Dr Sajjad Hussain Gastroenterologist and Hepatologist

Dr Sajjad Hussain Gastroenterologist and Hepatologist ڈاکٹر سجاد حسین
ماہر امراض معدہ جگر آنت ،انڈوسکوپسٹ
ریجنل ہیڈ کوارٹر ہسپتال سکردو
سی ای او زاہدہ حسن میموریل ہسپتال سکردو

آپ آپ کے شہر سکردو میں ۔۔پہلی بار۔۔اپنا مکمل علاج کرائیں۔۔مستند اور ماہر امراض معدہ جگر آنت سے

12/08/2025

ذیابیطس سے کیسے بچا جائے؟

بشکریہ جیو ڈیجیٹل

#ایڈمن

10/08/2025

ڈاکٹر سجاد حسین کل سے حسب معمول آر ایچ کیو ہسپتال سکردو اور زاہدہ حسن میموریل ہسپتال پہ اپنی خدمات انجام دیں گے۔برائے رابطہ: 03554843983,03411084148
#ایڈمن

07/08/2025

ڈاکٹر سجاد حسین نجی مصروفیات کی بنا پر کل بروز جمعہ اور ہفتہ ،8 اور 9 اگست 2025 کو شہر سے باہر ہوں گے لہذا RHQ ہسپتال سکردو اور زاہدہ حسن میموریل ہسپتال پہ نہیں ہوں گے۔شکریہ

آم کے صحت کے لیے کیا فوائد ہیں اور کیا ذیابیطس میں مبتلا افراد اس کا استعمال کر سکتے ہیں؟موسمِ گرما کی آمد کے ساتھ ہی ہم...
04/08/2025

آم کے صحت کے لیے کیا فوائد ہیں اور کیا ذیابیطس میں مبتلا افراد اس کا استعمال کر سکتے ہیں؟
موسمِ گرما کی آمد کے ساتھ ہی ہم میں سے اکثر افراد کو بس اس بات کا انتظار رہتا ہے کہ میٹھے اور رسیلے آم کب بازار میں دستیاب ہوں گے۔

آم نہ صرف اپنے میٹھے ذائقے کی وجہ سے جانے جاتے ہیں بلکہ یہ غذائیت سے بھی بھرپور ہوتے ہیں۔ مگر ایک جانب وہ لوگ بھی ہیں کہ جو اس کے میٹھے ذائقے کی وجہ سے نہ چاہتے ہوئے بھی اس سے دور رہنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

چونکہ آم میں قدرتی طور پر شوگر کی مقدار خاصی زیادہ ہوتی ہے اس لیے یہ انسانی جسم میں داخل ہوتے ہی شوگر کی سطح کو بڑھا دیتا ہے۔

لہذا طبی ماہرین کی جانب سے ذیابیطس اور بلڈ شوگر کے مریضوں کو بعض اوقات اِس پھل کو کھانے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
آم کی غذائی اہمیت:
آم میں بہت سارے میکرو اور مائیکرو غذائی اجزا پائے جاتے ہیں۔ ان میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، امینو ایسڈز کے ساتھ ساتھ فائبر بھی بڑی مقدار میں ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ آم میں پائے جانے والے مائیکرو نیوٹرینٹس میں کیلشیم، فاسفورس، آئرن اور وٹامن اے اور سی شامل ہیں۔

100 گرام آم کھانے سے 60 سے 90 گرام کیلوریز ملتی ہیں۔ اِس کے علاوہ آم میں 75 سے 85 فیصد پانی ہوتا ہے۔

100 گرام سائز کے ایک آم میں مندرجہ ذیل غذائی اجزا پائے جاتے ہیں:

پانی: 83 گرام

60 گرام کیلوری (توانائی)

کاربوہائیڈریٹس: 14.98 گرام

پروٹین: 0.82 گرام

فائبر: 1.6 گرام

شکر: 13.66 گرام

کیلشیم: 11 ملی گرام

آئرن: 0.16 ملی گرام

وٹامن سی: 36.4 ملی گرام

یہاں اتنی غذائی اجزا کا ذکر کرنے کے بعد جو ایک سب سے اہم بات اب آپ کو بتانے لگے ہیں وہ یہ کہ آم میں ’کولیسٹرول‘ نہیں ہوتا۔

کیا آم بلڈ شوگر میں اضافہ کرتا ہے؟
انڈیا کی ریاست گجرات کے اہم شہر احمد آباد میں ذیابیطس کے ماہر ڈاکٹر منوج وٹھلانی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ خیال بالکل غلط ہے کہ اگر آپ کو ذیابیطس ہے تو آپ کو آم نہیں کھانا چاہیے۔‘

وہ مزید بتاتے ہیں کہ ’آم میں جو شکر موجود ہوتی ہے وہ فرکٹوز کی شکل میں ہوتی ہے، تاہم یہاں یہ بات اہم ہے کہ اس کا استعمال بھی محدود مقدار میں ہونا چاہیے۔‘

اس کے علاوہ آم میں اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ اس میں فائبر اور پوٹاشیم ہوتا ہے جو ہاضمے کے عمل میں مدد دیتا ہے اور یہ دونوں اجزا بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

فائبر خون میں آم سے شکر کے جذب ہونے کی رفتار کو سست کر دیتا ہے اور یہ جسم کے لیے کاربوہائیڈریٹس کے بہاؤ کو منظم کرنے اور خون میں شکر کی سطح کو مستحکم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔

آم کا گلائسیمک انڈیکس یکساں ہوتا ہے، لہٰذا اگر آم کو صحیح مقدار میں استعمال کیا جائے تو یہ فائدہ مند ہوتا ہے۔

کم گلائسیمک انڈیکس والی غذائیں معمول کے مقابلے میں آہستہ آہستہ ہضم اور جسم میں جذب ہوتی ہیں، جس کے نتیجے میں اچانک اضافے کے بجائے بلڈ شوگر کی سطح میں بتدریج اضافہ ہوتا ہے۔
گلائسیمک انڈیکس کیا ہے؟
گلائسیمک انڈیکس میں خوراک کے استعمال اور اس کی وجہ سے جسم میں موجود شوگر لیول پر اس کے اثرات کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔ اس کا پیمانہ 0 سے 100 تک ہوتا ہے۔ جہاں 0 اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کھانے کا جسم میں شوگر کی مقدار پر کوئی اثر نہیں ہوا اور 100 کا مطلب ہے کہ جسم میں شوگر لیول میں انتہائی اضافہ۔

کوئی بھی کھانا جس کا سکور 55 یا اس سے کم ہو وہ انسانی جسم کے لیے محفوظ غذا تصور کی جاتی ہے اور اس سے بلڈ شوگر نہیں بڑھتی ہے۔

آم کا گلائسیمک انڈیکس 51 ہوتا ہے لہٰذا یہ کھانے کے لیے محفوظ ہے اور زیادہ مقدار میں شوگر لیول نہیں بڑھاتا۔

مگر چونکہ اس کا ہندسہ یا نمبر گلائسیمک انڈیکس کی باڈر لائن پر ہے، اس لیے ان لوگوں کو خیال رکھنا چاہیے جو پہلے سے شوگر اور ذیابیطس کے مسائل کا شکار ہیں۔

اس انڈیکس کو مدنظر رکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ انناس، تربوز، آلو اور روٹی کے استعمال سے فوری طور پر شوگر بڑھ سکتی ہے۔

اگر آپ کو ذیابیطس ہے تو آپ کو کتنا آم کھانا چاہیے؟
انڈیا میں محققین کی جانب سے ’مینگو اینڈ ذیابیطس‘ کے عنوان سے جاری تحقیقی مقالے کے مطابق جن لوگوں کو ذیابیطس ہے انھیں آم کھانا بند نہیں کرنا چاہیے بلکہ ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق اس کا احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے۔

اسی بارے میں ڈاکٹر منوج اور دیگر محققین کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ اگر آم کو احتیاط سے کھایا جائے تو اس سے ذیابیطس اور شوگر بڑھنے کا امکان نہیں ہوتا۔

ایک وقت میں بہت زیادہ آم کھانے سے گریز کرنا چاہیے اور یہ کہ آم کی کم مقدار آپ کے لیے نقصاندہ نہیں ہے۔

ایک شخص روزانہ 100 سے 150 گرام آم یا دن میں تین مختلف اوقات میں 50، 50 گرام آم کھا سکتا ہے۔

کھانا کھانے کے بعد انسان کی بلڈ شوگر زیادہ ہوتی ہے اور آم کھانے سے شوگر میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ لہٰذا بنیادی غذا کے ساتھ آم نہ کھائیں۔ کھانے کے اوقات کے درمیان آم کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا ہے کہ آم کے گلائسیمک انڈیکس کو کم کرنے کے لیے اسے دیگر فائبر سے بھرپور غذاؤں جیسا کہ سلاد، دالیں اور اناج کے ساتھ کھانا چاہیے۔ جسم میں جتنا زیادہ فائبر ہوتا ہے، ہاضمے کا عمل سست ہوتا ہے، سست ہاضمہ کے عمل سے آپ کا پیٹ بھرا ہوا محسوس کرے گا۔ اس کے علاوہ فائبر بلڈ شوگر لیول کو تیزی سے نہیں بڑھائے گا۔

جب آم کھایا جاتا ہے تو ایک فرد ایک آم کھاتا ہے لیکن جب اِس کا جوس یا ملک شیک بنایا جاتا ہے تو اس میں 2 یا 3 آم استعمال ہوتے ہیں اور بات یہاں رُکتی نہیں بلکہ اس میں چینی کا استعمال بھی کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے شوگر بڑھ جاتی ہے۔ اس لیے ایسے پھل جس سے شوگر لیول بڑھنے کا خدشہ ہو اُسے کاٹ کر استعمال کیا جانا فائدہ مند ہوتا ہے۔

لہٰذا ذیابیطس میں مبتلا افراد آم کو اعتدال کے ساتھ کھا سکتے ہیں۔
BBC urdu


#ایڈمن

01/08/2025

برائے مہربانی انتظار کی زحمت سے بچنے کے لیے ہمارے رابطہ نمبرز 03411084148,03554843983 پہ پیشگی اپائنٹمنٹ لے کر معائنے کے
لیے تشریف لائےگا۔شکریہ
انتظامیہ ZHMH

26/07/2025


#ایڈمن

24/07/2025

دل کی صحت کو بہتر بنانے کے لئے کیا طریقے اپنائے جا سکتے ہیں؟
Video Courtesy : Geo Digital

#ایڈمن

میڈیکل کیمپ اتوار 20جولائی 2025  بمقام الحسینی  سنٹر خپلو ضلع گانچھےنوٹ:زاہدہ حسن میموریل ہسپتال سکردو دور دراز کے مریضو...
17/07/2025

میڈیکل کیمپ اتوار 20جولائی 2025 بمقام الحسینی سنٹر خپلو ضلع گانچھے

نوٹ:زاہدہ حسن میموریل ہسپتال سکردو دور دراز کے مریضوں کو سفر کے اخراجات، صعوبتوں ,مشکلات اور رہائش کے پریشانی سے بچانے کے لیے مختلف اضلاع میں خصوصی میڈیکل کیمپ وقتا فوقتا منعقد کرتے آرہے ہیں ۔یہ کیمپ ایسے مرکزی مقامات پر منعقد کیے جاتے ہیں جہاں کم از کم ٹیسٹ، الٹراساؤنڈ اور دیگر ضروری سہولیات موجود ہوں تاکہ اسپشلسٹ سطح کا علاج لوگوں کو مہیا کیا جا سکے۔

