے بہاؤ میں کمی کی وجہ سے ان اعضاء کو نقصا ن پہنچتا ہے۔

28/08/2025

"پاکستان میں خاموشی سے پھیلتا ایک زہر — جس کا شکار آپ کے اپنے بچے بھی ہو سکتے ہیں!"
🦠 “اینٹی بایوٹک مزاحمت — خاموش خطرہ جو پاکستان کو نگل رہا ہے!”

فرض کریں آپ کو بخار ہے۔
آپ کراچی، لاہور یا فیصل آباد کی کسی گلی میں واقع میڈیکل سٹور پر جاتے ہیں، اور بغیر کسی ٹیسٹ یا ڈاکٹر کے مشورے کے، سیفٹریاکسون (Ceftriaxone) کا انجیکشن لگوا لیتے ہیں — جیسے یہ کوئی پیناڈول ہو!

قریبی پرچی کلینک میں بیٹھے “ڈاکٹر صاحب” — جو اکثر کمپاؤنڈر یا کسی فارمیسی کے ہیلپر ہوتے ہیں — بڑی بے نیازی سے Azithromycin یا Levofloxacin تجویز کر رہے ہوتے ہیں۔

نہ کوئی تجربہ، نہ تشخیص، نہ ہی کوئی روک ٹوک۔ بس ایک جھٹکے میں اینٹی بایوٹک!

❗ اینٹی بایوٹک مزاحمت کیا ہے؟

جب ہم بغیر ضرورت کے یا غلط طریقے سے اینٹی بایوٹک لیتے ہیں، تو جراثیم (بیکٹیریا) خود کو ان دواؤں کے خلاف محفوظ بنانا سیکھ لیتے ہیں۔

اگلی بار جب وہی دوا دی جائے گی، وہ کام نہیں کرے گی۔
نتیجہ؟ مریض ہار جائے گا، دوا نہیں جیتے گی۔

🌍 دنیا کی گھنٹی بج چکی ہے!

📌 ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کہتی ہے کہ
اگر یہی چلن جاری رہا تو 2050 تک ہر سال دنیا میں 1 کروڑ اموات صرف antibiotic resistance کی وجہ سے ہوں گی۔

🇵🇰 پاکستان میں کیا ہو رہا ہے؟

🔸 ہر بخار، نزلہ، یا گلے کی سوزش پر اینٹی بایوٹک — چاہے وائرس ہو یا نظر بد!
🔸 دیہاتی علاقوں میں دکاندار “زکام” پر بھی Ceftriaxone لگا رہے ہیں
🔸 بچوں کے کھانسی زکام میں بغیر سوچے سمجھے دوائیں
🔸 مریض کہتا ہے: “ڈاکٹر صاحب کوئی زور دار دوا دیں!” — اور ڈاکٹر بھی راضی

🏥 ایک پاکستانی ICU کی مثال:

راولپنڈی کے ایک نجی اسپتال میں ایک 58 سالہ مریض کو داخل کیا گیا۔
اسے نمونیا کے ساتھ ICU میں لایا گیا۔ پچھلے دو سال میں اسے کئی بار مختلف دوا فروشوں، کلینکس اور قریبی اسپتالوں سے Cefixime، Ciprofloxacin، اور Ceftriaxone جیسے اینٹی بایوٹک کورسز دیے جا چکے تھے — اکثر بغیر کسی ٹیسٹ یا تشخیص کے۔

جب ICU میں ٹیسٹ ہوئے، تو رپورٹ میں نظر آیا کہ اس کے جسم میں موجود جراثیم تقریباً تمام عام اینٹی بایوٹکس کے خلاف مزاحمت (resistance) پیدا کر چکے ہیں۔
آخری حد تک استعمال کی جانے والی دوائیں بھی اثر نہ کر سکیں، اور مریض جانبر نہ ہو سکا۔

یہ صرف ایک مثال ہے، مگر حقیقت میں ایسی کہانیاں ہمارے ملک میں روزانہ دہرائی جا رہی ہیں۔

⚠️ اس کے نتائج کیا ہیں؟
1. عام بیماریوں کے علاج مہنگے، لمبے اور پیچیدہ ہو گئے ہیں
2. بچے، بزرگ اور کمزور افراد اب آسانی سے Superbugs کا شکار ہو رہے ہیں
3. ICU میں دی جانے والی طاقتور دوائیں بھی بعض مریضوں پر اثر نہیں کر رہیں
4. اسپتالوں میں انفیکشن کا علاج کرنا ایک چیلنج بنتا جا رہا ہے
5. آخر میں، بوجھ عوام پر اور خرچہ حکومت پر

📜 عالمی اور قومی گائیڈ لائنز کیا کہتی ہیں؟

🌐 WHO، NICE اور CDC سب متفق ہیں:

“Antibiotics must only be used with a doctor’s advice. Narrow-spectrum drugs should be used first. Broad-spectrum antibiotics, like Ceftriaxone, must be preserved for serious infections only.”

🟢 پاکستان کی National AMR Strategy 2021 کہتی ہے:

“فارمیسی پر antibiotic کی کھلی فروخت بند کی جائے، عوامی آگاہی مہم چلائی جائے، اور prescriber کی تربیت لازمی ہو۔”

✅ ہمیں کیا کرنا ہے؟

✔ عوام کے لیے معلوماتی ویڈیوز، پوسٹرز، اور اردو میں آسان پیغامات
✔ ڈاکٹرز کے لیے prescribing workshops
✔ میڈیکل سٹورز پر بغیر نسخے کے اینٹی بایوٹک دینے پر پابندی
✔ اسکولوں، مساجد، اور میڈیا پر مہمات
✔ حکومت کی طرف سے چیک اینڈ بیلنس کا سخت نظام

🔚 خلاصہ:

اینٹی بایوٹک دوا نہیں، ذمہ داری ہے۔
اگر آج ہم نے اس کا غلط استعمال نہ روکا،
تو کل آپریشن، زچگی، یا یہاں تک کہ ایک عام انفیکشن بھی جان لیوا ہو سکتا ہے۔

📢 آیئے ہم سب مل کر یہ شعور پھیلائیں۔
خاموش قاتل کے خلاف خاموشی توڑنا ہوگی — ورنہ کل صرف افسوس بچے گا!

🧠 آخر میں ایک سوال — صرف آپ سے:

“کیا آپ کے گھر میں کوئی بغیر مشورے کے اینٹی بایوٹک تو نہیں استعمال کر رہا؟
اگر ہاں… تو آپ کیا کریں گے؟







05/08/2025
05/08/2025

ان علامات کو نظر انداز نہ کریں! 🚨

آپ کا جسم روزانہ آپ سے بات کرتا ہے — کچھ نشانیاں چھوٹی لگ سکتی ہیں، لیکن یہ اندرونی بیماریوں کی شروعات کی وارننگ ہو سکتی ہیں۔ ان پر بروقت توجہ دینا آپ کو بڑی بیماری سے بچا سکتا ہے۔

1️⃣ بار بار سر درد 🤕 – یہ ہائی بلڈ پریشر کی علامت ہو سکتا ہے۔ اگر مستقل ہو تو بلڈ پریشر ضرور چیک کروائیں۔

2️⃣ مسلسل سینے میں جلن 🔥 – صرف خوراک کا مسئلہ نہیں ہو سکتا! اگر جلن کم نہ ہو تو دل کی بیماری کا اشارہ ہو سکتا ہے۔

3️⃣ بغیر کسی وجہ کے وزن میں کمی ⚖️ – ذیابیطس، تھائیرائیڈ یا نظامِ ہاضمہ کی خرابی کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔

4️⃣ ہمیشہ تھکاوٹ محسوس ہونا 😴 – یہ صرف نیند کی کمی نہیں، بلکہ غذائی کمی، ہارمونی خرابی یا ذہنی دباؤ کا اشارہ ہو سکتا ہے۔

5️⃣ اچانک پیٹ کا شدید درد 🤢 – یہ اپینڈکس ہو سکتا ہے، فوراً چیک کروائیں۔

6️⃣ چکر آنا 🌀 – یہ بلڈ شوگر کی کمی، پانی کی کمی یا بلڈ پریشر کے مسائل کی علامت ہو سکتی ہے۔

7️⃣ مسلسل کھانسی 🤧 – الرجی، دمہ یا معدے کی تیزابیت کی وجہ ہو سکتی ہے۔

8️⃣ جھنجھناہٹ یا بے حسی 🦵 – اعصابی نظام کی خرابی، وٹامن B12 کی کمی یا خون کی گردش میں مسئلہ ہو سکتا ہے۔

9️⃣ سانس پھولنا 🫁 – یہ دمہ، پھیپھڑوں کی بیماری یا ذہنی دباؤ کی علامت ہو سکتی ہے۔

🔟 بار بار پیشاب آنا 🚽 – ذیابیطس یا گردے کے مسائل کی ابتدائی نشانیوں میں سے ایک۔

1️⃣1️⃣ اچانک سینے میں درد ❤️‍🔥 – ہارٹ اٹیک کی وارننگ ہو سکتی ہے۔ شدید ہو تو فوری طبی امداد لیں۔

1️⃣2️⃣ دھندلا نظر آنا 👁️ – یہ ہائی بلڈ پریشر یا ذیابیطس کی وجہ سے آنکھوں پر اثر ہو سکتا ہے۔

1️⃣3️⃣ بغیر کسی وجہ کے زخم یا نیل پڑنا 🟣 – وٹامن کی کمی، خون کی خرابی یا کمزور دوران خون کی علامت ہو سکتی ہے۔

1️⃣4️⃣ ہمیشہ سردی محسوس کرنا ❄️ – خون کی کمی، تھائیرائیڈ کے مسائل یا گردش کے نظام کی خرابی سے ہو سکتا ہے۔

⚠️ یہ علامات اتفاقیہ نہیں ہیں بلکہ آپ کے جسم کا پیغام ہیں!
اپنے جسم کی سنیں، وقت پر چیک اپ کروائیں، اور مستند ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ جلدی کارروائی آپ کی جان بچا سکتی ہے۔

09/07/2025

کیا شوگر کی دوا سے گردے خراب ہو جاتے ہیں؟ حقیقت یافواہ ?ی

“ڈاکٹر صاحب، میں نے شوگر کی دوا چھوڑ دی ہے کیونکہ میرے چچا کے گردے خراب ہو گئے تھے۔۔۔ وہ بھی یہی گولی کھاتے تھے!”

یہ جملہ پاکستانی کلینکوں میں روز سنا جاتا ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں میں یہ خوف عام ہے کہ دوا کھانے سے گردے خراب ہو جاتے ہیں۔ لیکن کیا یہ بات سچ ہے؟ آئیے، سائنسی انداز میں جانتے ہیں کہ حقیقت کیا ہے اور افواہ کیا۔



✅ حقیقت نمبر 1: ذیابیطس خود گردے خراب کرتی ہے — دوا نہیں

ذیابیطس (شوگر) اگر بغیر علاج کے جاری رہے تو گردوں کے نازک فلٹرز (glomeruli) کو نقصان پہنچاتی ہے۔ اس کا نام ہے diabetic nephropathy۔

یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں گردوں کے 60 فیصد ڈائیلاسز مریض، شوگر کے مریض ہوتے ہیں — جنہوں نے وقت پر علاج یا کنٹرول نہیں کیا ہوتا۔



✅ حقیقت نمبر 2: کچھ پرانی دوائیں گردے کے لیے احتیاط طلب تھیں، مگر نقصان دہ نہیں

مثلاً Metformin (جو عام ترین دوا ہے)، اگر گردے بہت کمزور ہو جائیں (eGFR

01/02/2025

Neglected Tropical Disease (NTDs) Day

Address

Al Mumtaz Hospital
Sandhilianwali

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Ramzan Chaudhry posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category