04/05/2025
میں تمہارے ساتھ ہوں
کبھی آپ نے ایک مسکراتے چہرے کی آنکھوں میں جھانک کر دیکھا ہے؟
جہاں مسکراہٹ کی چمک ہو، وہاں آنکھوں کی نمی اکثر نظرانداز کر دی جاتی ہے۔
انسانی ذہن ایک سمندر ہے — بظاہر پرسکون، لیکن اندر طوفان برپا ہوتا ہے۔ ہم روز کسی نہ کسی کے چہرے پر "ٹھیک ہوں" کا ماسک دیکھتے ہیں، لیکن ان کے دل میں چیخیں سننے والا کوئی نہیں ہوتا۔
یہ کتنا عجیب ہے کہ ہم جسمانی زخموں کو فوراً مرہم دیتے ہیں، لیکن جذباتی چوٹوں پر یا تو ہنسی آتی ہے یا خاموشی چھا جاتی ہے۔
"بس زیادہ سوچتے ہو" کہہ کر ہم ایک ذہنی مریض کو مزید تنہا کر دیتے ہیں، حالانکہ اسے سب سے زیادہ کسی کے ساتھ کی ضرورت ہوتی ہے۔
نفسیاتی مسائل شرمندگی کی بات نہیں، یہ حقیقت ہیں — اتنی ہی سچی جتنی دل کی دھڑکن۔
ایک شخص جسے ہر وقت بےچینی گھیرے رکھتی ہے، وہ اندر ہی اندر خود سے لڑ رہا ہوتا ہے۔
جسے نیند نہیں آتی، وہ شاید رات بھر اپنے اندر کے اندھیروں سے الجھتا ہے۔
اگر کوئی شخص بےوجہ خاموش رہنے لگا ہے، تو اسے صرف "بول کیوں نہیں رہے" نہ کہیں،
بلکہ اس کی خاموشی کو سننے کی کوشش کریں۔
اگر کوئی بار بار اپنی غلطیوں کا ذکر کرتا ہے، تو اسے شرمندہ نہ کریں، بلکہ تسلی دیں کہ وہ قابلِ معافی ہے۔
ذہن وہ قید خانہ ہے جہاں قیدی نظر نہیں آتے، لیکن قید بہت گہری ہوتی ہے۔
آئیے! ہم ایسا ماحول بنائیں جہاں "دماغی صحت" بھی اتنی ہی اہم ہو جتنی "جسمانی صحت"۔
جہاں لوگ اپنے دل کی بات کہنے سے نہ گھبرائیں، جہاں کوئی سننے والا ہو، سمجھنے والا ہو۔
کیونکہ بعض اوقات، کسی کی بچ جانے والی آخری امید…
صرف ایک جملہ ہوتی ہے:
"میں تمہارے ساتھ ہوں۔"
عدنان صدیق
سائیکالوجسٹ/تھراپسٹ
اتوار,4 مئی 2025