Dr. Muhammad Tufail

Dr. Muhammad Tufail MBBS (KMU)
RMP (Pak)
MCPS (Medicine)
FCPS-II Cardiology
Resident Cardiologist Mardan Medical Complex,

03/07/2025
‏ایرانی وزیر خارجہ کا آج مشکل ترین وقت میں روس جانا ثابت کرتا ہے مسلم حکمرانوں نے خیانت کی ہے۔اِدھر سے مذمت کرکے اُدھر س...
23/06/2025

‏ایرانی وزیر خارجہ کا آج مشکل ترین وقت میں روس جانا ثابت کرتا ہے مسلم حکمرانوں نے خیانت کی ہے۔
اِدھر سے مذمت کرکے اُدھر سے کوئی اڈے دے رہا ہے
کوئی پیسے دے رہا ہے
کوئی اپنا ایئر بیس دے رہا ہے
کوئی اپنی لڑکیاں دے رہا ہے
کوئی انکا دفاع کر رہا ہے
کوئی نوبل پرائز دے رہا ہے 🖐️

#ایران

گریٹا تھنبرگ پر ہزاروں ملالئ قربان! لیکن حیرت ہے کہ BBC کو ابھی تک غزہ سے کوئی ڈائری نہیں ملی.
10/06/2025

گریٹا تھنبرگ پر ہزاروں ملالئ قربان! لیکن حیرت ہے کہ BBC کو ابھی تک غزہ سے کوئی ڈائری نہیں ملی.

09/06/2025

A historian will write that when the world was silently watching, a courageous group of 12 was sailing to save Gaza

🤔 🇮🇳 🇮🇱 🇺🇸 🇵🇰
24/04/2025

🤔 🇮🇳 🇮🇱 🇺🇸 🇵🇰

کیا واقعی ڈاکٹر قصائی ہیں؟ — ذرا رُک کر سوچیںجب کوئی مریض اسپتال میں دم توڑتا ہے، جب کوئی بچہ وقت پر آکسیجن نہ ملنے سے ج...
22/04/2025

کیا واقعی ڈاکٹر قصائی ہیں؟ — ذرا رُک کر سوچیں

جب کوئی مریض اسپتال میں دم توڑتا ہے، جب کوئی بچہ وقت پر آکسیجن نہ ملنے سے جان ہار جاتا ہے، جب کسی کے پیارے کی بیماری بگڑ جاتی ہے… تو دل سے ایک فریاد نکلتی ہے، "یہ ڈاکٹر قصائی ہیں!"
مگر کیا کبھی آپ نے سوچا، اُس ڈاکٹر کے دل پر کیا گزرتی ہے؟

کیا آپ نے کبھی رات 3 بجے اسپتال کی ایمرجنسی میں، اپنی نیند اور اپنے سکون کو قربان کر کے، ایک اجنبی کی جان بچانے والے ڈاکٹر کی آنکھوں میں جھانکا ہے؟
کیا آپ نے دیکھا ہے کہ کیسے ایک نوجوان ڈاکٹر 36 گھنٹے کی ڈیوٹی کے بعد بھی بغیر شکایت کے اگلے مریض کو چیک کرتا ہے؟
نہیں… کیونکہ ہم صرف تب دیکھتے ہیں جب کچھ غلط ہو۔

ڈاکٹر صرف ہسپتال میں ڈاکٹر نہیں ہوتا !
آپ اُسے شادی میں روک کر دوائی پوچھ لیتے ہیں، راستے میں ایکسرے دکھا دیتے ہیں، گلی میں ملیں تو بچے کا بخار بتا دیتے ہیں اور وہ بغیر نخرے کے، بغیر فیس کے، آپ کو جواب دیتا ہے۔
کیا کسی اور پیشے کا شخص یہ کرتا ہے؟ جج، پولیس افسر، وکیل، یا انجینئر؟
پھر بھی تنقید صرف ڈاکٹر پر کیوں؟

ڈاکٹر بننے کا سفر ایک قربانیوں بھرا راستہ ہے۔
میٹرک ، انٹر میں مقابلے کی دوڑ، انٹری ٹیسٹ کا دباؤ، پھر پانچ سال کا مشکل ترین ایم بی بی ایس، ایک سال کی ہاؤس جاب، چار سے پانچ سال کی اسپیشلائزیشن، اور سپر اسپیشلسٹ بننے کے لیے مزید دو سال — وہ بھی سخت امتحانات، وسیع نصاب، اور مسلسل ذہنی دباؤ کے ساتھ۔
یہی نہیں، ایک ڈاکٹر کے لیے عید ہو یا کسی پیارے کی شادی، اکثر فرض پہلے ہوتا ہے۔ وہ ڈیوٹی پر ہوتا ہے جب سب خوشیاں منا رہے ہوتے ہیں۔ اُس کی سوشل زندگی، ذاتی لمحے، سب قربان ہوتے ہیں — صرف انسانیت کی خدمت کے لیے۔

جب ایک تجربہ کار پروفیسر ڈاکٹر، جس نے اپنی ساری زندگی طب کے شعبے کو دی، فیس لیتا ہے تو ہم اُسے لٹیرا کہتے ہیں؟
جبکہ وکیل مہنگا ہو تو "کامیاب"، انجینئر مہنگا ہو تو "قابل"، مگر ڈاکٹر مہنگا ہو تو "ظالم"؟
سینئر ڈاکٹر، پروفیسر، یا سپیشلسٹ — اُن کی فیس اُن کی مہارت، تجربے اور قربانیوں کی قیمت ہے۔
کیا ایک نوبیل انعام یافتہ سائنسدان اور ایک عام ٹیچر کی تنخواہ برابر ہو سکتی ہے؟
پھر ڈاکٹر کے ساتھ یہ دوہرا معیار کیوں؟

پاکستانی ڈاکٹرز بلا شبہ دنیا کے بہترین معالج ہیں۔
یہی ڈاکٹر جب امریکہ، برطانیہ یا کینیڈا جاتے ہیں، تو وہاں کے اسپتالوں میں پروفیسر، ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹس، اور ریسرچ لیڈرز بنتے ہیں۔
یہ وہی پاکستانی ڈاکٹر ہوتے ہیں جنہیں ہم یہاں “قصائی” کہہ دیتے ہیں۔
وہ دنیا میں میڈیکل بُکس کے مصنف، نامور اسپیشلسٹ، اور انسانی خدمت کی مثال ہیں — یہ ہمارے اصل ہیرو ہیں۔

پاکستان میں، آپ براہِ راست کسی بھی سپیشلسٹ سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ آپ کا بچہ بیمار ہے؟ سیدھا چائلڈ سپیشلسٹ کے پاس جائیں۔دنیا کے کئی ممالک جیسے برطانیہ میں، آپ کو پہلے جنرل پریکٹشنر کے پاس جانا پڑتا ہے، وہاں سے ریفرل لینا پڑتا ہے، اور پھر مہینوں بعد اسپیشلسٹ سے ملنے کا وقت ملتا ہے۔
ایمرجنسی کی بات کریں تو وہاں بھی ٹرائیج سسٹم ہوتا ہے — آپ کی حالت زیادہ سنگین نہ ہو تو گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔
جبکہ پاکستان میں، آپ براہِ راست ایمرجنسی میں ڈاکٹر کے سامنے ہوتے ہیں۔

سرکاری اسپتالوں میں اکثر ایسا ہوتا ہے ڈاکٹرز ٹیسٹ اور ادویات کے لیے مریضوں کو اپنی جیب سے پیسے دے رہے ہوتے ہیں ،صرف اس لیے کہ اُس کے سامنے ایک انسان تکلیف میں ہے۔
مگر یہ کہانیاں کبھی وائرل نہیں ہوتیں، نہ ہی ہیڈلائن بنتی ہیں۔

کالی بھیڑیں ہر شعبے میں ہوتی ہیں اور میں اس سے انکاری نہیں،
جو ڈاکٹر بددیانتی کرتا ہے، کمیشن پر دوائیں لکھتا ہے، وقت پر نہیں آتا — وہ مجرم ہے۔
اُسے سزا ضرور ملنی چاہیے۔
مگر چند غلط چہرے، ہزاروں نیک نیت، محنتی ڈاکٹروں کو دھندلا نہ کریں۔

پاکستان کے بیشتر سرکاری اسپتال اپنی اصل صلاحیت سے پانچ گنا زیادہ مریضوں کا علاج کر رہے ہوتے ہیں۔ جہاں روزانہ سو مریضوں کا انتظام ہونا چاہیے، وہاں پانچ سو سے زائد مریض آ جاتے ہیں۔ او پی ڈی(OPD) مریضوں کا ہجوم روزانہ کی حقیقت ہے۔ قطاریں، شور، بےچینی اور درمیان میں ایک تھکا ہارا ڈاکٹر، جو سب کو سننے کی کوشش کرتا ہے۔
ڈاکٹر کو معلوم ہے کہ ہر مریض احترام، توجہ اور رہنمائی کا حق رکھتا ہے۔مگر اُسے جلدی کرنی پڑتی ہے چند منٹ میں چیک اپ، دوا، مشورہ… تاکہ زیادہ سے زیادہ مریض دیکھے جا سکیں۔
نتیجہ کئی مریض عدم اطمینان کا شکار ہو جاتے ہیں، اور الزام ڈاکٹر پر آتا ہے. نہ تو مریض قصوروار ہے، نہ ہی وہ ڈاکٹر جو اپنی نیند، تھکن اور ذاتی زندگی کو قربان کر کے سینکڑوں مریضوں کی خدمت کر رہا ہے۔
قصور نظام کا ہے — جس میں وسائل کم، آبادی زیادہ، اور دباؤ ناقابلِ تصور ہے۔

حکومت کو چاہیے کہ چھوٹے شہروں میں بنیادی سہولیات فراہم کرے، ریفرل سسٹم بنائے، اور میڈیکل شعبے میں اصلاحات لائے
اور ہمیں چاہیے کہ ہم ڈاکٹر کو صرف الزام کا نشانہ نہ بنائیں، اُس کی قربانی، اُس کی محنت، اُس کی انسانیت کو تسلیم کریں۔

آخر میں ایک سوال — اگر واقعی ڈاکٹر قصائی ہیں، تو پھر شفا کہاں سے آئے گی؟

When the world was at the height of its innocence ❤️
21/04/2025

When the world was at the height of its innocence ❤️

19/04/2025

19/04/2025

19/04/2025

Address

Swabi

Opening Hours

10:00 - 17:00

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr. Muhammad Tufail posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Dr. Muhammad Tufail:

Share

Category