Taj Memorial Hospital Topi Swabi

Taj Memorial Hospital Topi Swabi Medical and Surgical Center The medical expertise, devotion and professional competency of our doctors will keep you proactive about your health.

Taj Memorial Hospital was founded with a vision of providing quality healthcare services to the people of this region, TMH is professionally providing its services in the major and minor disciplines of medical sciences. Taj Memorial Hospital isn’t just about getting treatment when you’re sick; it’s about taking control of your overall health and wellness.

Dr. Zohaib Khan (MBBS, FCPS General Surgery) joins TAJ MEMORIAL HOSPITAL as a General & laparoscopic surgeon.He complete...
25/05/2024

Dr. Zohaib Khan (MBBS, FCPS General Surgery) joins TAJ MEMORIAL HOSPITAL as a General & laparoscopic surgeon.
He completed his fellowship in General Surgery at Hayatabad Medical Complex Peshawar and has done numerous courses in Minimal Invasive Surgeries. He worked as a Registrar in surgical unit of Hayatabad Medical Complex.He is a great addition to our surgical team and we welcome him on board.
OPD TIMING:
MORNING OPD; 9:00AM TO 2:00PM,
EVENING OPD; 4:00PM TO 8:00PM

We warmly welcome Dr. SUHAIL (Diagnostic Radiologist) to TAJ Taj Memorial Hospital Topi Swabi . Dr. SUHAIL has completed...
04/10/2023

We warmly welcome Dr. SUHAIL (Diagnostic Radiologist) to TAJ Taj Memorial Hospital Topi Swabi . Dr. SUHAIL has completed his FCPS training in diagnostic radiology from HAYATABAD MEDICAL COMPLEX ,PESHAWAR. He was awarded the best resident award at graduation. His expertise is in vascular and interventional radiology. He has a particular interest in neuroimaging and body imaging.

03/10/2023

اس وقت ہمارے ملک کے اکثر علاقوں میں آشوب چشم(Conjunctivitis) کی وبا پھیلی ہوٸ ہے . کراچی سے شروع ہو کر اب یہ پنجاب میں پھیل رہی ہے.
کالج ,سکول، بازار ، ریسٹیورنٹ یا کسی بھی جگہ جاٸیں تو آپکو اسکا متاثرہ شخص نظر آے گا.
کرونا کی وبا کی طرح اب بھی سوشل میڈیا پہ کافی شوقیہ ڈاکٹر بھی پیدا ہو گئے ہیں جنہوں نے خود سے لوگوں کا علاج شروع کر دیا ہے. جس کے دل میں جو آ رہا ہے وہ ٹوٹکا بنا کر شیئر کر رہا ہے اور جس کو جس قطرے سے "شفاء" مل رہی ہے وہ آگے دوسروں کو بانٹتا نظر آ رہا ہے. لہذا مریض تک درست معلومات اور علاج کی فراہمی مشکل ہو گئی ہے.اھم چیز یہ ہے کچھ چیزیں لوگ ایسی بھی سوشل میڈیا پر پھیلا دیتے ہیں جو لوگوں میں آنکھوں کے نقصان اور آنکھوں کےمستقل مساٸل کا باعث بن رہی ہیں
کچھ گزارشات اور بنیادی ہدایات ہیں جن کو آپ سمجھ لیں گے اور دوسروں تک پہنچاٸیں گے تو انشااللہ ہم اس بیماری کو ساٸینسی انداز سے نہ صرف جان پاٸیں گے بلکہ اسکاچھٹکارا بھی ممکن ہے
۔آشوب چشم بنیادی طور پر آنکھ کی ڈیلے کے سفید حصے پر موجود ایک سفید جھلی جسے کنجیکٹاٸیوا (Conjuntiva)کہتے ہیں اسکی سوزش ہے
۔ اسکی کٸ وجوہات ہو سکتی ہیں جیسے واٸرس ,الرجی یا انفیکشن وغیرہ
۔اسکی علامات میں آنکھ کا سرخ ہونا آنکھ سے پانی آنا ,آنکھ میں خارش اور درد شامل ہےوائرس کے باعث ہونے والا آشوب چشم دونوں آنکھوں کو متاثر کرتا ہے۔ اس صورت میں نیند سے بیدار ہونے پر متاثر فرد کی پلکیں آپس میں چپکی ہوئی ہو سکتی ہیں۔ آنکھوں سے خارج ہونے والا مواد عام طور پر صاف شفاف ہوتا ہے۔ بیکٹیریا کے باعث ہونے والا آشوب چشم اکثر پہلے صرف ایک آنکھ کو متاثر کرتا ہے۔ آنکھ عموماً کافی سْرخ ہو جاتی ہے اور اس میں زرد یا سبز مواد دیکھا جا سکتا ہے، جس سے اکثرو بیشتر آنکھ کے پیوٹوں پر پرت جم جاتی ہے.
الرجی کے باعث ہونے والا آشوب چشم عموماً ماحول میں موجود الرجی پیدا کرنے والے عام عناصر کے باعث ہوتا ہے جیسے پودوں کے پولن، گھاس، درختوں کے پولن، یا جانور۔ یہ دونوں آنکھوں کو متاثر کرتا ہے اور اس میں کم یا پھر بالکل ہی کوئی مواد خارج نہیں ہوتا
- ابھی جو وبا پھیلی ہوٸ ہےاسکا سبب وائرس ہے جس اڈینو واٸرس بہت اھم ہے
۔تمام واٸرس کی طرح یہ بھی ایک شخص سے دورے شخص میں بہت تیزی سے منتقل ہوتا ہے اور وباٸ شکل اختیا کر لیتا ہے
۔ بیماری کا دورانیہ ہفتہ سے دس دن ہے جس کے بعد یہ خودبخود ختم ہو جاتی ہے
۔اگر کوٸ دواٸ استعمال نہ بھی کی جاٸ تو اپنی مدت پوری کرنےکے بعد دس دن کے اند یہ خود سے ٹھیک ہو جاتی ہے
- دوائی کا بنیادی مصقد بیماری کی علامات اور شدت کم کرنا یا اس سے ہونے والی پیچیدگیوں کا علاج ہے. بیماری کے دورانیے علاج سے کم نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ واٸرل بیماری ہے اور اینٹی باٸیوٹیکس اس میں کام نہیں کرتی
۔اگر بیماری کی پیچیدگی کی صورت میں بیکٹریل انفیکشن ہوگیا ہے تو اس صورت میں آپکا ڈاکٹر اینٹی باٸیوٹیکس دے گا
-ٹوٹکے جیسے سرمہ، عرق گلاب سے مکمل اجتناب کریں کیونکہ یہ وائرس کو ختم تو نہیں کر سکتے البتہ علامات کی شدت میں اضافہ ,بیماری کا دورانیہ کو بڑھانے اور مزید پیچیدگیوں کا سبب بن سکتے ہیں
- سوشل میڈیا پہ پھیلاۓ جانی والی دوا یا کوئی بھی قطرے کسی مستند ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ہرگز استعمال نہ کریں کیونکہ ہر قطرہ ہر مریض کے لیے نہیں ہوتا. ہر انسان میں بیماری کی نوعیت اور علامات مختلف ہوتی ہیں اور قطروں کا فیصلہ فیس بک، فون یا میسج پر نہیں کیا جا سکتا بلکہ مکمل معائنے کے بعد ہی کیا جا سکتا ہے.
- جو بیماری 10 دن میں خودبخود ختم ہو جانی ہے اس میں اپنی مرضی سے کسی قطرے کا غلط استعمال آپ کو زندگی بھر کے لیے کسی پیچیدگی میں مبتلا کر سکتا ہے. یاد رہے ان قطروں کے سائیڈ ایفیکٹس بھی ہوتے ہیں جن کی فیس بک پہ نسخے بانٹنے والوں کے فرشتوں کو بھی خبر نہیں ہوتی.
- نوے فیصد سے زیادہ لوگوں میں یہ بیماری بغیر کسی علاج اور بغیر کسی پیچیدگی کے خود بخود ختم ہو جاتی ہے.
- البتہ دس فیصد سے بھی کم لوگوں میں بعد میں کچھ پیچیدگیاں رہ سکتی ہیں جو کئی ماہ تک طویل ہو سکتی ہیں. ایسے لوگوں کو ضرور مستند آئی اسپیشلسٹ کو چیک کروانا چاہئیے
۔بیماری کا پھیلاٶ آنکھ سے نکلنے والے پانی سے ہوتا ہے جو ہاتھ لگانے ,یا چیزیں شیر کرنے سے پھیل سکتا ہے ,کسی کو دیکھنے سے یہ بیماری نہیں پھیلتیہاتھوں کو صابن اور پانی کے ساتھ اچھی طرح دھوئیں اور ا نفیکشن کی منتقلی کو روکنے کے لیے الکوحل سے بنے ہوئے، ہاتھ صاف کرنے والے محلول کا استعمال کریں۔ ہاتھ صاف کرنے والے محلول کو آنکھوں میں جانے سے بچائیں، کیوں کہ وہ آنکھوں میں سوزش کا باعث بنے گا چھوٹے بچوں کو یہ بیماری زیادہ متاثر کر رہی ہے لہذا گھر میں کوئی بھی فرد اگر متاثر ہو گیا ہے تو چھوٹے بچوں کو چھونے سے گریز کریں. اور گھر کے افراد مشترک چیزیں مثلاً تولیہ، تکیہ، سرمہ دانی اور میک اپ وغیرہ استعمال نہ کریں.
-بیماری سے متاثرہ سکول جانے والے بچوں کو گھر پہ ہی رکھا جائے اور جب تک آنکھوں میں سرخی یا رطوبت موجود ہو دوبارہ سکول نہ بھیجا جائے اور اگر کسی وجہ سے سکول بھیجنا لازم ہو تو ان بچوں کو باقی کلاس سے الگ ذرا فاصلے پہ رکھا جائے تا کہ بیماری کا پھیلاؤ کم سے کم ہو
۔کالے چشمے پہننے سے نہیں بلکہ احطیاط سے ہی بیماری کا پھیلاٶ کنٹرول کیا جا سکتا ہے
- والدین بچوں کی آنکھ میں قطرے ڈالنے سے پہلے اور بعد میں اچھی طرح ہاتھ دھوئیں تا کہ وائرس ایک سے دوسرے فرد میں منتقل نہ ہو.
- متاثرہ فرد سے ہاتھ ملا کر سلام کرنے سے پرہیز کریں
۔متاثرہ شخص بار بار اپنی انکھیں مَلنے سے گریز کرے
- متاثرہ مریض کے قطرے کوئی دوسرا فرد استعمال نہ کرے کیونکہ اس سے بھی وائرس ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہو سکتا ہے
۔سوٸمنگ پول مت نہانے جاٸیں
۔کانٹیکٹ لینز کا استعمال نہ کریں
- صبح شام دو منٹ کے لیے برف سے آنکھوں کی ٹھنڈی ٹکور کریں اس سے آنکھوں کی سوزش اور سُرخی کم ہو جاتی ہے
- آنکھوں کو جلن، خشکی اور خارش سے بچانے کے لیے مصنوعی آنسو یا lubricants کا استعمال کر کے علامات کی شدت کو کم کیا جا سکتا ہے. رہنمائی کے لیے کچھ قطروں کے نام لکھ رہا ہوں
1) Lubricant Eye drop like
OptheezE/D, Tear Aid E/D, Polytears E/D, Hylo E/D,Tear Plus E/D (use any of these drops) etc.
(ان میں سے کوٸ بھی ایک قطرہ دن میں چار یا پانچ مرتبہ۔۔۔حسبِ ضرورت)
2) Lacrilube E/Oint
اس مرہم کو رات کو آنکھوں میں استعمال کریں۔
اس کے علاوہ کوئی بھی دوا مستند ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر استعمال نہ کریںآنکھوں کی صفائی!!
اگر آنکھوں کی چپچپاہٹ یا آنکھوں سے نکلنے والے مواد کو کسی گرم کپڑے سے صاف کرلیا جائے تو آشوب چشم میں مبتلا فرد بہتر محسوس کرتا ہے۔ متاثرہ آنکھ کو صاف کرنے کے لیے، گرم، گیلا تولیہ یا کوئی صاف ستھرا کپڑا استعمال کریں اور بڑی نرمی سے آنکھ سے نکلے یا جمے ہوئے مواد کو صاف کریں۔ ہر بار آنکھ کی صفائی کے لیے صاف ستھرا کپڑا استعمال کریں۔ اس کے بعد اپنے ہاتھوں کو صاف کر لیں۔
- اگر آنکھ میں درد,دھندلا پن یا آنکھ سے گاڑھا مواد خارج ہوتو فوراً آئی اسپیشلسٹ کو چیک کروائیں. کیونکہ یہ پیچیدہ مرض کی علامت ہے. اور اس معاملے میں موبائل یا وٹس ایپ پہ مشورہ کرنے سے گریز کریں.
بیماری کو ساٸنسی انداز میں سمجھیں اوراپنے دوست احباب کو بھی سمجھاٸیں, تب ہی ھم انشااللہ اس وبا سے نکلیں گے۔
اللہ تعالٰی ہماری انکھوں کا نور اور بصیرت سلامت رکھے. آمین
بچوں کی صحت سے متعلق روزانہ کی بنیاد پر ہماری پوسٹس دیکھتے رہیں۔

دوائیوں خاص طور پر ایٹی با ئیوٹکس کا بے جا استعمال نہ کریں ۔بہت ساری انفیکشن وا ئرس سے پھیلتی ہیں ۔جیسے عام بخار نز لہ ز...
24/08/2023

دوائیوں خاص طور پر ایٹی با ئیوٹکس کا بے جا استعمال نہ کریں ۔بہت ساری انفیکشن وا ئرس سے پھیلتی ہیں ۔جیسے عام بخار نز لہ زکام ۔دست وغیرہ ۔ان کو اینٹی بائیو ٹک ضرورت نہیں ہو تی ۔تین چاردن کے اندر خود ٹھیک ہو جا تے ہیں

Taj Memorial Hospital Topi Swabi acknowledges our staff for thier dedication and hard work they put in, to keeping our c...
14/04/2023

Taj Memorial Hospital Topi Swabi acknowledges our staff for thier dedication and hard work they put in, to keeping our communities safe everyday.

دودھ کے علاوہ کیلشیم کیسے حاصل کرسکتے ہیں؟کیلشیم انسانی جسم میں استعمال ہونے والا ایک انتہائی اہم منرل ہے جو ہڈیوں، دانت...
12/04/2023

دودھ کے علاوہ کیلشیم کیسے حاصل کرسکتے ہیں؟

کیلشیم انسانی جسم میں استعمال ہونے والا ایک انتہائی اہم منرل ہے جو ہڈیوں، دانتوں، پٹھوں اور دل کو صحت مند رکھنے کے علاوہ جسم کو فعال رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

اگر ہم کیلشیم کی ضروری مقدار مکمل طور پر نہیں لے رہے تو یہ ہمارے جسم میں اس کی کمی کو پیدا کر کے کئی دائمی بیماریوں کو دعوت دیتا ہے۔

کیلشیم کی کمی خاص طور پر خواتین کو بہت متاثر کرتی ہے۔ بیشتر 30 سال سے زائد عمر کی خواتین کو اس کی کمی کا سامنا رہتا ہے۔

اگر کوئی بچہ کیلشیم کی کمی کا شکار ہو جائے تو ان کی جسمانی نشونما میں کمی رہ جاتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق 19 سے 50 سال کی عمر کے افراد کے لیے روزانہ 1 ہزار ملی گرام کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ 50 سال سے زائد عمر کے افراد کو 12 ہزار ملی گرام کیلشیم کی ضرورت پڑتی ہے۔

لیکن مسئلہ یہ ہے کہ انسانی جسم خود بخود کیلشیم نہیں بنا سکتا اس لیے اس کو حاصل کرنے کے لیے مختلف غذاؤں کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔

عام طور پر یہ دودھ، دہی ، انڈوں سے حاصل ہوتا ہے لیکن اگر آپ سبزی خور ہیں یا پھر کسی اور وجہ کے باعث جانوروں سے حاصل کردہ کیلشم لینے سے قاصر ہیں تو پریشان نہ ہوں آپ درج ذیل اجزاء کے استعمال سے کیلشیم کی مذکورہ مقدار پوری کرسکتے ہیں۔
1-چنا

سو گرام چنے کے استعمال سے 150 ملی گرام کیلشیم حاصل کرسکتے ہیں۔ کیلشیم کے علاوہ آپ چنے سے پروٹین، آئرن، فاسفورس بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

2- بھنڈی

دودھ کے علاوہ کیلشیم کیسے حاصل کرسکتے ہیں؟
سو گرام بھنڈی کے غذا میں شامل کرنے سے 86 ملی گرام کیلشیم حاصل ہوتا ہے۔ بھنڈی میں کیلشیم کے ساتھ ساتھ فائبر، میگنیشم، وٹامن بی6 بھی شامل ہوتا ہے۔

3- سویا بین

دودھ کے علاوہ کیلشیم کیسے حاصل کرسکتے ہیں؟
سویا بین کیلشیم حاصل کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ اور دودھ کا متبادل ہے۔ سو گرام سویا بین کے خوراک میں شامل کرنے سے 239 ملی گرام کیلشیم کی مقدار حاصل ہو سکتی ہے۔اس کے علاوہ یہ آئرن اور پروٹین سے بھی بھرپور ہوتا ہے۔

4- تل

دودھ کے علاوہ کیلشیم کیسے حاصل کرسکتے ہیں؟
تل کا استعمال ہمارے لیے بہت مفید ہے۔ یہ کیلشیم سے بھرپور ہونے کے ساتھ ساتھ اس میں پروٹین، آئرن، فاسفورس، میگنیشم، زنک بھی شامل ہوتا ہے جو ہمارے جسم کے لیے بہت ضروری ہے۔ صرف سو گرام تل کے استعمال سے ہی آپ مکمل درکار مقدار یعنی 1 ہزار ملی گرام حاصل کرسکتے ہیں۔

اس کے علاوہ ہری سبزیوں، پھلوں اور خشک میوہ جات کا استعمال کریں۔ خشک میوہ جات میں بادام، پسته، انجیر، اخروٹ کھائیں۔

اگر آپ کیلشیم کی کمی کا شکار ہوں گے تو آپ کو وٹامن ڈی کی کمی کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ وٹامن ڈی کو ہڈیوں میں جذب ہونے کے لیے کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے

اپنے نوزائیدہ بچوں کو گھٹی💧 یا ارق🌹 جیسی چیزیں ہرگز نہ دیں۔بچوں کے لیے پہلے 6 ماہ 👶 میں صرف ماں کا دودھ🤱 ہی مکمل غزا ہے ...
14/02/2023

اپنے نوزائیدہ بچوں کو گھٹی💧 یا ارق🌹 جیسی چیزیں ہرگز نہ دیں۔

بچوں کے لیے پہلے 6 ماہ 👶 میں صرف ماں کا دودھ🤱 ہی مکمل غزا ہے انہیں پانی💧 یا کسی اور خوراک🥣 کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔

نوزاٸیدہ بچے👶 بہت نازک ہوتے ہیں اور یہ چیزیں ان کی صحت کے لیے خطرناک☠️ ہو سکتی ہیں۔

10/02/2023
 #بچے کی آنکھوں کا خیال رکھیں • اگر آپ کے  #بچے کو آنکھ میں انفیکشن ہے، تو آنکھوں کی باقاعدگی سے صفائی کریں۔ • آنکھ کو ص...
07/02/2023

#بچے کی آنکھوں کا خیال رکھیں

• اگر آپ کے #بچے کو آنکھ میں انفیکشن ہے، تو آنکھوں کی باقاعدگی سے صفائی کریں۔

• آنکھ کو صاف کرنے کے لیے ایک صاف روئی کی گیلی گیند بنا کر استعمال کریں اور اس گیند کو صرف ایک بار استعمال کریں -
ایک بار اندر سے باہر کی طرف صفاٸ کریں اور پھر اس روٸ کی گیند کو ضائع کر دیں۔ اگر آنکھ میں مزید صفائی کرنے کی ضرورت ہو، تو براہ کرم ایک نئی روئی کی گیند کا استعمال کریں۔
• بند ہونے پر بچے کی آنکھیں صاف کریں - پلکوں کے اندر سے صاف کرنے کی کوشش نہ کریں (چاہے یہ انفیکشن کا ذریعہ ہو) کیونکہ اس سے کارنیا جو آنکھ کی نازک جھلی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ گرم پانی کا استعمال نہ کریں-

مزید مشورے کے لیے ہم سے پر رابطہ کریں

 ؟آنکھوں کا بھینگا پن یا Squintsآنکھوں کی ایک بیماری ہے جہاں آنکھیں ایک ہی سمت میں نہیں دیکھ رہی ہیں (سیدھی نہیں ہوتی).ی...
06/02/2023

؟
آنکھوں کا بھینگا پن یا Squintsآنکھوں کی ایک بیماری ہے جہاں آنکھیں ایک ہی سمت میں نہیں دیکھ رہی ہیں (سیدھی نہیں ہوتی).
یہ مسلہ کافی عام ہیں اور تقریباً 20 میں سے 1 بچوں میں پایا جاتا ہے۔
عمر کے ساتھ ساتھ یہ مسلہ خود سے ٹھیک نہیں ہوتااور علاج ضروری ہے۔
یہ بڑھ کر ایک ایسی حالت کا باعث بن سکتا ہے جسے ایمبلیوپیا کہا جاتا ہے جس کے نتیجے میں بچہ اس آنکھ کی بینائی کو مستقل طور پر کھو دیتاہے۔

؟
دونوں آنکھیں ایک جوڑے کے طور پر مل کر کام کرتی ہیں ۔ جب ہم کسی چیز کو دیکھتے ہیں تو وہ ایک ہی جگ پر توجہ مرکوز کر رہی ہوتی ہیں۔ دماغ ہر آنکھ سے ایک جیسی تصویریں وصول کرتا ہے تاکہ وہ آپ کو گیراٸ اور تین جہتی (3D) بصارت کے ساتھ ان کو ایک ساتھ جوڑ سکے۔

ہر آنکھ کی حرکت چھ پٹھوں کے ذریعے کنٹرول کی جاتی ہے جو آنکھ کو مختلف سمتوں میں حرکت دیتے ہیں۔ ایک آنکھ کے پٹھے دوسری آنکھ کے پٹھوں کے ساتھ بھی ہم آہنگ ہوتے ہیں تاکہ وہ مل کر کام کر سکیں۔ آنکھیں بھی ایک پوزیشن لینے کے لیے مل کر کام کرتی ہیں۔

آنکھوں کے اس معمول کے کام میں خرابی آنکھوں کا بھینگا پن یا Squints
کا باعث بن سکتی ہے۔

؟

۔ دور یا نزدیک کی نظر کا کمزور ہونا
۔خاندانوں میں بیماری کا ہونا.
۔آنکھوں کے پٹھوں کو اعصاب کی فراہمی میں دشواری کی وجہ ( اعصابی فالج ) ۔
تاہم، بہت سے مریضوں میں کوٸ خاص وجہ نظر نہیں آتی

آنکھوں کا بھینگا پن یا Squintsکا #علاج کیا ہے؟

اسکا کا علاج اس کی قسم اور وجہ پر منحصر ہے۔
علاج میں شامل ہے :
۔عینک لگانا
۔سرجری
۔آنکھوں کی ورزشیں
۔نارمل آنکھ کو کور کرنا تاکہ متاثرہ آنکھ کام کرا شروع کر سکے ۔

عوامی آگاہی کے لیے دوسروں کے ساتھ شئیر کریں۔ جزاک اللہ

Address

Opposite Telephone Exchange, Batakara Road, Topi
Swabi
23460

Telephone

+92938272727

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Taj Memorial Hospital Topi Swabi posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Taj Memorial Hospital Topi Swabi:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram