22/09/2013
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں کوہاٹی گیٹ کے قریب ایک چرچ پر خودکش حملے میں چالیس افراد ہلاک اور ستر کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔
پاکستان کے سرکاری ٹی وی پی ٹی وی نے ڈپٹی کشمنر پشاور کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس واقعے میں چالیس افراد ہلاک اور ستر کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔
متعلقہ عنوانات
پاکستان, خیبر پختونخوا, پشاور
ریسکیو ذرائع نے بی بی سی کو اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد پینتالیس جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد 75 سے زائد بتائی ہے۔
پشاور کے ایس پی آپریشن نے بی بی سی کو بتایا کہ دو خودکش حملہ آوروں نے چرچ کے اندر مختلف مقامات پر اپنے آپ کو دھماکے سے اْڑایا۔
انھوں نے کہا کہ پولیس کو دو خودکش جیکٹ ملے ہیں اور مزید تحقیقات کے لیے خود کش حملہ آوروں کے اعضا جمع کیے گئے ہیں۔
اس سے پہلے پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق پشاور کے کمشنر صاحبزادہ انیس نے اس واقعے میں پچیس افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔
ہمارے نامہ نگار عزیزاللہ خان کے مطابق بم دھماکا اتوار کی صبح پشاور کے اندرونِ شہر کوہاٹی گیٹ کے قریب واقع عیسائیوں کے چرچ میں ہوا۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔
ایس پی سٹی نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے میں ایک پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوا ہے جو چرچ کے گیٹ پر ڈیوٹی دے رہا تھا جبکہ ایک دوسرا پولیس اہلکار شدید زخمی ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ جائے وقوعہ پر لوگوں کے جمع ہونے سے تحقیقات میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق چرچ میں عیسائی برادری کی کثیر تعداد جو چار سو پانچ کے درمیان بتائی جاتی ہے عبادت کے لیے چرچ میں موجود تھی کہ یہ دھماکا ہوا۔
اتوار عیسائی براداری کے لیے عبات کا خصوصی دن ہوتا ہے اور اس مسیحی برادری کے افراد اپنے خاندان والوں کے ساتھا عباد کے لیے چرچ جاتے ہیں۔
زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور منتقل کیا گیا ہے۔
لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں میں حصہ لیا جو کہ اب بھی جاری ہے۔
دھماکے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