23/01/2025
How to Resolve our Problems through Self Compassion:
ہم اپنے مسائل کو کیسے حل کر سکتے ہیں؟
سیلف کمپیشن ہمارے نفسیاتی دُکھوں کا بہترین علاج ہے۔ اس میں ہمیں اپنی تکلیفوں کو زبردستی دبانا یا بھگانا نہیں۔ ہم نے ان سے نفرت یا انکار نہیں کرنا بلکہ اپنے دکھوں کو گلے لگانا ہے۔
ہم نے اپنے مسائل کو اپنانا اور ان سے تعلق پیدا کرنا ہے۔ اگر ہم کسی مشکل میں پھنسے ہؤے ہیں۔ گھبراہٹ کا عالم ہے۔ ٹانگیں کانپ رہی ہیں۔ دل کی دھڑکن تیز ہے۔گھٹن ہو رہی ہے۔ پسینے آرہے ہیں۔ ڈپریشن ہے۔غصہ بے قابو ہے۔کسی کے لیے دل میں نفرت ھے۔ دماغ وزنی رہتا ھے ۔۔ ہر وقت پریشانی رہتی ھے۔ ماضی کے سوالات پریشان کرتے ہیں۔
کچھ وقت کے لیے سب کچھ بھول جاتا ھے۔ ایک ڈر سا لگارہتا ھے۔ ناپسندیدہ خیالات پیچھا نہیں چھوڑتے، کسی کی یاد کو بھلا نہیں پا رہے، نیند کے مسائل ہیں، مشت زنی کے مسائل ہیں۔ جنسی مسائل ہیں۔
ایسی صورت میں ہم نے ان مسائل سے ڈر کر بھاگنا نہیں۔بلکہ اپنے آپ کو اس تکلیف دہ کیفیيت کو محسوس کرنے کی اجازت دینی ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے مسائل جاری رہیں۔ جی نہیں۔ بلکہ ایسا کرنے سے ہمارے مسائل ختم ہونے لگتے ہیں کیونکہ وہ ذہنی لڑائی اور کھینچا تانی جو ہم ابھی تک ان مسائل سے لڑنے کے لیئے کرتے رہے تھے وہ اس طریقے پر عمل کرنے سےختم ہو جاتی ہے۔ لاشعور پر فتح جنگ و جدل سے کبھی حاصل نہیں ہوتی۔ لاشعور یاا تحت الشعور کو محبت، پیار اور ہمدردی سے قابو میں لایا جاتا ہے۔ اسے کہتے ہیں سیلف کمپیشنن/ اپنے آپ سے ہمدردی کرنا۔ اس کے لیيے آپ کو مندرجہ دیل طریقے پر عمل کرنا ہوگا ۔
1۔کرسی پر آرام سے سیدھے بیٹھ جائیں۔ کمر کرسی کی پشت سے لگا لیں۔ ٹانگیں اور گُھٹنے 90 کے زاویہ پر۔ پیر فرش پر ٹکے ہؤے۔آنکھیں بند کر لیں۔@
2۔ اپنے دائیں ہاتھ کو سینے پر رکھیں اور بائیں ہاتھ کو پیٹ پر رکھیں۔
3۔ اپنے سانس کو بہت پر سکون غیرفعال passive طریقے سے محسوس کریں۔
4۔ آپ نے سانس کو کنٹرول بالکل نہیں کرنا۔ صرف محسوس کرنا ہے۔ اپنے ہاتھوں سے سینے اور پیٹ کو اوپر نیچے جاتا محسوس کریں۔
5۔ اب توجہ اپنے سر اور چہرے کی جانب لے جائیں۔ اپنی پیشانی، آنکھوں, پلکوں، ہونٹوں، جبڑوں کی کیفیئت کو محسوس کریں۔
6۔ توجہ پھر سے سانس پر لائیں۔
7۔ اپنے کاندھے، بازُو، ہاتھ، سینہ، پیٹ، ٹانگوں پر بہت پُرسکون توجہ دیں۔
8۔ پھر سے سانس کی طرف آئیں۔
9۔ اب ٹانگوں، گھٹنے۔ پنڈلی، پیروں کو پُرسکون توجہ دیں۔
10۔ پھر سے سانس کو محسوس کریں۔
11۔ ایک لمبا سانس لیں۔ سانس کو بڑے آرام سے باہر جانے دیں۔
12۔ اب ایک ہاتھ اپنے دل پر اور دوسرا ہاتھ اپنی پیشانی پر رکھیں۔
13۔اب آپ اپنے آپ سے مخاطب ہو کر اور اپنا نام لے کر زور سے بولیں:
" ثنا، مجھے معلوم ہے کہ تم اس وقت گھبراہٹ اور ڈپریشن محسوس کر رہی ہو۔ تمہارے بدن میں کھچاؤ ہے۔ تمہارے سر میں درد بھی ہے۔ تمہیں خیالات تنگ کر رہے ہیں۔ تمہیں نیند کا مسئلہ ہے۔ لیکن فکر مت کرو۔ سب ٹھیک ہے۔ تمہیں اپنی یہ کیفیئت محسوس کرنے کی اجازت ہے اور تم پر لازم نہیں کہ اس کیفیئت کو اپنے سے دور بھگاؤ۔ ثناُ ۔ مجھے تم سے پوری ہمدردی ہے۔ مجھے تماری تکلیفوں سے بھی ہمدردی ہے۔ میں تمہیں ہر حال میں قبول کرتی ہُوں۔ میں تمہیں عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہُوں۔ مجھے بتاؤ ، میں تمہاری کیا مدد کر سکتی ہُوں؟ میں ہر دم تمہارے ساتھ ہوں۔ میں تمہاری مددگار ہوں۔ سب کچھ ٹھیک ہو رہا ہے۔ بالکل اطمینان رکھو۔ لمبا سانس لو ۔ سانس باہر نکال دو۔ آنکھیں کھول دو"۔
آپ سوچ رہے ہونگے کہ اس سے تو تکلیف اور زیادہ ہوجاۓ گی۔ لیکن آپ حیران ہونگے کہ تحقیق یہ ثابت کرتی ہے کہ اس طریقے سے دکھ اور تکلیف دور ہو جاتی ہے۔ لیکن شرط کیا ہے؟ آپ نے یہ سٹیٹمنٹس دہرانے کے لیئے پہلے اوپر بتائی ہؤئی مائنڈفلنیس کی کیفیئت میں جانا ہے۔آپ کرسی پر بیٹھ جائیں یا بستر پر لیٹ جائیں۔ اپنا ایک ہاتھ پیٹ پر رکھ لیں اور دوسرا ہاتھ سینے پر۔ بلکل پر سکون ہو کر اپنے سانس کی موومنٹ پر توجہ دیں۔پھر اپنی تکلیفوں ہر توجہ ڈالیں۔ کسی بھی کیفیئت کو کنٹرول نہیں کرنا۔آپ نے صرف مشاہدہ کرنا ہے۔ اب آپ اپنی سٹیٹمنٹس بڑے سکون سے دہرائیں۔ آخر میں ایک لمبا سانس لیں۔ سانس نکال دیں۔ آپ یہ اکسرسائز کسی بھی وقت کر سکتے ہیں۔