Dr.Waqar Anwar Child Specialist

Dr.Waqar Anwar Child Specialist Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Dr.Waqar Anwar Child Specialist, Doctor, islam central hospital, Sialkot.

MBBS , FCPS , PGPN (america) IPPN (U.K)

اسلام سینٹرل ہسپتال کمشنر روڈ سیالکوٹ روزانہ صبح 11 سے 1 بجے اور شام 7 بجے سے رات 9 بجے تک

watsap msg here
0333-8604355

27/09/2025
مشکل وقت ہمیشہ رہنے کے لیے نہیں آتا، یہ صرف ہمیں مضبوط بناتا ہے۔ اگر آپ بار نہیں مانتے تو کامیابی ایک دن ضرور آپ کے قدم ...
26/09/2025

مشکل وقت ہمیشہ رہنے کے لیے نہیں آتا، یہ صرف ہمیں مضبوط بناتا ہے۔ اگر آپ بار نہیں مانتے تو کامیابی ایک دن ضرور آپ کے قدم چومے گی۔

Hahaha
26/09/2025

Hahaha

Y
26/09/2025

Y

Yes
26/09/2025

Yes

26/09/2025

۔ 12سال کی محنت سے اسکول کے نمبر حاصل کرو، ایف ایس سی میں ٹاپ کرو، پھر لاکھوں کے ساتھ MDCAT کی دوڑ میں شامل ہو جاؤ۔ کامیاب ہو بھی جاؤ تو خوش مت ہو... ابھی تو صرف پہلا دروازہ کھلا ہے۔

پھر پانچ سال، جنہیں دنیا کی سب سے حسین عمر کہا جاتا ہے، تم ایم بی بی ایس کی کتابوں میں دفن کر دیتے ہو۔ نہ نیند پوری، نہ کھانا وقت پر۔ امتحان، وارڈ، وائوا، فیل ہونے کا خوف، کسی دن کا سکون نہیں۔
پھر ہاؤس جاب – دن رات کی تمیز ختم۔ نیند، ذاتی زندگی، صحت… سب قربان۔ عید، بقرعید، شب برات، سب ہسپتال میں گزارو۔
پھر پارٹ ون – ایک اور جنگ۔ پھر 4-5 سال کی طویل ٹریننگ، جہاں تمہاری زندگی دوسروں کے لیے وقف ہو جاتی ہے، اور بدلے میں ملتی ہے صرف “مزید محنت کرو” کی آواز۔
پھر وہ دن آتا ہے جب تم نوکری کے اہل ہو جاتے ہو… اور تمہیں اندازہ ہوتا ہے کہ یہ تو وہ ملک ہے جہاں ڈاکٹر ہونا جرم ہے۔

لوگ تمہیں دیکھ کر کہتے ہیں: "ڈاکٹر تو قصائی ہوتے ہیں"، "کمیشن کھاتے ہیں"، "ہمیں مہنگی دوا لکھ دی"، "ہمیں لفٹ نہیں کرائی"...
نہ تمہارے 25 سال کی قربانی کو کوئی جانتا ہے، نہ تمہارے انفیکشن exposure، نہ تمہاری رات کی ڈیوٹی کے بعد کی آنکھوں کے سوجے حلقے۔

قصور؟
بس اتنا کہ تم نے ایک عزت دار، خدمت والا پیشہ چنا۔
اگر تم بھی کسی کرپٹ سیاستدان یا مکار تاجر کی راہ پر چلتے تو بینر تمہارے بھی لگتے، نعرے تمہارے بھی لگتے۔
یہاں علم کو عزت نہیں، جہالت کو داد ملتی ہے۔
یہ وہ ملک ہے جہاں قابل افراد کو مجبور کر دیا جاتا ہے کہ وہ سب کچھ چھوڑ کر پردیس کی راہ لیں۔

یہ صدی واقعی اہل علم کے لیے تنہائی، خاموشی اور بےقدری کی صدی ہے۔
اور ایک دن یہ ملک اپنے ہی بہترین دماغوں کو کھو دے گا… ہمیشہ کے لیے

  Full term with respiratory distressYour impression ??
25/09/2025

Full term with respiratory distress
Your impression ??


بچوں میں بعض اوقات والدین یہ محسوس کرتے ہیں کہ بچے کے سر کی شکل وقت کے ساتھ ساتھ گول اور برابر رہنے کے بجائے ایک طرف سے ...
25/09/2025

بچوں میں بعض اوقات والدین یہ محسوس کرتے ہیں کہ بچے کے سر کی شکل وقت کے ساتھ ساتھ گول اور برابر رہنے کے بجائے ایک طرف سے چپٹی یا قدرے ٹیڑھی ہونے لگتی ہے۔ یہ کیفیت "پوزیشنل" یا "ڈیفارمیشنل پلیجیوسفیلی" کہلاتی ہے۔ زیادہ تر یہ کسی بیماری یا سنگین مسئلے کی وجہ سے نہیں بلکہ بچے کے زیادہ دیر تک ایک ہی پوزیشن میں رہنے سے پیدا ہوتی ہے۔
اس کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں۔ سب سے عام وجہ یہ ہے کہ والدین بچے کو دن بھر زیادہ تر کمر کے بل لٹائے رکھتے ہیں اور پیٹ کے بل کھیلنے کا وقت نہیں دیتے، جسے "ٹمی ٹائم" کہا جاتا ہے۔ مسلسل کمر کے بل رہنے سے سر کے پچھلے حصے پر دباؤ بڑھتا ہے اور وہ چپٹا ہونے لگتا ہے۔ اسی طرح اگر بچہ ہمیشہ پیٹھ کے بل سوئے اور دن کے وقت بھی زیادہ تر اسی حالت میں رہے تو اس کے سر کی شکل پر اثر پڑ سکتا ہے۔ بعض بچوں میں پیدائش کے وقت یا بعد میں گردن کے پٹھے سخت ہو جاتے ہیں، جسے "ٹورٹی کولس" کہتے ہیں۔ ایسے بچے ہمیشہ ایک ہی طرف دیکھتے ہیں، اور مسلسل دباؤ کی وجہ سے سر ایک طرف سے چپٹا ہو جاتا ہے۔ وقت سے پہلے پیدا ہونے والے بچے اس مسئلے کے لیے زیادہ حساس ہوتے ہیں۔ اسی طرح اگر بچے کو زیادہ دیر تک کار سیٹ، جھولے یا بیبی کیریئر میں بٹھایا جائے تو بھی سر کی ساخت متاثر ہو سکتی ہے۔
اس مسئلے سے بچنے کے لیے والدین چند احتیاطی تدابیر اپنا سکتے ہیں۔ بچے کو روزانہ کچھ وقت جاگتے ہوئے پیٹ کے بل نرم جگہ پر لٹائیں تاکہ نہ صرف سر کی شکل بہتر رہے بلکہ گردن اور جسم کے پٹھے بھی مضبوط ہوں۔ اس کے ساتھ ساتھ بچے کو ہمیشہ ایک ہی طرف نہ لٹائیں بلکہ باری باری بائیں، دائیں اور سیدھی پوزیشن میں رکھیں تاکہ دباؤ برابر تقسیم ہو۔ اگر بچے کی گردن ٹیڑھی ہو تو ڈاکٹر یا فزیوتھراپسٹ کی ہدایت کے مطابق گردن کی ورزشیں کروانی چاہئیں۔ بچے کو گود میں زیادہ وقت دینا بھی مفید ہے کیونکہ اس سے سر پر مستقل دباؤ نہیں پڑتا۔ اسی طرح دودھ پلاتے وقت کبھی ایک بازو پر اور کبھی دوسرے بازو پر لیں تاکہ بچہ بار بار ایک ہی طرف نہ دیکھے۔
اکثر اوقات یہ حالت وقت کے ساتھ بہتر ہو جاتی ہے، خاص طور پر جب بچہ خود سے بیٹھنا اور رینگنا شروع کرتا ہے۔ تاہم، اگر سر کی چپٹاہٹ زیادہ ہو یا والدین کو لگے کہ بچہ صرف ایک ہی طرف دیکھ رہا ہے تو فوراً ماہر اطفال یا فزیوتھراپسٹ سے رجوع کرنا ضروری ہے۔ بعض صورتوں میں، جب مسئلہ زیادہ نمایاں ہو اور عام تدابیر سے درست نہ ہو، تو ڈاکٹر "ہیلمٹ تھراپی" کی تجویز دے سکتے ہیں۔ اس میں بچے کو ایک خاص ڈیزائن کا ہیلمٹ پہنایا جاتا ہے جو آہستہ آہستہ سر کی شکل کو درست کرنے میں مدد دیتا ہے۔
مختصر یہ کہ پوزیشنل پلیجیوسفیلی زیادہ تر احتیاط اور صحیح عادات سے روکی جا سکتی ہے۔ اگر والدین شروع ہی سے بچے کو پیٹ کے بل وقت دینا، پوزیشن میں تبدیلی کرنا اور زیادہ دیر تک ایک ہی حالت میں نہ رکھنے جیسی باتوں کا خیال رکھیں تو یہ مسئلہ عموماً پیدا نہیں ہوتا اور اگر ہو بھی جائے تو زیادہ تر خود ہی بہتر ہو جاتا ہے۔

بچے دانی اور اووریز نکلوائے گیارہ سال گزر گئے … ان گیارہ برسوں میں کبھی ایک منٹ کے لیے بھی خیال نہیں آیا کہ یہ کیا ستم ہ...
25/09/2025

بچے دانی اور اووریز نکلوائے گیارہ سال گزر گئے …
ان گیارہ برسوں میں کبھی ایک منٹ کے لیے بھی خیال نہیں آیا کہ یہ کیا ستم ہوا ؟

زندگی گزر رہی ہے اور اچھی گزر رہی ہے ، بھاگتے دوڑتے ، کام کرتے ، سوچتے ، لکھا پڑھی کرتے اور اچھے اچھے کپڑے پہنتے بمع لپ اسٹک …

————-

طاہرہ کاظمی

25/09/2025

پاکستان کی جیت میں سب سے اہم کردار بنگلہ دیش کا ہے

اسپتال… قصور وار کون؟پنجاب کے چھوٹے اور بڑے اسپتالوں میں داخل ہوں تو لگتا ہے جیسے مریض اور ڈاکٹر دونوں ایک دوسرے کے مخال...
25/09/2025

اسپتال… قصور وار کون؟

پنجاب کے چھوٹے اور بڑے اسپتالوں میں داخل ہوں تو لگتا ہے جیسے مریض اور ڈاکٹر دونوں ایک دوسرے کے مخالف کیمپ میں کھڑے ہیں۔ مریض کے پاس دکھ بھری کہانیاں ہیں اور ڈاکٹر کے پاس شکایات کا انبار۔ مگر سوال یہ ہے کہ یہ خلیج پیدا کس نے کی؟

کیا یہ ڈاکٹر ہیں جنہوں نے نظام کو برباد کیا؟ نہیں صاحب! اصل قصور کہیں اور ہے۔

بیوروکریسی کے ایئرکنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھے افسر کاغذوں پر فیصلے کرتے ہیں، مگر زمین پر حقیقت کچھ اور ہوتی ہے۔ بجٹ، دوائیاں، مشینیں… سب فائلوں کے پیچ و خم میں گم ہو جاتے ہیں۔ اسپتال کا حال جانے بغیر وہ اپنے دستخطوں کو کارکردگی سمجھتے ہیں۔

سیاستدانوں کو دیکھیے۔ جب الیکشن قریب آئے تو فیتے کاٹنے کی رسم، فوٹو سیشن، اور وعدوں کی گونج سنائی دیتی ہے۔ لیکن جونہی ووٹ بکس بند ہوتے ہیں، اسپتال پھر اپنی پرانی حالت میں دھکیل دیا جاتا ہے۔ علاج نہیں، بس سیاست ہوتی ہے۔

پھر آتے ہیں ہم عام عوام… جو ہر مسئلے کا ذمہ دار صرف ڈاکٹر کو ٹھہرا دیتے ہیں۔ اگر دوائی میسر نہیں تو الزام ڈاکٹر پر، اگر مشین خراب ہے تو قصور ڈاکٹر کا، اگر اسٹاف کم ہے تو بھی ذمہ دار ڈاکٹر۔ یہ سوچے بغیر کہ ڈاکٹر بھی اسی نظام کا شکار ہے، جس کا ہم ہیں۔

رپورٹرز کا کردار بھی کچھ کم نہیں۔ کسی جھگڑے کو، کسی معمولی تاخیر کو اتنا اچھالا جاتا ہے کہ لگتا ہے ڈاکٹر قصائی ہیں اور اسپتال موت کے اڈے۔ ریٹنگ کی دوڑ میں حقیقت دب جاتی ہے اور الزام صرف ڈاکٹر کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے۔

نتیجہ؟ عوام اور ڈاکٹر کے درمیان دیوار کھڑی ہو گئی ہے۔ عوام سمجھتے ہیں کہ ڈاکٹر ان کے دشمن ہیں اور ڈاکٹر دل ہی دل میں سوچتے ہیں کہ یہ وہی لوگ ہیں جن کے لیے ہم دن رات جاگتے ہیں اور آخر میں گالی بھی ہمیں ہی ملتی ہے۔ اس مایوسی نے ڈاکٹر کو اس نظام سے بددل کر دیا ہے۔

اصل حقیقت یہ ہے کہ جب تک بیوروکریسی اپنی آنکھیں نہیں کھولتی، سیاستدان اپنے وعدے سچ میں نہیں بدلتے، عوام حقیقت کو سمجھے بغیر شور مچانا بند نہیں کرتے اور میڈیا سنسنی پھیلانے کے بجائے سچائی بیان نہیں کرتا—تب تک یہ اسپتال ایسے ہی مریضوں کے دکھ اور ڈاکٹروں کی
بےبسی کے گواہ رہیں گے۔

25/09/2025

سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان نے بنگلہ دیش کو شکست دیدی ، آج کے میچ میں پاکستان کی جیت کا سہرا کس کے سر جاتا ہے ؟

Address

Islam Central Hospital
Sialkot

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr.Waqar Anwar Child Specialist posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category