27/04/2025
ایک پوسٹ ملاحظہ کیجیے ۔
,, صبح سے بجلی گئی ہوئی ہے اور میں نے جنگ کے لیے کپڑے بھی استری نہیں کیے "
اس کے علاوہ سینکڑوں فقرے بازی اور میمز جو پاکستان اور بھارت کے مابین جنگ کو انجوائے کرنے کے لیے لکھی جا رہی ہیں ۔ اور لکھنے والے وہ ہیں جنہوں نے جنگ کیا کبھی اپنی گلی میں چھوٹا سا فساد اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا۔
جنگ مذاق نہیں ہوتی اور نہ ان پر مذاق بنائے جا سکتے ہیں یہ جنگیں جس زمین پر چھڑ جائیں اس کو بنجر کر کے رکھ دیتی ہیں۔
کیا ہم نے عراق، شام، افغانستان ، فل سطین اور لیبیا کا حال نہیں دیکھا؟ آج وہاں کھنڈرات، یتیم بچے، بیوہ عورتیں اور معذور نسلیں ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، عراق کی جنگ کے بعد 60 لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔ شام میں خانہ جنگی سے 5 لاکھ سے زائد جانیں چلی گئیں، اور غزہ کے حالات تو آپ کے سامنے ہیں
جنگ صرف گولی اور بم نہیں لاتی، یہ بھوک، غربت، بیماری، نفسیاتی عذاب اور لاوارث نسلوں کو ساتھ لاتی ہے۔ جو زخم جنگ دیتی ہے، وہ دہائیوں تک بھر نہیں پاتے۔
جنگ مذاق نہیں، یہ نسلوں کی قبریں کھودتی ہے۔۔۔!
جنگ چھوٹی ہو یا بڑی ۔۔ تباہی لاتی ہے ۔ پہلی جنگ عظیم نے تقریباً 1 کروڑ 60 لاکھ جانیں نگل لیں ۔
دوسری جنگ عظیم میں 7 کروڑ سے زائد افراد مارے گئے، جس میں عام شہریوں کی تعداد افسوسناک حد تک زیادہ تھی۔ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے نے لمحوں میں لاکھوں انسانوں کو بھسم کر دیا، اور آج بھی ان شہروں میں بیماریوں اور معذوریوں کی صورت میں جنگ کے زخم باقی ہیں۔
یاد رکھیں، جنگ میں کوئی جیتتا نہیں۔ صرف لاشیں، برباد نسلیں، یتیم بچے اور بنجر زمینیں بچتی ہیں ۔
آمن کی دعا کیجیے ۔۔ ہم جیسے ملک جنگوں کے متحمل ہی نہیں ہوسکتے ہم نے جنگوں کے بارے میں صرف اخباروں میں پڑھا ہے ہم نے گولیوں کی گرج ، توپوں کی گولہ باری اور ٹینکوں کی چنگھاڑ کبھی اپنی انکھوں سے دیکھی ہی نہیں اور کانوں سے سنی ہی نہیں ۔۔۔
لکھنا بڑا اسان ہے ، جنگ سہنا بہت مشکل ہے۔
تحریر : مجیب الرحمٰن