Dr Raees Afzaal

Dr Raees Afzaal Currently working as advance General and Laparoscopic surgeon in Allama Iqbal teaching hospital DGK

13/06/2025

پنجاب کے تقریبا" تمام اضلاع میں #ایڈز اور #ہیپاٹائیٹس (کالا اور پیلا یرقان) کے پھیلاوء کی سب سے بڑی وجہ۔۔۔
#عطائیوں (بغیر کسی ڈگری کے ڈاکٹری کرنے والوں) کے انجیکشنز ،
دانتوں کا گندے آلات سے علاج،
بغیر سکرینگ کے بلڈ ٹرانسفیوژن اور
تحصیل اور ضلعی کی ایمرجنسی ٹراما سنٹرز ہیں جہاں بغیر کسی سٹرلائزیشن کے ایک یا دو مائنر سرجیکل سیٹس سے ہی پوری تحصیل کے زخم سی دیئے جاتے ہیں۔

آپ کسی بھی کے ایمرجنسی ٹراما سنٹر چلے جائیں ، وہاں آپکو زیادہ سے زیادہ 2 سرجیکل(مائنر) سیٹس موجود ملیں گے، اور ان آلات کے بھی آدھے حصے یا تو ٹیڑھے ہونگے یا ٹوٹے ہونگے اور ان تمام آلات جراحی پہ آپکو خون کے دھبے بھی لازمی ملیں گے۔ اسکا مطلب کہ ان آلات کی سٹرلائزیشن تو دور کی بات ہے انکو اچھی طرح دھویا بھی نہیں جاتا اور اسی طرح اگلے مریض پر استعمال کر دئیے جاتے اور پھر اس سے اگلوں پر بھی۔
اب صبح پہلا زخمی مریض ہی اگر ہیپاٹائٹس یا ایڈز کا آگیا اور اسکے زخم کی صفائی اور ٹانکے ان آلات سے لگے پھر اگلے 24 گھنٹے میں آنے والے تمام زخمی مریض (خواہ وہ بڑے ہوں یا بچے) یہ بیماریاں لازمی لے کر جائیں گے۔

اگر محکمہ کا کوئی اعلی سطحی آفیسر یا مانیٹرنگ اسسٹنٹ چیک کرنے آ بھی جائے تو اسے پوچھنے پر اسی ٹراما سنٹر کے ایک گندے سے کونے میں پڑا ہوا ایک دقیانوسی "بوائلر" دکھا دیا جاتا ہے کہ جی ایک مریض کے زخم سینے کے بعد ہم ان آلات کو اس میں بوائل کرتے ہیں اور پھر اگلے مریض پر استعمال کرتے ہیں۔

چونکہ محکمہ صحت کے سیکرٹری لیول کے تمام مینجرز اکثر نان پروفیشنل (نان میڈیکل) لوگ ہوتے ہیں (اور اسی طرح عوامی نمائندے بھی)۔
اب ایک تو سیکرٹری صاحب کا پروٹوکول اور پھر انکی رعونت اور پھر صرف میڈیا کے کیمرے میں فوٹو بنوانے اور جلدی نکلنے کی جلدی اور اصل میں انکا میڈیکل کے لوکل حقائق سے نابلد ہونا کہ انہوں نے ان آلات کو سٹرلائزیشن کوالٹی چیک کیلئے کبھی لیب میں نہیں بھیجا اور نہ اس نام نہاد گندے سے بوائلر کو کبھی نہ تو خود ہاتھ لگایا اور نہ ہی کبھی چلوا کر دیکھا۔ حالانکہ اس میں دور سے ہی فنگس لگی نظر آرہی ہوتی ہے۔
لہذا اگلے وزٹ تک کیلئے ایڈز، ہیپاٹائٹس اور دوسری مہلک بیماریاں پھیلانے کا سرکاری لائسنس مل جاتا ہے، کیونکہ "All Ok" کی رپورٹ بن گئی ہے۔

دوسری اہم بات یہ کہ تقریبا" تمام تحصیل و ضلعی ہسپتالوں میں ٹراما ایمرجنسی سنٹرز میں کام کرنے والے کوالیفائیڈ پیرا میڈیکل #سٹاف کی شدید کمی ہے۔ اکثر ہسپتالوں میں تو آپکو ہومیوپیتھک ڈسپنسر یا وارڈ بوائے یا سویپر کی سیٹ پہ بھرتی کیا ہوا بندا لوگوں کے زخم سیتا نظر آتا ہے۔ اب ان لوگوں کو سٹرلائزیشن کا سرے سے علم ہی کوئی نہیں ہوتا تو یہ انکا قصور ہی نہیں۔
بیس سال پہلے ایک تحصیل کے تمام مریضوں کے علاج کیلئے جتنا میڈیکل و پیرا میڈیکل سٹاف تھا آج آبادی میں شدید اضافے کے بعد بھی انکی اتنی ہی سیٹیں ہیں۔ جہاں پہلے ان سنٹرز میں دس زخمی مریض آتے تھے وہاں اب 200 آتے ہیں ، لیکن سٹاف پہلے جتنا ہی، اور ہے بھی غیر تربیت یافتہ۔
ایسا نہیں ہے کہ ہسپتالوں کے ایم ایس ، ضلعی چیف ایگزیکٹوز اور دوسرے ہیلتھ پروفیشنلز کو اسکا علم نہیں ہے بلکہ اصل میں مریضوں کا شدید لوڈ اور سٹاف کی کمی، بے ہنگم ایمرجنسی (ایک مریض کے ساتھ دس ،دس لواحقین) اور اسے پیدا شدہ روزانہ کے پھڈے، ٹاپ ہیلتھ مینجرز کا ایم ایس حضرات کو فضول کی ڈاکومینٹیشن اور اپڈیٹس میں الجائے رکھنا، اور ان سب ایم ایس حضرات کی اپنی ڈنگ ٹپاوء پالیسی اسکی ذمہ دار ہے۔
فی الوقت صورت حال یہ ہے کی کوئی مرتا ہے تو مر جائے اپنا وقت نکالو بس۔ بے مقصد انڈیکٹرز پورے کرو بس۔

پاکستانی قوم کے ہر پڑھے لکھے اور باعقل نوجوان کو چاہئے کہ اپنے گھر والوں اور قریب کے سب لوگوں کو سٹرلائزیشن کی معلومات دے اور بچنے کے طریقے سمجھائے۔ اس ملک میں محکمہ صحت کی ترجیحات شاید کہ کبھی تبدیل نہ ہوں، شاید عوام چاہتی بھی نہیں ہے (کیونکہ ہسپتال میں ہر بندہ جلدی بلکہ فوری علاج چاہتا ہے، انجام چاہے کچھ بھی ہو۔ ) ہر ذہ شعور آدمی پہلے سٹرلائزیشن کی اہمیت کو سمجھے اور پھر سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتال کے ٹراما سنٹر جا کر لازمی دیکھے کہ کہاں غلط ہو رہا اور پھر نوٹس میں لائے۔ تحریر مفاد عامہ کیلئے حقائق دیکھنے کے بعد لکھی گئی۔ (copy and paste)

05/09/2024

کپڑوں کے اوپر سے انجیکشن لگانے اور لگوانے سے پرہیز کریں کیونکہ اس سے بازو یا ٹانگ میں شدید انفیکشن ہو جاتا ہے ۔ٹانگ اور بازو کاٹنے کے باوجود مریض مر جاتا ہے۔۔۔

09/03/2024

پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں روڈ حادثے کے شکار افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوجاتے ہیں یا معزور ہوجاتے ہیں ۔ پاکستان میں روڈ ایکسیڈنٹ کی شرح دیگر ممالک کی نسبت کہیں زیادہ ہے یا پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جن کو روڈ سیفٹی کے حوالے سے بدترین ممالک کی فہرست میں شمار کیا جاتا ہے
پاکستان میں ہونے والے زیادہ تر روڈ حادثات انسانی غلطی کی وجہ سے ہوتے ہیں، جس میں ڈرائیورز کی غفلت سب سے نمایاں ہے۔ ڈرائیورز کی غفلت اور جلد بازی کے ساتھ غیر تربیت یافتہ ڈرائیونگ ہے۔
اگر آپ ایکسیڈینٹ کی صورت حال میں ھیں تو نیچے دی گی باتوں پر عمل کریں۔

اگر آپ کسی حادثے کا شکار ہوئے ہیں، تو پہلے اپنے آپ کو چیک کریں کہ کوئی چوٹ تو نہیں آئی۔ دیکھیں کہ آپ اپنے اعضاء کو کتنی اچھی طرح سے حرکت دے سکتے ہیں، ان پر وزن اٹھا سکتے ہیں، یہ بھی دیکھیں کہ کیا آپ کو چکر آنا جیسی علامات کا سامنا ہے۔ آپ کو دوسروں کی مدد کرنے کے لیے کافی فٹ ہونے کی ضرورت ہے۔

# # دوسرے افراد (افراد) کو زخموں کے لیے چیک کریں۔
اگر دوسرے لوگ زخمی ہیں تو پہلے ان کے زخموں کی حد کا اندازہ لگائیں۔ سب سے پہلے خاموش شخص کو دیکہیں؛ وہ عام طور پر زیادہ شدید زخمی ہوتے ہیں یا سانس نہیں لے پاتے۔ وہ لوگ جو بات کر سکتے ہیں یا چیخ سکتے ہیں، دوسری طرف سانس لے سکتے ہیں ان کا تھوڑی دیر بعد علاج کیا جا سکتا ہے۔ اس شخص کا نام پوچھیں؛ اگر وہ جواب دیتے ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ وہ صورت حال کو سمجھنے کے قابل ہیں اور غالباً ان کے سر پر شدید چوٹ نہیں آئی ہے۔

# # سانس لینے کی علامات تلاش کریں۔
چیک کریں کہ آیا وہ شخص سانس لے رہا ہے اور کیا اس کی نبض ہے۔

شخص کے منہ اور گلے میں سانس کی رکاوٹوں کی جانچ کریں۔
اگر آپ کو سانس کی کوئی آواز نہیں آتی ہے، تو اس کا منہ چیک کریں کہ کوئی رکاوٹ ہے۔ اگر کوئی چیز ہوا کی نالی میں رکاوٹ بن رہی ہے تو، ایئر وے کو صاف کرنے کے لیے اپنی شہادت اور درمیانی انگلی کا استعمال کریں۔

# # مدد کے لیے کال کریں۔
فوری طور پر ایمبولینس کو کال کریں یا زخمیوں کو ہسپتال لے جائیں۔ ایک بار جب آپ مریض کی حالت کے بارے میں مزید جان لیں گے تو آپ ڈاکٹروں کو ان کی حالت کے بارے میں بتانے کے لیے بہتر پوزیشن میں ہوں گے۔

# # زندگی بچانے کے طریقہ کار کو انجام دیں۔

اگر نبض نہ ہو تو سی پی آر شروع کریں۔ سی پی آر شروع کرنے کے لیے اس شخص کو اپنی پیٹھ پر سیدھا رکھیں۔
اگر منہ سے خون بہہ رہا ہو یا اگر وہ شخص قے کر رہا ہو تو اسے اپنی طرف موڑ دیں۔ یہ شخص کے دم گھٹنے کے کسی بھی امکانات سے بچ جائے گا۔ اس شخص کے بازو کو جو ان کے نیچے ہے سیدھا باہر رکھیں اور دوسرا بازو اس کے سینے کے پار رکھیں، اگر اس شخص کو اس ریکوری پوزیشن میں رکھتے وقت سر اور گردن کو سہارا دینے کے لیے کچھ نہ ہو۔

# # کھلے زخموں سے نمٹیں۔

اگر وسیع زخم ہیں تو، صاف کپڑے کا استعمال کرتے ہوئے اس جگہ پر دباؤ ڈال کر خون کو روکنے کی کوشش کریں۔ ہمیشہ ہتھیلیوں سے دباؤ ڈالیں، انگلیوں کے پوروں سے نہیں۔

# # ہمیشہ ریڑھ کی ہڈی کی چوٹوں پر شک کریں۔

اگر زخمی شخص حرکت نہیں کر رہا ہے یا اگر وہ عجیب و غریب حالت میں ہے، تو مناسب مدد اور مدد کے بغیر اسے حرکت نہ دیں۔ فوری مدد حاصل کریں۔ ہوسکتا ہے کہ وہ ریڑھ کی ہڈی میں صدمے کا شکار ہوئے ہوں اور انہیں اس حالت میں صحیح طریقے سے جانچے اور متحرک کیے بغیر منتقل کرنا انہیں سنگین خطرے میں ڈال دے گا۔

# # ہائپوتھرمیا سے بچیں۔

عام طور پر، حادثے کا شکار افراد جھٹکے کی وجہ سے ضرورت سے زیادہ سردی محسوس کرتے ہیں۔ اس لیے انہیں گرم رکھنا بقا کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ آپ اس کے لیے جو کچھ بھی کرنا ہے استعمال کر سکتے ہیں، جیسے قمیض، کپڑے کی چادر، جیکٹ وغیرہ۔

# # زخمیوں کو کھانا کھلانے سے گریز کریں۔

اس شخص کو منہ سے پانی، کھانا یا دیگر سیال نہ دیں، اس سے ان کا دم گھٹ سکتا ہے۔

04/10/2022

چھاتی کی گانٹھیں عام ہیں، خاص طور پر 30 سے 50 سال کی عمر کی خواتین میں۔ بہت سی خواتین کی چھاتیاں ماہواری سے پہلے گلٹی کے ساتھ اور نرم محسوس ہوتی ہیں۔ خواتین کو دودھ پلاتے وقت گلٹیاں بھی ہو سکتی ہیں۔ چھاتی کے گلٹی ماھواری کی عمر کے بعد دور ہو سکتے ہیں۔ ماھواری کی عمر کے بعد خواتین میں چھاتی کے تمام نئے گلٹیوں کا ڈاکٹر سے معائنہ کرانا چاہیے۔

اگرچہ گلٹیاں آپ کے لیے معمول کی بات ہو سکتی ہیں، لیکن یہ یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ آپ کا ڈاکٹر کسی ایسی گلٹی کی جانچ کرے جو آپ کی چھاتی کے باقی حصوں کی طرح نہ ھو ۔ ایک گلٹی آپ کے چھاتی کے باقی ٹشوز سے بڑی، سخت یا مختلف ہو سکتی ہے۔

ان علامات میں ڈاکٹر سے معانہ ضرور کرایں

# آپ توقع کے مطابق بہتر نہیں ہوتے ہیں۔
# آپ کی چھاتی بدل گئی ہے۔
# آپ کی چھاتی میں درد ہے۔
# آپ کے نپل سے خارج ہونے والا مادہ ہے۔
# چھاتی کا گلٹی تبدیل ہوتی ہے یا دور نہیں ہوتا ہے۔

زیادہ تر سر کی چوٹیں سنگین نہیں ہوتیں، لیکن اگر آپ یا آپ کے بچے میں سر کی چوٹ کے بعد کوئی علامات ظاہر ہوں تو آپ کو طبی م...
01/10/2022

زیادہ تر سر کی چوٹیں سنگین نہیں ہوتیں، لیکن اگر آپ یا آپ کے بچے میں سر کی چوٹ کے بعد کوئی علامات ظاہر ہوں تو آپ کو طبی مدد حاصل کرنی چاہیے۔

فوری مشورہ: ایمرجنسی جائیں اگر: آپ یا آپ کے بچے کے سر پر چوٹ لگی ہے اور یہ علامات ہیں:

# بیھوش ھو گے لیکن تہوڑے وقت کے بعد بیدار ہو گئے ہیں
# چوٹ کے بعد سے قے (بیمار)
# ایک سر درد جو درد کش ادویات سے دور نہیں ہوتا ہے۔
# رویے میں تبدیلی، جیسے زیادہ چڑچڑا ہونا یا اپنے آس پاس کی چیزوں میں دلچسپی کھونا (خاص طور پر 5 سال سے کم عمر بچوں میں)
# معمول سے زیادہ رونا (خاص طور پر بچوں اور چھوٹے بچوں میں)
میموری کے ساتھ مسائل
# چوٹ سے ٹھیک پہلے شراب پی رہا تھا یا منشیات لے رہا تھا۔
# خون جمنے کی خرابی (جیسے ہیموفیلیا) یا آپ اپنے خون کو پتلا کرنے کے لیے دوا لیتے ہیں۔
# ماضی میں دماغ کی سرجری ہوئی تھی۔

علامات عام طور پر 24 گھنٹوں کے اندر شروع ہو جاتی ہیں، لیکن بعض اوقات یہ 3 ہفتوں تک ظاہر نہیں ہوتی ہیں۔

اگر آپ کو لگتا ہے کہ کسی میں یہ علامات ھیں تو فورا ایمرجنسی جاءیں

28/09/2022
سکروٹم یا کپوروں  میں گانٹھوں یا درد کی بہت سی وجوہات ہیں، بشمولکپوروں میں پانی بھر انا (ہائیڈروسیل)،  خون کی نالیوں کا ...
24/09/2022

سکروٹم یا کپوروں میں گانٹھوں یا درد کی بہت سی وجوہات ہیں، بشمولکپوروں میں پانی بھر انا (ہائیڈروسیل)، خون کی نالیوں کا پھول جانا (ویریکوسیل)، اور کپوروں کا مڑ جانا (ٹیسٹیکولر ٹارشن) یا کینسر ھو سکتا ھے۔
زیادہ تر گانٹھ کینسر نہیں ہیں، اور بہت سے سنسکروٹم میں گانٹھوں یا درد کی بہت سی وجوہات ہیں۔

اگر آپ اپنے سکروٹم میں درد یا سوجن محسوس کرتے ہیں تو آپ کو ہمیشہ ڈاکٹر سے ملنا چاہئے۔ اگر یہ دردناک ہے، تو آپ کو فوری طور پر مشورہ لینا چاہئے

عام طور پر، آپ کومقعد سے خون بہنا بواسیر، مقعد میں دراڑ، آنتوں کی سوزش کی بیماری (IBD)، السر اور کولوریکٹل کینسر جیسی حا...
22/09/2022

عام طور پر، آپ کومقعد سے خون بہنا بواسیر، مقعد میں دراڑ، آنتوں کی سوزش کی بیماری (IBD)، السر اور کولوریکٹل کینسر جیسی حالتوں کی علامت ہے۔
عام طور پر، آپ کو ٹائلٹ پیپر پر، ٹوائلٹ پیالے کے پانی میں یا آپ کے پاخانے میں مقعد سے خون بہہ رہا ہے تو اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ سنگین طبی حالت کی علامت ہو سکتی ہے۔

ُعلامات اپینڈیسائٹس کی علامات اور علامات میں شامل ہو سکتے ہیں:- اچانک  درد جو پیٹ کے نچلے حصے کے دائیں جانب شروع ہوتا ہے...
22/09/2022

ُعلامات

اپینڈیسائٹس کی علامات اور علامات میں شامل ہو سکتے ہیں:

- اچانک درد جو پیٹ کے نچلے حصے کے دائیں جانب شروع ہوتا
ہے۔

- اچانک درد جو آپ کی ناف کے ارد گرد شروع ہوتا ہے اور اکثر آپ کے نچلے دائیں پیٹ میں منتقل ہوتا ہے۔

- اگر آپ کھانسی کرتے ہیں، چلتے ہیں یا دوسری گھمبیر حرکت کرتے ہیں تو درد بڑھ جاتا ہے۔

متلی اور قے
بھوک میں کمی

کم درجے کا بخار جو کہ بیماری کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ خراب ہو سکتا ہے۔

قبض یا اسہال
پیٹ کا پھولنا
پیٹ پھولنا

زیابیطس یا شوگر کی بیماری کا شکار افراد اگر ایک لمبے عرصے تک کسی بد پرہیزی یا اپنی بیماری کی پیچیدگی کی وجہ سے خون میں ش...
21/09/2022

زیابیطس یا شوگر کی بیماری کا شکار افراد اگر ایک لمبے عرصے تک کسی بد پرہیزی یا اپنی بیماری کی پیچیدگی کی وجہ سے خون میں شکر کی معیاری سے زیادہ مقدار کی موجودگی کا شکار رہیں تو ان کے جسم کے کئی اور حصّے بھی نقائص کا شکار رہنے لگتے ہیں۔ جیسے کہ ہو سکتا ہے ہے کہ انکا جگر یا گردے یا دل کمزور پڑنے لگیں اور اپنا کام بہتر انداز میں نہ کر سکیں۔ جب یہی کیفیّت ان کے ایک یا دونوں پیروں کی ہو جائے تو اسے ڈیا بیٹک فُٹ یا ذیبیطسی پاؤں کہتے ہیں۔

ذیابیطس یا شوگر کی بیماری کا شکار افراد اپنے پیروں میں دو طرح کی خرابیوں کا شکار ہو سکتے ہیں:

ڈایا بیٹک نیوروپیتھی (Diabetic Neuropathy): ایک لمبے عرصے سے شوگر کی بیماری کا موجود رہنا اعصاب کو اسقدر نقصان پہنچا سکتا ہے کہ جسم کے کناروں والے حصوں تک حسی یا حرکی پیغامات کی وصولی یا رسانی ممکن نہ رہے۔ اس وجہ سے مریض کے ہاتھ اور پاؤں سُن رہنے لگتے ہیں۔ پاؤں کی ایسی کیفیّت ہی ڈایابیٹک فُٹ کہلاتی ہے۔ اس کے شکار فرد کے پاؤں میں کسی چُبھن، درد یا انفیکشن کا احساس نہیں ہوتا حتیٰکہ کہ اگر اس کا جوتا بھی اسے لگ رہا ہو تو اسے محسوس نہیں ہوتا۔ اس طرح کی بے حسی پاؤں کے زخمی ہونے، دکھنے اور جلنے کے خدشات میں اضافے کا باعث ہوتی ہے۔
ڈایابیٹک فُٹ کے شکار کسی فرد کے پاؤں میں ہونے والا معمولی انفیکشن بھی عدم علاج کی وجہ سے اس کے بڑھنے اور بعض اوقات تو یہاں کے گوشت کے گلنے سڑنے کی بیماری یا گینگرین (gangrene) کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ اور اگر گینگرین کا علاج بھی نہ ہو سکے تو پاؤں کاٹنے کی نوبت بھی آسکتی ہے۔

کناروں تک خون کی آمدورفت میں کمی لانے کی بیماری یا پیریفرل واسکولر ڈیزیز (peripheral vascular disease): ذیابیطس خون کی نالیوں، بشمول شریانوں کے، میں تبدیلیاں لاتی ہے۔ پیریفرل واسکولر ڈیزیز میں دل اور دماغ سے دور کے حصوں میں خون پہنچانے اور وہاں سے خون واپس لانے والی نالیوں میں چربی جمنے لگتی ہے جو ان حصوں تک خون کی کم مقدار میں سپلائی کی وجہ بنتی ہے۔ یوں پیروں تک خون کی سپلائی میں بھی کمی آجاتی ہے جسکی وجہ سے جسم کے یہ اعضاء درد انفیکشن اور زخموں کے دیر سے ٹھیک ہونے جیسی پیچیدگیوں کا شکار رہنے لگتے ہیں۔
علامات:

ڈایابیٹک فُٹ کی علامات اس کے شکار تمام افراد میں یکساں نہیں ہوتیں ان کا دارومدار اس شخص کی بیماری کی شدت اور اس عرصے پر ہوتا ہے کہ جتنے عرصے سے وہ اس کا شکار چلا آرہا ہو۔ ان میں سے اہم علامات درجِ ذیل ہیں:

محسوس کر سکنے کی صلاحیّت سے محرومی؛
سُن رہنے، یا سوئیاں چبھنے کا احساس؛
کیل یا زخم جن میں چبھن اور درد محسوس نہیں ہوتی؛
جلد کی رنگت کی تبدیلی اور درجہ حرارت میں تبدیلیاں یعنی یا بہت گرم یا ٹھنڈے رہنا؛
سرخ دھاریاں؛
رسنے والے یا خشک زخم،
تکلیف دہ جھنجھلاہٹ، اور
جرابوں پر داغ۔
اگر ڈایابیٹک فُٹ میں کوئی انفیکشن ہو جائے تو مندرجہ ذیل علامات بھی پائی جاتی ہیں:

بخار؛
سردی لگنا؛
خون میں شوگر کی اضافی مقدار کا بے قابو ہو جانا؛
کپکپی؛
صدمہ؛ اور
سرخی۔
ڈایابیٹک فُٹ کے شکار فرد میں اگر انفیکشن کے موجود ہونے کی علامات بھی پائی جائیں تو پھر یہ ایک ہنگامی حالت ہوتی ہے اور اس کے فوری علاج کا بندوبست کیا جانا چاہیے۔

علاج

ڈایابیٹک فُٹ کا علاج دوائی اور جرّاحی (سرجری) ہر دو طریقوں سے کیا جاتا ہے۔ معالجین کی پہلی کوشش تو اسے دواؤں کے استعمال سے درست کرنے کی ہی ہوتی ہے تاہم اگر یہ کارگر ثابت نہ ہو تو پھر جرّاحی کا طریقہ اختیار کیا جاتا ہے۔

دوائی طریقے:

دوائی طریقوں میں پیروں کی صفائی، ستھرائی اور ان میں آنے والی کسی بھی تبدیلی پر کڑی نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ خون میں شکر کی مقدار کو کنٹرول میں رکھنے کی ادویات اور چھوٹی ترین اور جسم کے سروں تک خون لانے اور لے جانے والی نالیوں کو صحتمند رکھنے کی ادویات کا استعمال کروایا جاتا ہے۔ پیروں میں کسی بھی انفیکشن یا زخم کے فوری علاج کی تدابیر اختیار کی جاتی ہیں۔

جراحی کے طریقے:

جراحی کے طریقے مندرجہ ذیل تدابیر پر مشتمل ہوتے ہیں:

خراب ہورہے یا ہو چکے گوشت کو کاٹ کر الگ کر دینا؛
ایک انگوٹھے سے لیکر پورا پاؤں ٹخنے سمیت یا گھٹنوں تک کاٹ کر الگ کر دینا؛ ۔

Address

Taunsa

Opening Hours

Monday 09:00 - 19:00
Tuesday 09:00 - 19:00
Wednesday 09:00 - 19:00
Thursday 09:00 - 19:00
Friday 09:00 - 17:00
Saturday 09:00 - 19:00

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Raees Afzaal posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Dr Raees Afzaal:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category