Noor-e-Iman

Noor-e-Iman نبی کریم ﷺ من چاہی بات نہیں کرتے یہ تو وحی ہے جو ان پر نازل کی جاتی ہے

مومن اپنے گناہوں کو ایسا محسوس کرتا ہے جیسے وہ کسی پہاڑ کے نیچے بیٹھا ہے اور ڈرتا ہے کہ کہیں وہ اس کے اوپر نہ گر جائے او...
20/10/2025

مومن اپنے گناہوں کو ایسا محسوس کرتا ہے جیسے وہ کسی پہاڑ کے نیچے بیٹھا ہے اور ڈرتا ہے کہ کہیں وہ اس کے اوپر نہ گر جائے اور بدکار اپنے گناہوں کو مکھی کی طرح ہلکا سمجھتا ہے کہ وہ اس کے ناک کے پاس سے گزری اور اس نے اپنے ہاتھ سے یوں اس طرف اشارہ کیا۔
[صحيح البخاري حدیث: 6308]
اس حدیث میں آپ ﷺ نے مومن اور فاجر کے درمیان نظریات کے فرق کو واضح فرمایا۔
نیک مومن کے سامنے گناہ کا ذکر کیا جائے اور اس سے گناہ کرنے کا کہا جائے تو اس پر خوف کاغلبہ طاری ہوجاتا ہے۔ وہ اس گناہ کو کرنے سے رکتا ہے۔
اس کے بر عکس فاجر کے لیے گناہ کرنا بہت آسان ہوتا ہے۔ اس کو گناہ پر اصرار کرنے کی عادت ہوتی ہے۔ اس کےلیے اس گناہ کی کوئی اہمیت نہیں رہتی۔
جب انسان نیکی کے راستے پر چل رہا ہوتا ہے۔ اس کے دل میں اللہ کا خوف بہت ہوتا ہے وہ اللہ کےلیے زندگی گزار نے کو ترجیح دیتا ہے ۔ جب اس کا سامنا گناہ کے کام سے ہواور وہ شیطان کے بہکاوے میں آکر اس کو اہم سمجھ کر انجام دیتا ہے تو اس کا برائی کا راستہ کھل جاتا ہے۔ پہلے پہل اسے کافی ڈر لگتا ہے لیکن جب اس کو انجام دینے کا عادی ہوجاتا ہے تو اس کا ڈر نکل جاتا ہے۔ وہ بےخوف گناہ کو انجام دینے لگتا ہے۔
کیا ہم اچھےمومن ہیں یا برے اس کا اندازہ ہمیں گناہوں کے موقع پر معلوم ہوگا۔ اگر ہم گناہ کے اعمال کرنے سے رکتے ہیں اور خوف محسوس کرتے ہیں کہ اللہ ناراض ہوجائے گا تو یہ اچھے مومن کی صفت ہے۔ لیکن اگر بے خوف و خطر گناہ کے امور میں مشغولیت ہے تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔

12/10/2025

انسان ایک معاشرتی حیوان ہے ۔ وہ دنیا میں آتے ہی معاشرے کے رنگ میں رنگنا شروع ہوجاتا ہے۔ جس طرح اس کے آس پاس کے لوگ باتیں...
10/10/2025

انسان ایک معاشرتی حیوان ہے ۔ وہ دنیا میں آتے ہی معاشرے کے رنگ میں رنگنا شروع ہوجاتا ہے۔ جس طرح اس کے آس پاس کے لوگ باتیں کرتے ہیں ویسے ہی وہ باتیں کرنے لگتا ہے۔ وہ لوگوں کو دیکھ دیکھ کر اپنا رہن سہن ان کی طرح ڈھال لیتا ہے۔لیکن معاشرے میں ہر طرح کے لوگ موجود ہیں۔کچھ وہ ہیں جنہوں نے اپنی اصلاح کی اور قابل تقلید زندگی گزار رہے ہیں ۔ اور کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کو بے مہار چھوڑ دیا اور غفلت کے روزوشب بسر کر رہے ہیں۔
اس لیے اللہ نے انسان کو تعلیم کے راستے پر لگایا اور نیک مومنین کی صحبت اختیار کرنے کی تلقین کی۔ جس سے انسان نہ صرف اپنی زندگی کی اصل وجہ بھی پہچان جاتا ہے اور صحیح طرز حیات سے بھی واقف ہوجا تا ہے۔کس بات پر عمل کرنا ہے کس بات کو چھوڑنا ہے یہ باتیں وہ جان جاتا ہے۔علم کی دولت سے انسان صحیح اور غلط پہچاننے میں مدد پاتا ہے۔ اور اچھی صحبت سے اچھا انسان بننے کے گر سمجھ جاتا ہے۔
نیک مومنین کون ہیں ۔ ان کی خاصیات کیا ہیں۔ ان خاصیات کو نبی کریم ﷺ نے بیان فرمایا ہے۔ ان میں سے ایک خاصیت یہ ہے۔
فرمایا رسول اللہ ﷺ نے۔ مومن اپنے بھائی کا آئینہ ہے، جب وہ اس میں کوئی عیب دیکھتا ہے تو اس کی اصلاح کر دیتا ہے۔
اس حدیث میں مومن کو مومن کاآئینہ بتایا گیا ہے۔ مومن مومن کا آئینہ کیسے ہے۔ اس کے تین مطلب ہوسکتے ہیں۔
جس طرح انسان جب آئینہ دیکھتا ہے تو اسے اپنے عیوب معلوم ہوجاتے ہیں اور وہ اپنی حالت ٹھیک کرلیتا ہے۔ ویسے ہی مومن بھی جب کسی مومن کے اعمال واخلاق و اطوار وغیرہ دیکھتا ہے تو اسے دیکھ کر اسےاپنے عیوب، کمی کوتاہیوں اور غلطیوں کا علم ہوجاتا ہے۔اور وہ اپنی حالت ٹھیک کر لیتا ہے۔
آئینہ جیسے انسان کو اس کے عیوب بتاتا ہے اور کسی دوسرے کو اس کے عیوب کی خبر نہیں کرتا۔ ویسے ہی مومن بھی جب کسی مومن میں کوئی غلطی دیکھتا ہے تو وہ اسے اطلاع کردیتا ہے اور اس کے عیوب کو دوسروں میں نہیں پھیلاتا۔
مومن کو چاہیے کہ وہ شریعت کی زیادہ سے زیادہ پابندی کرے۔ اچھے اخلاق واعمال سے خود کو آراستہ کرے تاکہ وہ دوسروں کے لیے آئینہ بن جائے اور اسے دیکھ کر لوگ اپنی اصلاح کرلیں۔

04/08/2025

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان
22/07/2025

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان

رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ”سب سے افضل ذکر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ اور سب سے افضل دعا اَلْحَمْدُلِ...
25/06/2025

رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ”سب سے افضل ذکر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ اور سب سے افضل دعا اَلْحَمْدُلِلہِ ہے۔ “

فرمایا نبی کریم ﷺ نےکہ ایک زمانہ آنے والا ہے کہ دشمنوں کی جماعتیں تمہارے خلاف   آپس میں  ایک دوسرے کو ایسے دعوت دیں گی ج...
09/04/2025

