دی نالج گرلز سائنس اکیڈمی بسمہ اللہ ٹاؤن فیز 3، بائی پاس کوٹ چھٹہ

  • Home
  • Pakistan
  • Multan
  • دی نالج گرلز سائنس اکیڈمی بسمہ اللہ ٹاؤن فیز 3، بائی پاس کوٹ چھٹہ

دی نالج گرلز سائنس اکیڈمی بسمہ اللہ ٹاؤن فیز 3، بائی پاس کوٹ چھٹہ Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from دی نالج گرلز سائنس اکیڈمی بسمہ اللہ ٹاؤن فیز 3، بائی پاس کوٹ چھٹہ, Multan.

صرف طالبات کے لیے چھٹی جماعت سے Fsc تک اعلیٰ معیار کی سائنسی تعلیم۔

تجربہ کار اور اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین اساتذہ کی زیر نگرانی، ایک محفوظ اور حوصلہ افزا تعلیمی ماحول جہاں بیٹیاں خود کو محفوظ، بااعتماد اور کامیاب محسوس کریں۔

26/07/2025
خوف خوابوں کو مار دیتا ہےآپ کے پاس دو آپشن ہیں بے خوف ہوجائیں یا بے خواب ہو جائیں۔
25/07/2025

خوف خوابوں کو مار دیتا ہے
آپ کے پاس دو آپشن ہیں
بے خوف ہوجائیں یا بے خواب ہو جائیں۔

تنویر نانڈلہ کی یہ تحریر محفوظ کر لیں:میٹرک کا رزلٹ آ گیا ہے۔ دل دھڑکا ہوگا، امیدیں بھی تھیں، ڈر بھی تھا۔ نمبر اچھے آئے ...
25/07/2025

تنویر نانڈلہ کی یہ تحریر محفوظ کر لیں:
میٹرک کا رزلٹ آ گیا ہے۔ دل دھڑکا ہوگا، امیدیں بھی تھیں، ڈر بھی تھا۔

نمبر اچھے آئے ہیں تو شکر کرو، کیونکہ یہ تمہاری بنیاد تھی اور بنیاد اچھی بن گئی ہے۔ آگے کی عمارت اسی پر کھڑی ہوگی۔

نمبر کم آئے ہیں اور وجہ لاپرواہی تھی تو یہ ایک الارمنگ بات ہے جاگ جاؤ۔

لیکن اگر جتنی تیاری کی تھی اتنا ہی ملا ہے، تو کوئی قیامت نہیں ٹوٹی۔ زندگی کا فیصلہ آج کے نمبرز پر نہیں، کل کے اچھے کھیل پر ہوگا۔

اب اصل بات سنو:
آگے کا راستہ تمہارے ہاتھ میں ہے۔
زندگی بدلنی ہے؟ اپنی مرضی کے مطابق جینے کے قابل ہونا ہے؟ والدین کے لیے قابلِ رشک بننا ہے؟

تو یہ چار بڑے ستون یاد رکھو۔

اوّل: آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ٹولز، خاص طور پر لارج لینگوئج ماڈلز جیسے ChatGPT کو اپنا دوست بناو۔

تم ChatGPT سے اپنی personality سمجھو۔

اس سے بات کرو، پوچھو کہ تمہارے مزاج، دلچسپی اور پازیٹوز کیا ہیں۔

پھر اپنی پوری پروفائل، پس منظر، دلچسپیاں، حتی کہ مالی حالات، اس کے سامنے رکھو

اور کہو: “میرے لیے اگلے پانچ سال کا روڈمیپ بناو، پڑھائی، سکلز، کمائی، سب کچھ۔”

یہ دوست 24/7 موجود ہے، فری ہے، اور تمہاری زبان سمجھتا ہے۔ اسے timepass کے بجائے mentor بناو۔

دوم: ڈیجیٹل سکلز سیکھو، اور صرف ایک پر نہ اٹکو۔
ابھی وقت ہے تجربے کے لیے۔
ویب ڈویلپمنٹ میں ہاتھ ڈالو، SEO سیکھو، ویڈیو ایڈیٹنگ میں کُودو، اے آئی ٹولز ڈویلپ کرو، فری لانسنگ پلیٹ فارمز explore کرو، ڈیٹا اینالیٹکس اور آٹومیشن ٹولز کو چھیڑو۔

اگر ایک سکل میں دل نہیں لگا، دوسری پکڑ لو؛ دوسری میں مزہ نہ آیا، تیسری آ جائے گی۔
کیوں؟
کیونکہ ابھی ذمہ داریاں کم ہیں، اب گرتے سنبھلنا آسان ہے۔

بعد میں یہ آزادی نہیں رہے گی۔

سوم: مستقبل کے شعبے سوچ سمجھ کر چنو۔

دنیا کی ریسرچ چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے کہ آنے والے برسوں میں درج ذیل میدان کارزار گرم رہیں گے:

کمپیوٹر سائنسز،
سافٹ ویئر انجینئرنگ،
ڈیٹا سائنس،
سائبر سیکیورٹی،
کلاؤڈ کمپیوٹنگ،
روبوٹکس اور آٹومیشن،
بائیو ٹیکنالوجی،
رینیوایبل انرجی ٹیک،
ڈیزائن تھیٹنگ اور UX/UI،
ڈیجیٹل فنانس
اور بلاک چین،
حتیٰ کہ سائیکالوجی اور ہیومن بیہیوئیئر بھی
کیونکہ AI کے دور میں انسان کو سمجھنا اور اہم ہو جائے گا۔

یاد رکھو، ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ کہتی ہے: 2027 تک 44 فیصد بنیادی سکلز بدل رہی ہوں گی۔

میکِنزی گلوبل انسٹی ٹیوٹ نے اندازہ لگایا کہ 2030 تک دنیا بھر میں 800 ملین جابز ختم بھی ہو سکتی ہیں، مگر نئی جابز اُن کے لیے ہوں گی جو نئی اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ چل رہی ہوں گی۔

اس لیے آج جو نوکری تمہیں دلکش لگ رہی ہے، ممکن ہے 15 سال بعد وہ وجود ہی نہ رکھتی ہو۔

چہارم: خود کو بار بار اپڈیٹ کرو۔ ایک بار سکل سیکھ کر “سیٹل” ہو جانے کا زمانہ گیا۔

اب تمہیں “لرن، اَن لرن، ری لرن” کے چکر میں رہنا ہوگا۔

اپنی شخصیت کو جاننا، اپنی ترجیحات بدلتے رہنا، اور مارکیٹ کی ڈیمانڈ کے حساب سے خود کو reshape کرتے رہنا، یہی تمہیں آگے رکھے گا۔

آخری بات

اگر نمبر کم آئے اور دل ٹوٹا ہے، تو یاد رکھو: یہ آخری دروازہ نہیں تھا۔

تم ابھی بہت چھوٹے ہو، تمہاری سمت ابھی بننی ہے، تمہارے اندر ابھی روشنی جلنی ہے۔ اپنے والدین کے سامنے سر جھکاؤ، لیکن خود کے سامنے سر اٹھاؤ۔

خود سے کہو: “میں دوبارہ کھیلوں گا، بہتر کھیلوں گا، اپنی شرائط پر زندگی گزارنے کے قابل بنو نگا۔”

اگر نمبر اچھے آئے ہیں تو تم پہ بوجھ بھی آیا ہے: غرور نہیں کرنا، رفتار برقرار رکھنا، آگے کی جنگ پہلے سے زیادہ ٹیکنیکل ہے۔

اب صرف رٹہ نہیں چلے گا، دماغ، ہمت اور مسلسل اپگریڈیشن چاہیے۔

اپنے آس پاس دیکھو: ایک بچہ پاکستانی روپوں میں نوکری کر رہا ہے، دوسرا لیپ ٹاپ پر بیٹھ کر دنیا بھر میں کلائنٹس کو سروس دے رہا ہے۔ فرق صرف ایک چیز کا ہے، کلیریٹی اور ایکشن۔

صبح سے رات تک سکرول کرنے کے بجائے، روز ایک نئی چیز سیکھو۔
کسی ایک استاد، یوٹیوبر، یا انفلونسر کے پیچھے اندھا دھند مت بھاگو، خود سوچو، خود فیصلہ سازی کرو، خود بدلو۔

اپنے اندر کا خوف مانو، ضرور مانو، لیکن اُس پر حکومت تمہاری ہونی چاہئے۔

اپنی کمزوریوں کو پہچانو، مگر اُن کو بہانہ مت بناو۔

اپنی کہانی لکھو، لکھنے والے بنو، صرف پڑھنے والے نہیں۔

آج سے طے کرو:
میں ChatGPT سے روزانہ کم از کم 30 منٹ بات کروں گا، اپنی learning کا پلان لوں گا۔

میں ہر 3 مہینے میں ایک نئی سکل ٹرائی کروں گا۔

میں اپنے مستقبل کی ذمہ داری خود لوں گا، کسی سسٹم، کسی رشتہ دار، کسی استاد پر نہیں چھوڑوں گا۔

میں حقیقی دنیا کے مسائل حل کرنے کے لیے کچھ بناؤں گا، کتنا بھی چھوٹا کیوں نہ ہو، ایک چھوٹا سا ٹول، ایک ویب سائٹ، ایک ایپ، ایک کمیونٹی۔

نمبر تمہارے ہاتھ میں نہیں تھے، لیکن اب جو آنے والا وقت ہے وہ تمہارے ہاتھ میں ہے۔

یاد رکھو: جو بچہ آج خود کو پہچان گیا، وہی کل کا لیڈر ہے۔ جو آج سکلز سیکھ رہا ہے، وہی کل بے خوف اور اپنی مرضی کی زندگی جینے کے قابل ہوگا۔

جو آج روڈمیپ لے کر چل رہا ہے، وہ کل راستہ خود بنا رہا ہوگا۔

زندگی ابھی شروع ہوئی ہے۔
میدان بہت بڑا ہے۔
دوڑ بہت لمبی ہے۔
جیت اُن کی ہے جو ابھی سے تیاری شروع کر دیتے ہیں۔

— ایم تنویر نانڈلہ

24/07/2025

فلاحی ادارے یا بزنس ؟

*ڈیرہ غازیخان کی عوام کے نام اہم پیغام* اب ڈیرہ غازیخان میں بھی سیف سٹی متحرک ہوگئی کافی شہریوں کے ای چلان کر دیئے گئے۔ب...
24/07/2025

*ڈیرہ غازیخان کی عوام کے نام اہم پیغام*

اب ڈیرہ غازیخان میں بھی سیف سٹی متحرک ہوگئی کافی شہریوں کے ای چلان کر دیئے گئے۔

باشعور شہری بنیں ٹریفک کے قوانین پر عمل کریں۔

دوران ڈرائیونگ سیٹ بیلٹ باندھیں دوران ڈرائیو موبائل فون کا استعمال نہ کریں۔
خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں

اگلے آنے والے سال خوفناک ھوں گے۔۔Pakistan’s Glaciers Are Melting Fast  With over 7,000 glaciers, Pakistan is one of the ...
24/07/2025

اگلے آنے والے سال خوفناک ھوں گے۔۔

Pakistan’s Glaciers Are Melting Fast

With over 7,000 glaciers, Pakistan is one of the most glacier-rich countries — but they’re vanishing.

Siachen is retreating 50–60m/year.

3,044 glacial lakes have formed — 33 are dangerously unstable.

23% ice loss since the 1960s, and up to 60% could vanish by 2100.

Pakistan’s glaciers are melting up to 60 meters per year, with over 30% ice loss in some areas — raising risks of floods, droughts, and ecological damage.

🌟 Congratulations, Superstars! 🌟Dear sisters,Massive congratulations on your excellent matric results, scoring 872 and 8...
24/07/2025

🌟 Congratulations, Superstars! 🌟
Dear sisters,

Massive congratulations on your excellent matric results, scoring 872 and 860 out of 1200 is a great achievement! 🎉📚 Your hard work, determination, and patience have truly paid off, and we are all so proud of you.
This is just the beginning of a bright journey ahead. Your results are a stepping stone toward even greater success. 🌱✨

Special Congratulations to the Teacher! 👩‍🏫👏

A warm salute and heartfelt thanks to the teacher who guided, supported, and inspired these brilliant students.
Behind every successful student is a dedicated teacher, your efforts, mentorship, and encouragement played a vital role in shaping their success.
May Allah bless you with more strength, wisdom, and reward for all that you do for your students. 🌸📚

With prayers and gratitude,
💐 A proud well-wisher

کار کی سیٹ پر بیٹھی خاتون اور اوپر گھر کی منڈیر پر بیٹھا مرد آپس میں بہن بھائی ہیں۔زندگی بھر ان دونوں کے آپس میں شدید اخ...
24/07/2025

کار کی سیٹ پر بیٹھی خاتون اور اوپر گھر کی منڈیر پر بیٹھا مرد آپس میں بہن بھائی ہیں۔
زندگی بھر ان دونوں کے آپس میں شدید اختلافات رہے، انہیں ایک دوسرے سے شدید نفرت تھی، ایک دوسرے کی شکل تک دیکھنا گوارہ نہ کرتے۔
پھر ایک وقت ایسا آیا کہ دونوں بوڑھے اور لاغر ہوگئے، دونوں کو ضعف نے گھیر لیا تو اچانک خون کی کشش نے جوش مارا، دونوں بہن بھائی کے دل میں پیار، محبت اور احساس کے جذبات نے کروٹ بدلی۔

جب بہن کار پر اپنے بھائی سے ملنے کے لیے آئی تو اس میں اتنی طاقت نہ تھی کہ وہ اپنے بھائی کو گلے لگانے کے لیے چند سیڑھیاں
چڑھ سکے نہ ہی بھائی سیڑھیاں اترنے کے قابل تھا۔
بس.... پھر دیکھنے والوں نے یہ کربناک منظر بھی دیکھا کہ دونوں بہن بھائی دور دور سے ایک دوسرے کو دیکھ کر زارو قطار روتے جارہے تھے، روتے رہے، روتے رہے، اس قدر روئے کہ سسکیاں بندھ گئیں۔

رشتوں کو ٹھیک وقت پر مان دیجیے۔
کوشش کریں کہ محبت بنجارن ہوجائے لیکن ”بنجر“ نہیں ہونی چاہیے۔

Thanks for being a top engager and making it on to my weekly engagement list! 🎉 Rana Sanaullah, Sanaullah Rana
22/07/2025

Thanks for being a top engager and making it on to my weekly engagement list! 🎉 Rana Sanaullah, Sanaullah Rana

22/07/2025

I got over 500 reactions on my posts last week! Thanks everyone for your support! 🎉

31/03/2024

محترم والدین۔۔
جب بھی آپ کا بچہ آپ کو مخاطب کرے یا کوئی سوال پوچھے تو آپ اس کی آواز یا اس کے سوال کو اگنور ہرگز نہ کریں، بلکہ اس کی بات کو اس طرح عزت دیں اور اس طرح سنیں کہ جیسے کوٸی پراٸم منسٹر آپ سے بات کررہا ہو۔ یعنی اس کی بات کو اس حد تک اہمیت دیں۔
بچے کو کسی بھی کام کا کہتے ہوۓ نرمی سے کہیں۔ مثال کے طور پر اگر باپ بچے کو نماز کے لیے کہتا ہے، بلاشبہ نماز پڑھنا نیک اور پسندیدہ عمل ہے۔ لیکن اگر آپ بچے کو نماز پڑھوانے کے لئے شدید غصے کااظہار کرتے ہیں اسے مارتے ہیں تو ایسا تو ہوسکتا ہے کہ بچہ نماز پڑھ لے گا لیکن دل سے اور خشوع و خضوع سے نہیں پڑھے گا، یعنی آپ نے اپنی سختی سے اس کے اندر سے نماز کی رغبت کو چھین لیا ۔
ماڈرن نفسیات میں کہا جاتا ہے کہ اگر آپ نے بچے پر سختی کرنی بھی ہے تو کسی غلط کام کو چھڑوانے کے لیے کرسکتے ہیں لیکن کسی نیک کام کی طرف راغب کرنے کے لیے آپ کا بچے پر سختی کرنا اس کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
آپ کا لہجہ اور ٹون اونچی نہیں ہونی چاہیے ۔
مشتاق احمد یوسفی کہتے ہیں کہ ” لہجہ الفاظ کا ڈی این اے ہوتا ہے۔“جب آپ کی ٹون آپ کا لہجہ سخت یا نا مناسب ہوتا ہے یا شدید غصے والا ہوتا ہے تو بچے کا دماغ منجمد یعنی فریز ہوجاتا ہے اور وہ آپ کی بات نہیں سمجھ پاتا ۔
آپ اپنی مثال لے لیں جب آپ سے کوٸی شدید غصے میں بات کرتا ہے تو آپ کو اس کی بات سمجھ نہیں آرہی ہوتی اور وہ آپ کی زہنی حالت کو تناؤ سے دوچار کردیتا ہے، اور پھر بچے تو نفسیاتی اعتبار سے بڑوں کی نسبت بہت ذیادہ حساس ہوتے ہیں ۔
ان سے نرم لہجے میں ہی بات کریں ۔ کیونکہ نرم لہجے کی تاثیر دل میں اترتی ہے اور بچہ وہ بات محبت اور شوق سے مانتا ہے۔
جیسا کہ علامہ اقبال کا ایک شعر ہے
” دل سے جو بات سے نکلتی ھے اثررکھتی ہے۔۔۔
پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے۔“
اور سب سے اہم اور ضروری بات یہ کہ کوشش کریں کہ بچہ آپ کے ساتھ سیف زون میں رہے۔ اس کو اپنے والدین پر اتنا اعتماد ہو کہ وہ اپنی ہربات بلاجھجک ان سے شیٸر کرسکے ۔ بچے کی اپنے ساتھ بانڈنگ اتنی مضبوط بناٸیں کہ وہ ہربات میں پہلے آپ سےمشورہ کرے پھر اس پر عمل کرے۔۔۔

معزز قارئین سے گزارش کہ اگر آپ کو یہ پوسٹ پسند آئے اور آپ اسے اپنے احباب سے شیئر کرنا چاہیں تو
"Parenting with Dr Z"
کا حوالہ ضرور دیں۔ آپکے پیار اور بے انتہا محبت کا تہہ دل سے شکریہ

28/03/2024

ایک بار میری ایک سٹوڈنٹ نے اپنی دوست کا واقعہ مجھے سنایا جس میں مجھے پیرنٹنگ کے حوالے سے ایک اھم میسج کی نشاندہی ھوئی تو سوچا اپنے قارئین سے بھی شیئر کروں۔۔ یہ واقعہ میں اس سٹوڈنٹ کی زبانی ھی آپ کے گوش گزار کر رھا ھوں۔۔۔

"سردیوں کی چھٹیوں کا اعلان ہوتے ہی ہوسٹل میں مقیم سب سٹوڈنٹس اپنے گھروں کو واپس جانے کے لیے تیاری کرنے لگیں۔ میں نے اپنا سامان پیک کرتے ہوئے اپنی روم میٹ کو مخاطب کر کے کہا" یار تم پیکنگ کیوں نہیں کر رہی ہو گھر نہیں جانا کیا؟
میری بات کے جواب میں وہ قدرے اُداسی سے کہنے لگی" یار میرا دل نہیں کرتا گھر جانے کو۔" اُسکی بات سن کر میں نے حیرت سے اُسکی طرف دیکھا اور کہا" کیوں ؟ گھر ہی تو واحد جگہ ہے جہاں سکون ملتا ہے۔"اُس نے نم آنکھوں سے میری طرف دیکھا اور کہنے لگی" ہر انسان اتنا خوش قسمت نہیں ہوتا کہ اسے گھر میں سکون ملے۔ تم جیسے لوگ گھر جاتے ہیں سکون کرنے اور مجھ جیسے لوگ سکون کے لیے گھر سے باہر رہنا پسند کرتے ہیں۔" "ایسا کیوں ہے؟
وہ کہنے لگی" میرے گھر کا ماحول ہر وقت عجیب تناؤ زدہ رہتا ہے۔ امّاں ابّا ہر وقت آپس میں لڑتے رہتے ہیں۔ ابّا امّاں پر چیختے ہیں اور پھر امّاں رونے لگ جاتی ہیں۔ میں گھر جاؤں تو اُنکے طنز اور طعنوں کا رخ میری طرف مڑ جاتا ہے۔ میں ان سب چیزوں سے ذہنی طور پر بہت متاثر ہوتی ہوں ۔ مجھے ڈپریشن ہونے لگ جاتا ہے۔ مجھ سے صحیح طرح سے پڑھائی نہیں ہو پاتی پھر اگر میرا رزلٹ برا آ جائے تو مجھے مزید ہتک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس لیے میں کوشش کرتی ہوں کہ گھر جانے کی بجائے یہیں ہوسٹل میں ہی رہوں."
اپنی دوست کی باتیں سن کر میں رنجیدہ ہوئی اور مجھے احساس ہوا کہ والدین بعض اوقات لا شعوری طور پر کس طرح اپنے بچوں کے لیے زہنی اذیت کا باعث بن جاتے ہیں اور وہ بچے جنہیں اپنے گھر میں سکون حاصل نہیں ہوتا وہ سکون کی تلاش میں کہاں کہاں بھٹکتے ہوں گے۔ والدین کو اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ انکے ہر عمل کا اُنکی اولاد پر براہِ راست اثر ہوتا ہے۔ بچوں کی ذہنی صحت کا تعلق ماں باپ اور گھر کے مجموعی ماحول سے جڑا ہوتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ اپنے آپس کے اختلاف بچوں کے سامنے ظاہر کرنے اور آپس میں لڑنے جھگڑنے سے گریز کریں۔ اپنے بچوں کی ذہنی حالت پر بھر پور توجہ دیں اور کوشش کریں کہ ان کے لیے گھر کا ماحول جس قدر ممکن ہو خوش گوار بنایا جا سکے تاکہ بچے اپنے گھروں میں سکون حاصل کر سکیں۔

معزز قارئین سے گزارش کہ اگر آپ کو یہ پوسٹ پسند آئے اور آپ اسے اپنے احباب سے شیئر کرنا چاہیں تو

Address

Multan

Telephone

+923130578550

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when دی نالج گرلز سائنس اکیڈمی بسمہ اللہ ٹاؤن فیز 3، بائی پاس کوٹ چھٹہ posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to دی نالج گرلز سائنس اکیڈمی بسمہ اللہ ٹاؤن فیز 3، بائی پاس کوٹ چھٹہ:

Share