👈🏻اپنی پیشگی اپوائنٹمنٹ کے لیے براہِ مہربانی اشتہار میں دیے گئے نمبروں پر کال کریں۔

#ایڈمن

13/07/2025

"روزانہ ایک سیب کھائیں اور ڈاکٹر سے چھٹکارا پائے " اس محاورے کی حقیقت کیا ہے.؟


#ایڈمن
بشکریہ :BBC Urdu

ہماری سانس سے بدبو کیوں آتی ہے اوراس سے کیسے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے؟یقیناً آپ اس تحریر کو پڑھتے ہوئے رات کے کھانے کے بع...
11/07/2025

ہماری سانس سے بدبو کیوں آتی ہے اور
اس سے کیسے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے؟
یقیناً آپ اس تحریر کو پڑھتے ہوئے رات کے کھانے کے بعد اپنے دانت برش کرنے والے ہوں گے۔ کیا آپ بھی لوگوں کے قریب جانے سے اس لیے گریز کرتے ہیں کیونکہ آپ اپنے منھ سے آنے والی بدبو کی وجہ سے پریشان ہیں؟

تو پریشان ہونا چھوڑ دیں کیونکہ یہ عام مسئلہ ہے اور اس کے لیے حل بھی موجود ہیں۔

دانتوں کو صاف ستھرا رکھنا بیکٹیریا کے خلاف ایک نہ ختم ہونے والی جنگ جیسا ہے۔ یہ ہمارے دانتوں کے بیچ میں موجود جگہ اور ہمارے مسوڑھوں اور ہماری زبان پر موجود ہوتے ہیں۔

اگر آپ ان بیکٹیریا کو نکالیں گے نہیں تو یہ تعداد میں کئی گنا تک بڑھ سکتے ہیں اور ہمارے مسوڑھوں کو شدید نوعیت کی بیماری لگ سکتی ہے۔سانس سے بدبو آنے کی وجہ کیا ہے؟
دنیا بھر میں، سانس کی بدبو کی اہم وجوہات میں سے ایک پیریڈونٹائٹس ہے جس میں مسوڑھوں کے ٹشوز خراب ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

بی بی سی سے گفتگو میں برطانیہ کی یونیورسٹی آف برمنگھم میں دانتوں کے شعبے سے منسلک اسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر پراوین شرما کا کہنا تھا کہ اکثر نوجوانوں کو مسوڑھوں کی کسی نہ کسی بیماری کا شکار ہوتی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’سانس سے آنے والی بو کا 90 فیصد ذمہ دار ہمارا منھ ہے جبکہ 10 فیصد کی اور وجوہات ہوتی ہیں۔‘

ڈاکٹر شرما کا کہنا ہے کہ اگر ذیابیطس کو کنٹرول نہ کیا جائے تو مریض کے منھ سے ایک خاص قسم کی بدبو آتی ہے۔

اگر کوئی شخص معدے کے مسائل کا شکار ہے، یا اسے تیزابیت کا مسئلہ ہے تو ایسے میں سانس سے بدبو آ سکتی ہے۔

آپ کے جسم کے نظام میں موجود اکثر بیماریاں آپ کے منھ کی بدبو سے ظاہر ہوتی ہیں۔

ڈاکٹر شرما کے مطابق ’اگر آپ کے معدے کو مسائل ہوں یا آپ کو گیسٹرک ریفلکس کا مسئلہ ہو، تو سانس سے کھٹی بدبو آ سکتی ہے۔‘اگر آپ اپنے دانتوں اور مسوڑھوں کے درمیان موجود بیکٹیریا کو صاف نہیں کرتے تو اس سے انتہائی چھوٹے زخم بنتے ہیں اور بعد میں مسوڑھوں سے خون بہہ سکتا ہے۔

یہ دراصل مسوڑھوں کی بیماری کا ابتدائی مرحلہ ہے لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ یہ ٹھیک ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر شرما کہتے ہیں کہ ’گنگیوائٹس مسوڑھوں کی سوزش ہے اور آپ نے دیکھا ہو گا کہ جب آپ برش کر رہے ہوتے ہیں تو آپ کے مسوڑھے سرخ، سوجے ہوئے ہوتے ہیں اور ان سے خون بہہ رہا ہوتا ہے۔‘

یہ صورتحال آگے چل کر پیروڈونٹائٹس کی شکل اختیار کرے گا جو کہ مسوڑھوں کے انفیکشن کی بیماری ہے۔ اگر یہ برقرار رہے تو وہ ہڈی دانت کو چھوڑ دیتی ہے جس کی مدد سے دانت کھڑا رہتا ہے۔

برش کرتے وقت اپنے مسوڑھوں کو چیک کریں کہ کیا یہ سرخ ہیں، ان میں سوجن ہوئی ہے یا ان سے خون بہہ رہا ہے لیکن زیادہ فکر نہ کریں کیونکہ ابھی بھی آپ کے پاس کچھ کرنے کے لیے وقت ہے۔

ڈاکٹر شرما کہتے ہیں کہ ’ایک چیز جو مریض کرتے ہیں وہ یہ کہ وہ خراب مسوڑھوں کو برش کرنے سے گریز کرتے ہیں، کیونکہ وہ سوچتے ہیں کہ ہم انھیں اور نقصان پہنچا رہے ہیں، ہم کچھ غلط کر رہے ہیں اس لیے ان سے خون بہہ رہا ہے۔‘

لیکن درحقیقت اس کے برعکس بات ہے، آپ کو خون بہتے مسوڑھوں کو دیکھتے ہوئے یہ سوچنا چاہیے کہ مجھے اور اچھے طریقے سے صاف کرنا چاہیےاحتیاط سے برش کریں
ڈاکٹر شرما کا کہنا ہے کہ آپ کے لیے ضروری ہے کہ وقت نکال کر مناسب طریقے سے دانت برش کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ آپ نہیں چاہییں کہ آپ دیگر کام کرنے کے ساتھ اپنے دانت صاف کریں۔

بہترین تو یہ ہے کہ آپ شیشے کے سامنے کھڑے ہوں اور ٹھیک طور سے توجہ کے ساتھ اپنے دانت برش کریں۔

ان کے مطابق ’ہوتا یہ ہے کہ بہت سے لوگ جو دائیں ہاتھ سے کام کرتے ہیں وہ اپنے بائیں جانب والے دانتوں کو زیادہ دیر برش کرتے ہیں جبکہ بہت سے لوگ جو بائیں ہاتھ سے کام کرتے ہیں وہ انپی دائیں جانب کے دانتوں کو زیادہ دیر تک برش کرتے ہیں۔ اس کی وجہ سے جس جانب کم توجہ دی جاتی ہے اس جانب سوزش زیادہ ہو سکتی ہے۔‘

اس بات سے آگاہ رہیں کہ آپ کون سا ہاتھ استعمال کر رہے ہیں اور شعوری طور پر دونوں اطراف کو یکساں اور احتیاط سے برش کرنے کی کوشش کریںدانت برش کرنے کا بہترین طریقہ
ڈاکٹر شرما مشورہ دیتے ہیں کہ پہلے دانتوں کے اندر کی صفائی ضروری ہے۔

وہ دانتوں کے اوپر موجود گندگی کی تہہ یعنی پلاک کو ہٹانے اور مسوڑھوں کی صحت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اچھے انٹرڈینٹل برش کا استعمال کریں۔

انٹرڈینٹل برش کو استعمال کرنے کے بعد اپنے ٹوتھ برش کو منھ میں ہلاتے ہوئے ایک ربط رکھنا چاہیے اور جلد بازی نہیں کرنی چاہیے۔

یہ یاد رکھیے کہ ہر دانت کی تین سطحیں ہوتی ہیں: بیرونی، چبانے والی اور اندرونی۔ ان سب کو احتیاط سے صاف کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بہت سے لوگوں کے لیے حیرت کی بات ہو سکتی ہے لیکن اپنے دانتوں کو برش کرنے کا کم از کم وقت دو منٹ ہے۔

بہت سے لوگ اپنے ٹوتھ برش کو دانت کے 90 ڈگری زاویے سے پکڑ کر برش کرتے ہیں اور آگے پیچھے زور سے ہلاتے ہیں، لیکن یہ طریقہ مسوڑھوں میں خرابی کی وجہ بن سکتا ہے۔

ٹوتھ برش کو دانت کے تقریباً 45 ڈگری کے زاویے پر پکڑیں اور آہستہ آہستہ برش کریں۔ برش کے بالوں کو نچلے دانتوں پر مسوڑھوں کی لکیر کی طرف اور اوپری دانتوں پر مسوڑھوں کی لائن کی طرف اوپر کی جانب موڑ کر برش کریں۔ اس سے بیکٹیریا کو ہٹانے میں مدد ملے گی جو مسوڑھوں کے نیچے چھپ سکتے ہیں
بہترین چیز کا استعمال
ٹوتھ پیسٹ کا مہنگا ہونا ضروری نہیں بلکہ ڈاکٹر شرما کہتے ہیں کہ ’جب تک ٹوتھ پیسٹ میں فلورائڈ موجود ہے میں خوش ہوں۔‘

یہ معدنیات دانتوں کو مضبوط بناتی ہے اور انھیں خراب ہونے سے بچاتی ہیں۔

برش کرنے کے بعد تھوکیں ضرور لیکن منھ نہ دھوئیں تاکہ ٹوتھ پیسٹ اور فلورائڈ منھ میں رہ سکے تاکہ دانتوں کی خرابی کو روکنے میں مدد مل سکے۔

اگر آپ کو مسوڑھوں کی بیماری کی ابتدائی علامات کا سامنا ہے تو ماؤتھ واش بھی استعمال کرنے کے قابل ہے، کیونکہ یہ پلاک (دانت صاف نہ کرنے کی وجہ سے دانتوں پر بننے والی ایک تہہ) اور بیکٹیریا کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔

تاہم برش کرنے کے بعد اسے استعمال نہ کریں کیونکہ یہ ٹوتھ پیسٹ میں موجود فلورائڈ کو بھی واش کر سکتا ہے۔

مسوڑھوں کی خطرناک بیماری کو پہچانیے
اگر مسوڑھوں کی سوزش بڑھتی ہے تو آپ دیکھیں گے کہ دانتوں کے درمیان خالی جگہیں بننا شروع ہو جاتی ہیں اور جوں جوں دانتوں کو پکڑنے والی ہڈی ختم ہوتی جاتی ہے، دانت ڈھیلے ہو سکتے ہیں یعنی ہلنے لگتے ہیں۔

اگر صورتحال کنٹرول نہیں ہوتی، ہڈیوں کا دانتوں کی سپورٹ چھوڑ دینا اس لیول کا ہو سکتا ہے کہ شاید آپ کے دانت گر جائیں۔ آپ شاید مسلسل منھ کی ناگوار بُو کو محسوس کریں۔ اگر آپ ان علامات کو دیکھیں تو فوری طور پر اپنے دانتوں کے ماہر سے رابطہ کریں۔

آخر میں یہاں ہم آپ کچھ ٹپس دیتے ہیں جس سے آپ اپنی سانس کو مہکا سکتے ہیں۔ بہت زیادہ پانی پیئیں کیونکہ بیکٹیریا تب زیادہ ہو جاتے ہیں جب آپ کا منھ خشک ہوتا ہے۔

آپ اپنی زبان کو سکریپر سے صاف کریں۔ اس سے خوراک کے ذرات، بیکٹیریا اور مردہ خلیے جو کہ منھ کی بدبو کی وجہ بنتے ہیں صاف ہو جائیں گے۔

اگر اب بھی آپ کو یقین نہیں کہ آپ کا سانس کس حد تک صاف یعنی بو سے پاک ہو چکا ہے تو یہ فیصلہ اپنے کسی قریبی دوست یا فیملی ممبر پر چھوڑ دیں۔
بہترین چیز کا استعمال
ٹوتھ پیسٹ کا مہنگا ہونا ضروری نہیں بلکہ ڈاکٹر شرما کہتے ہیں کہ ’جب تک ٹوتھ پیسٹ میں فلورائڈ موجود ہے میں خوش ہوں۔‘

یہ معدنیات دانتوں کو مضبوط بناتی ہے اور انھیں خراب ہونے سے بچاتی ہیں۔

برش کرنے کے بعد تھوکیں ضرور لیکن منھ نہ دھوئیں تاکہ ٹوتھ پیسٹ اور فلورائڈ منھ میں رہ سکے تاکہ دانتوں کی خرابی کو روکنے میں مدد مل سکے۔

اگر آپ کو مسوڑھوں کی بیماری کی ابتدائی علامات کا سامنا ہے تو ماؤتھ واش بھی استعمال کرنے کے قابل ہے، کیونکہ یہ پلاک (دانت صاف نہ کرنے کی وجہ سے دانتوں پر بننے والی ایک تہہ) اور بیکٹیریا کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔

تاہم برش کرنے کے بعد اسے استعمال نہ کریں کیونکہ یہ ٹوتھ پیسٹ میں موجود فلورائڈ کو بھی واش کر سکتا ہے۔

مسوڑھوں کی خطرناک بیماری کو پہچانیے
اگر مسوڑھوں کی سوزش بڑھتی ہے تو آپ دیکھیں گے کہ دانتوں کے درمیان خالی جگہیں بننا شروع ہو جاتی ہیں اور جوں جوں دانتوں کو پکڑنے والی ہڈی ختم ہوتی جاتی ہے، دانت ڈھیلے ہو سکتے ہیں یعنی ہلنے لگتے ہیں۔

اگر صورتحال کنٹرول نہیں ہوتی، ہڈیوں کا دانتوں کی سپورٹ چھوڑ دینا اس لیول کا ہو سکتا ہے کہ شاید آپ کے دانت گر جائیں۔ آپ شاید مسلسل منھ کی ناگوار بُو کو محسوس کریں۔ اگر آپ ان علامات کو دیکھیں تو فوری طور پر اپنے دانتوں کے ماہر سے رابطہ کریں۔

آخر میں یہاں ہم آپ کچھ ٹپس دیتے ہیں جس سے آپ اپنی سانس کو مہکا سکتے ہیں۔ بہت زیادہ پانی پیئیں کیونکہ بیکٹیریا تب زیادہ ہو جاتے ہیں جب آپ کا منھ خشک ہوتا ہے۔

آپ اپنی زبان کو سکریپر سے صاف کریں۔ اس سے خوراک کے ذرات، بیکٹیریا اور مردہ خلیے جو کہ منھ کی بدبو کی وجہ بنتے ہیں صاف ہو جائیں گے۔

اگر اب بھی آپ کو یقین نہیں کہ آپ کا سانس کس حد تک صاف یعنی بو سے پاک ہو چکا ہے تو یہ فیصلہ اپنے کسی قریبی دوست یا فیملی ممبر پر چھوڑ دیں۔
بشکریہ بی بی سی اردو

#ایڈمن

Address

Skardu

Opening Hours

Monday 15:00 - 18:00
Tuesday 15:00 - 18:00
Wednesday 15:00 - 18:00
Thursday 15:00 - 18:00
Friday 15:00 - 18:00
Saturday 15:00 - 18:00

Telephone

+923554843983

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Sajjad Hussain Gastroenterologist and Hepatologist posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram