03/10/2023
اس وقت ہمارے ملک کے اکثر علاقوں میں آشوب چشم(Conjunctivitis) کی وبا پھیلی ہوٸ ہے . کراچی سے شروع ہو کر اب یہ پنجاب میں پھیل رہی ہے.
کالج ,سکول، بازار ، ریسٹیورنٹ یا کسی بھی جگہ جاٸیں تو آپکو اسکا متاثرہ شخص نظر آے گا.
کرونا کی وبا کی طرح اب بھی سوشل میڈیا پہ کافی شوقیہ ڈاکٹر بھی پیدا ہو گئے ہیں جنہوں نے خود سے لوگوں کا علاج شروع کر دیا ہے. جس کے دل میں جو آ رہا ہے وہ ٹوٹکا بنا کر شیئر کر رہا ہے اور جس کو جس قطرے سے "شفاء" مل رہی ہے وہ آگے دوسروں کو بانٹتا نظر آ رہا ہے. لہذا مریض تک درست معلومات اور علاج کی فراہمی مشکل ہو گئی ہے.اھم چیز یہ ہے کچھ چیزیں لوگ ایسی بھی سوشل میڈیا پر پھیلا دیتے ہیں جو لوگوں میں آنکھوں کے نقصان اور آنکھوں کےمستقل مساٸل کا باعث بن رہی ہیں
کچھ گزارشات اور بنیادی ہدایات ہیں جن کو آپ سمجھ لیں گے اور دوسروں تک پہنچاٸیں گے تو انشااللہ ہم اس بیماری کو ساٸینسی انداز سے نہ صرف جان پاٸیں گے بلکہ اسکاچھٹکارا بھی ممکن ہے
۔آشوب چشم بنیادی طور پر آنکھ کی ڈیلے کے سفید حصے پر موجود ایک سفید جھلی جسے کنجیکٹاٸیوا (Conjuntiva)کہتے ہیں اسکی سوزش ہے
۔ اسکی کٸ وجوہات ہو سکتی ہیں جیسے واٸرس ,الرجی یا انفیکشن وغیرہ
۔اسکی علامات میں آنکھ کا سرخ ہونا آنکھ سے پانی آنا ,آنکھ میں خارش اور درد شامل ہےوائرس کے باعث ہونے والا آشوب چشم دونوں آنکھوں کو متاثر کرتا ہے۔ اس صورت میں نیند سے بیدار ہونے پر متاثر فرد کی پلکیں آپس میں چپکی ہوئی ہو سکتی ہیں۔ آنکھوں سے خارج ہونے والا مواد عام طور پر صاف شفاف ہوتا ہے۔ بیکٹیریا کے باعث ہونے والا آشوب چشم اکثر پہلے صرف ایک آنکھ کو متاثر کرتا ہے۔ آنکھ عموماً کافی سْرخ ہو جاتی ہے اور اس میں زرد یا سبز مواد دیکھا جا سکتا ہے، جس سے اکثرو بیشتر آنکھ کے پیوٹوں پر پرت جم جاتی ہے.
الرجی کے باعث ہونے والا آشوب چشم عموماً ماحول میں موجود الرجی پیدا کرنے والے عام عناصر کے باعث ہوتا ہے جیسے پودوں کے پولن، گھاس، درختوں کے پولن، یا جانور۔ یہ دونوں آنکھوں کو متاثر کرتا ہے اور اس میں کم یا پھر بالکل ہی کوئی مواد خارج نہیں ہوتا
- ابھی جو وبا پھیلی ہوٸ ہےاسکا سبب وائرس ہے جس اڈینو واٸرس بہت اھم ہے
۔تمام واٸرس کی طرح یہ بھی ایک شخص سے دورے شخص میں بہت تیزی سے منتقل ہوتا ہے اور وباٸ شکل اختیا کر لیتا ہے
۔ بیماری کا دورانیہ ہفتہ سے دس دن ہے جس کے بعد یہ خودبخود ختم ہو جاتی ہے
۔اگر کوٸ دواٸ استعمال نہ بھی کی جاٸ تو اپنی مدت پوری کرنےکے بعد دس دن کے اند یہ خود سے ٹھیک ہو جاتی ہے
- دوائی کا بنیادی مصقد بیماری کی علامات اور شدت کم کرنا یا اس سے ہونے والی پیچیدگیوں کا علاج ہے. بیماری کے دورانیے علاج سے کم نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ واٸرل بیماری ہے اور اینٹی باٸیوٹیکس اس میں کام نہیں کرتی
۔اگر بیماری کی پیچیدگی کی صورت میں بیکٹریل انفیکشن ہوگیا ہے تو اس صورت میں آپکا ڈاکٹر اینٹی باٸیوٹیکس دے گا
-ٹوٹکے جیسے سرمہ، عرق گلاب سے مکمل اجتناب کریں کیونکہ یہ وائرس کو ختم تو نہیں کر سکتے البتہ علامات کی شدت میں اضافہ ,بیماری کا دورانیہ کو بڑھانے اور مزید پیچیدگیوں کا سبب بن سکتے ہیں
- سوشل میڈیا پہ پھیلاۓ جانی والی دوا یا کوئی بھی قطرے کسی مستند ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ہرگز استعمال نہ کریں کیونکہ ہر قطرہ ہر مریض کے لیے نہیں ہوتا. ہر انسان میں بیماری کی نوعیت اور علامات مختلف ہوتی ہیں اور قطروں کا فیصلہ فیس بک، فون یا میسج پر نہیں کیا جا سکتا بلکہ مکمل معائنے کے بعد ہی کیا جا سکتا ہے.
- جو بیماری 10 دن میں خودبخود ختم ہو جانی ہے اس میں اپنی مرضی سے کسی قطرے کا غلط استعمال آپ کو زندگی بھر کے لیے کسی پیچیدگی میں مبتلا کر سکتا ہے. یاد رہے ان قطروں کے سائیڈ ایفیکٹس بھی ہوتے ہیں جن کی فیس بک پہ نسخے بانٹنے والوں کے فرشتوں کو بھی خبر نہیں ہوتی.
- نوے فیصد سے زیادہ لوگوں میں یہ بیماری بغیر کسی علاج اور بغیر کسی پیچیدگی کے خود بخود ختم ہو جاتی ہے.
- البتہ دس فیصد سے بھی کم لوگوں میں بعد میں کچھ پیچیدگیاں رہ سکتی ہیں جو کئی ماہ تک طویل ہو سکتی ہیں. ایسے لوگوں کو ضرور مستند آئی اسپیشلسٹ کو چیک کروانا چاہئیے
۔بیماری کا پھیلاٶ آنکھ سے نکلنے والے پانی سے ہوتا ہے جو ہاتھ لگانے ,یا چیزیں شیر کرنے سے پھیل سکتا ہے ,کسی کو دیکھنے سے یہ بیماری نہیں پھیلتیہاتھوں کو صابن اور پانی کے ساتھ اچھی طرح دھوئیں اور ا نفیکشن کی منتقلی کو روکنے کے لیے الکوحل سے بنے ہوئے، ہاتھ صاف کرنے والے محلول کا استعمال کریں۔ ہاتھ صاف کرنے والے محلول کو آنکھوں میں جانے سے بچائیں، کیوں کہ وہ آنکھوں میں سوزش کا باعث بنے گا چھوٹے بچوں کو یہ بیماری زیادہ متاثر کر رہی ہے لہذا گھر میں کوئی بھی فرد اگر متاثر ہو گیا ہے تو چھوٹے بچوں کو چھونے سے گریز کریں. اور گھر کے افراد مشترک چیزیں مثلاً تولیہ، تکیہ، سرمہ دانی اور میک اپ وغیرہ استعمال نہ کریں.
-بیماری سے متاثرہ سکول جانے والے بچوں کو گھر پہ ہی رکھا جائے اور جب تک آنکھوں میں سرخی یا رطوبت موجود ہو دوبارہ سکول نہ بھیجا جائے اور اگر کسی وجہ سے سکول بھیجنا لازم ہو تو ان بچوں کو باقی کلاس سے الگ ذرا فاصلے پہ رکھا جائے تا کہ بیماری کا پھیلاؤ کم سے کم ہو
۔کالے چشمے پہننے سے نہیں بلکہ احطیاط سے ہی بیماری کا پھیلاٶ کنٹرول کیا جا سکتا ہے
- والدین بچوں کی آنکھ میں قطرے ڈالنے سے پہلے اور بعد میں اچھی طرح ہاتھ دھوئیں تا کہ وائرس ایک سے دوسرے فرد میں منتقل نہ ہو.
- متاثرہ فرد سے ہاتھ ملا کر سلام کرنے سے پرہیز کریں
۔متاثرہ شخص بار بار اپنی انکھیں مَلنے سے گریز کرے
- متاثرہ مریض کے قطرے کوئی دوسرا فرد استعمال نہ کرے کیونکہ اس سے بھی وائرس ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہو سکتا ہے
۔سوٸمنگ پول مت نہانے جاٸیں
۔کانٹیکٹ لینز کا استعمال نہ کریں
- صبح شام دو منٹ کے لیے برف سے آنکھوں کی ٹھنڈی ٹکور کریں اس سے آنکھوں کی سوزش اور سُرخی کم ہو جاتی ہے
- آنکھوں کو جلن، خشکی اور خارش سے بچانے کے لیے مصنوعی آنسو یا lubricants کا استعمال کر کے علامات کی شدت کو کم کیا جا سکتا ہے. رہنمائی کے لیے کچھ قطروں کے نام لکھ رہا ہوں
1) Lubricant Eye drop like
OptheezE/D, Tear Aid E/D, Polytears E/D, Hylo E/D,Tear Plus E/D (use any of these drops) etc.
(ان میں سے کوٸ بھی ایک قطرہ دن میں چار یا پانچ مرتبہ۔۔۔حسبِ ضرورت)
2) Lacrilube E/Oint
اس مرہم کو رات کو آنکھوں میں استعمال کریں۔
اس کے علاوہ کوئی بھی دوا مستند ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر استعمال نہ کریںآنکھوں کی صفائی!!
اگر آنکھوں کی چپچپاہٹ یا آنکھوں سے نکلنے والے مواد کو کسی گرم کپڑے سے صاف کرلیا جائے تو آشوب چشم میں مبتلا فرد بہتر محسوس کرتا ہے۔ متاثرہ آنکھ کو صاف کرنے کے لیے، گرم، گیلا تولیہ یا کوئی صاف ستھرا کپڑا استعمال کریں اور بڑی نرمی سے آنکھ سے نکلے یا جمے ہوئے مواد کو صاف کریں۔ ہر بار آنکھ کی صفائی کے لیے صاف ستھرا کپڑا استعمال کریں۔ اس کے بعد اپنے ہاتھوں کو صاف کر لیں۔
- اگر آنکھ میں درد,دھندلا پن یا آنکھ سے گاڑھا مواد خارج ہوتو فوراً آئی اسپیشلسٹ کو چیک کروائیں. کیونکہ یہ پیچیدہ مرض کی علامت ہے. اور اس معاملے میں موبائل یا وٹس ایپ پہ مشورہ کرنے سے گریز کریں.
بیماری کو ساٸنسی انداز میں سمجھیں اوراپنے دوست احباب کو بھی سمجھاٸیں, تب ہی ھم انشااللہ اس وبا سے نکلیں گے۔
اللہ تعالٰی ہماری انکھوں کا نور اور بصیرت سلامت رکھے. آمین
بچوں کی صحت سے متعلق روزانہ کی بنیاد پر ہماری پوسٹس دیکھتے رہیں۔