28/09/2025
حادثہ معمولی نہیں… حاملہ عورت کے لیے یہ ایمرجنسی ہے!
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اگر ایک حاملہ عورت کسی حادثے یا چوٹ کا شکار ہو جائے تو اس کے لیے خطرات صرف اس کے جسم تک محدود نہیں رہتے بلکہ اس کے پیٹ میں پلنے والی نئی زندگی کو بھی لاحق ہوتے ہیں؟ عموماً ہم حادثوں کے بعد زخموں اور ٹوٹی ہڈیوں پر توجہ دیتے ہیں، لیکن حمل کے دوران یہ معاملہ کہیں زیادہ نازک اور پیچیدہ ہو جاتا ہے۔
حمل کے دوران کسی بھی طرح کا ٹراما (Trauma in Pregnancy) عالمی سطح پر ماں اور بچے دونوں کے لیے خطرناک سمجھا جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں خواتین سڑک حادثات، گھریلو تشدد یا دیگر چوٹوں کا شکار ہوتی ہیں اور ان میں سے تقریباً 6–7% حاملہ ہوتی ہیں۔ امریکہ کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (NIH) کے اعداد و شمار کے مطابق ٹراما حمل میں ماں اور بچے کی موت کی ایک بڑی وجہ ہے۔
سب سے عام وجوہات میں سڑک کے حادثات، گھریلو یا جسمانی تشدد، گرنے کے واقعات، کھیل یا جسمانی مشقت کے دوران چوٹ اور بھیڑ یا رش میں پیٹ پر دباؤ شامل ہیں۔ یہ وہ عوامل ہیں جو کسی بھی لمحے حاملہ عورت کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
حادثے یا ٹراما کے بعد علامات مختلف ہو سکتی ہیں، لیکن سب سے اہم اشارے یہ ہیں: پیٹ یا کمر میں شدید اور مسلسل درد، اندام نہانی سے خون آنا یا پانی بہنا، بچے کی حرکت میں کمی یا اچانک خاموشی، چکر آنا یا بے ہوشی، اور پیٹ پر نیل یا سوجن کے نشانات۔ یہ سب علامات اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ معاملہ سنجیدہ ہے اور فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔ کیا آپ یا آپ کے کسی جاننے والے نے کبھی ایسی علامات محسوس کی ہیں؟
حالیہ مطالعات (PubMed, 2022–2024) کے مطابق درمیانے یا شدید ٹراما کے بعد 60% کیسز میں بچہ خطرے میں آ سکتا ہے۔ Cochrane ریویو (2023) یہ واضح کرتی ہے کہ فوری ہسپتال لے جانا، الٹراساؤنڈ اور ماں کے وٹلز کی مانیٹرنگ بچے کی جان بچانے میں سب سے مؤثر اقدامات ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ علاج ہمیشہ ایمرجنسی میڈیکل پروٹوکول کے مطابق کیا جاتا ہے۔
ہسپتال میں معائنہ، الٹراساؤنڈ اور CTG کے ذریعے بچے کی حالت کی جانچ کی جاتی ہے۔ خون کا پریشر اور دل کی دھڑکن کو مسلسل مانیٹر کیا جاتا ہے، اور اگر ضرورت ہو تو ماں کو خون یا IV fluids دیے جاتے ہیں۔ بعض صورتوں میں سرجری یا قبل از وقت ڈلیوری بھی بچے یا ماں کی جان بچانے کے لیے ضروری ہو سکتی ہے۔ ساتھ ہی نفسیاتی سپورٹ دینا بھی لازمی ہے کیونکہ حادثے کا صدمہ صرف جسمانی نہیں بلکہ ذہنی بھی ہوتا ہے۔
اسلامی تعلیمات میں ماں اور بچے دونوں کی حفاظت کو سب سے بڑا فرض قرار دیا گیا ہے۔ قرآن میں "ماں کے حمل کی مشقت" کا ذکر کر کے ہمیں یہ باور کرایا گیا ہے کہ حاملہ عورت کی دیکھ بھال اور عزت کرنا سماجی و خاندانی ذمہ داری ہے۔ ایسے موقع پر شوہر، خاندان اور معاشرے کا فرض ہے کہ عورت کو مکمل سپورٹ دیں اور اسے اکیلا نہ چھوڑیں۔
خودمدد کے طور پر حاملہ خواتین کو ہمیشہ سیٹ بیلٹ باندھنے کی عادت ڈالنی چاہیے، لیکن اسے اس طرح باندھا جائے کہ پیٹ پر دباؤ نہ آئے۔ کسی بھی حادثے یا چوٹ کے بعد اگر خون، پانی یا بچے کی حرکت میں کمی محسوس ہو تو فوراً ہسپتال جانا چاہیے۔ گھر میں آرام کے دوران اگر مسلسل درد یا بے چینی ہو تو بھی دیر نہیں کرنی چاہیے۔ حمل کے دوران بھاری وزن اٹھانے یا پھسلنے والی جگہوں پر جانے سے پرہیز ضروری ہے۔
اگر علاج نہ کیا جائے تو اس کے خطرناک نتائج سامنے آ سکتے ہیں، جیسے بچے کی موت یا قبل از وقت پیدائش، ماں کا زیادہ خون ضائع ہونا یا shock میں چلے جانا، اندرونی چوٹیں جو بعد میں پیچیدگی پیدا کریں، اور نفسیاتی صدمات جو ماں کی صحت اور بچے کی پرورش پر اثر ڈالیں۔
حادثہ یا چوٹ کسی کے ساتھ بھی پیش آ سکتا ہے، لیکن اگر عورت حاملہ ہو تو یہ صورتحال دگنی حساس ہو جاتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم بروقت طبی امداد، حفاظت کے اصول اور خاندانی سپورٹ کو یقینی بنائیں۔ کیا اب وقت نہیں آگیا کہ ہم اپنی ماں اور بہنوں کی حفاظت کو اپنی اولین ترجیح بنائیں؟