فرمایا نبی کریم ﷺ نےکہ ایک زمانہ آنے والا ہے کہ دشمنوں کی جماعتیں تمہارے خلاف آپس میں ایک دوسرے کو ایسے دعوت دیں گی جیسے کھانا کھانے والی جماعت باہر سے آنے والے کو اپنے پیالے کی طرف دعوت دیتی ہے۔(یعنی جس طرح کھانا کھانے والے حضرات کھانا کھا رہے ہوتے ہیں کوئی شخص باہر سے آتا ہے تو کھانا کھانے والے اس سے کہتے ہیں آئیے ہمارے ساتھ کھانا کھائیے۔ اسی طرح ک ف ا ر جمع ہوجائیں گے۔ باہم اکھٹا ہوجائیں گے اور مسلمانوں کو تکلیفیں پہنچانے اور قتل و غارت گری میں مشغول ہوں گے اور دوسرے ک ف ا ر جو ان کے ساتھ شامل نہیں ہوں گے ان کو دعوت دیں گے کہ آئیے آپ بھی آجائیے ہمارے ساتھ انہیں قتل کیجیے، انہیں نقصانات سے دوچار کردیجیئے۔)
کہنے والے نے کہا:"کیا ہم اس وقت تعداد میں کم ہوں گے؟"فرمایا نبی کریم ﷺ نے :"نہیں تمہاری تعداد اس دن بہت ہوگی۔لیکن تم سیلاب کے پانی کے جھاگ کی طرح جھاگ ہوگے۔ (بے جان بےوزن کوئی اہمیت اور وقار نہ ہوگا)تمہارے دشمنوں کے سینے سے اللہ تعالیٰ تمہارے رعب و دبدبہ کو نکال دیں گے۔اور تمہارے دلوں میں وہن ڈال دیں گے۔" کہنے والے نے کہا:" یہ وہن کیا ہے؟فرمایا نبی کریم ﷺ نے:" دنیا کی محبت اور موت سے نفرت۔"
سنن ابی داؤد 4297
پیارے ساتھیوں اس حدیث کو دوبارہ پڑھیے ،پھر پڑھیے اور غور کیجیے کہ کیا یہ وقت آگیا ہے؟ یا ابھی اس وقت کے آنے میں ابھی کافی وقت باقی ہے؟دنیا بھر کی ک ف ریہ طاقتیں مسلمانوں کے خلاف متحد ہیں۔ کبھی عراق کبھی لیبیا کبھی افغانستان کبھی فلسطین جب جس ملک پر چڑھائی کرنا چاہیں یہ چڑھائی کردیتے ہیں۔مسلمانوں کو قتل کرنا انکی حکومتوں کو چھیننے کی سازشیں رچنا ان کا کھیل بن چکا ہے ۔ابھی ڈیڑھ سال سے فلسطین مسلسل ک ف ریہ طاقتوں کے نرغے میں پس رہا ہے۔ کتنے ہی گھر تباہ و برباد ہوئے کتنے ہی خاندان اجڑ گئے۔ ماؤں کے سامنے ان کے بچوں کو قتل کیا گیا۔ مسلسل بمباری ان پر جاری کی ہوئی ہے۔ جبکہ مسلمانوں کا کیا حال ہے؟ بھئی جس کی لڑائی وہ جانے ہمارا ملک تو نہیں ہے، ہم پر تو حملہ نہیں ہوا،ہم کیوں بھڑ کے چھتے میں ہاتھ ڈالیں۔اپنے روشن مستقبل کی تیاری میں مست ک ف ا ر کے نرغے میں اپنے روزوشب بسر کر رہے ہیں۔ان سے لڑنا کجا ان کے خلاف آواز اٹھانے کی بھی طاقت نہیں رکھتے۔انہیں جنگی سامان مہیا کرنے ان کے ساتھ کھڑے ہوکر ک ف ر کا دفاع کرنے دور کی بات الٹا اور ان ک ف ا ر کا ساتھ دیتے ہوئے ان کی مصنوعات خرید کر انہیں منافع دے رہے ہیں تاکہ وہ اور طاقتور ہوکر سکون سے مسلمانوں کا خون کریں۔ک ف ا ر نے مسلمانوں کو خوب سبز باغ دکھائے ہوئے ہیں جس کی تروتازگی اور خوشبوؤں کے سحر میں گم غفلت کے عالم میں پڑے ہیں۔زیادہ تنخواہ زیادہ مراعات کے لالچ میں ہنر مند قابل ترین نوجوان ان کی کمپنیوں میں ان کی ملازمت حاصل کرکے ٖفخر کر رہے ہیں۔جب انہیں کی تعلیمی نصاب کی پیروی کریں گے انہیں کی کمپنیوں میں ملازمت کریں گے تو کس منہ سے ان کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔یہی دنیا طلبی ہے جس نے مسلمانوں کو کمزور کردیاہے۔ ہم پر آخرت کا خوف غالب ہونے کے بجائے دنیا کا خوف ہم پر طاری ہے کہ اگر ان کے خلاف آواز اٹھائی تو اچھے خاصے ٹیکسس جو ان کی کمپنیاں دے رہی ہیں نیز ملازمتیں اور برانڈڈ چیزیں معدوم ہوجائیں گی یا یو ں کہیں کہ ہماری دنیا خراب ہوجائے گی۔اسی دنیا کی محبت اور موت سے نفرت نے ہمیں ان کے شکنجے میں پھنسایا ہوا ہے جس کی وجہ سے آج یہ ہم پر غالب آرہے ہیں اور ہم دم سادھے تماشا دیکھ رہے ہیں بلکہ اپنی دنیا میں مست غفلت میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے یہ دنیا یا آخرت ۔جسے چاہے اختیار کرلیں۔

حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ منبر کے قریب آ جا...
14/03/2025

حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ منبر کے قریب آ جاؤ، تو ہم لوگ منبر کے قریب پہونچ گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی سیڑھی پر قدم رکھا اور فرمایا: آمین، پھر دوسری سیڑھی پر قدم رکھا اور فرمایا: آمین، پھر تیسری سیڑھی پر قدم رکھا اور فرمایا: آمین، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ سے فارغ ہو کر نیچے اُترے، تو ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)! آج ہم نے آپ سے ایسی بات سنی، جو پہلے کبھی نہیں سنی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام میرے سامنے ظاہر ہوئے تھے (جب میں نے پہلی سیڑھی پر قدم رکھا، تو انہوں نے کہا:) ہلاک ہو وہ شخص، جس نے رمضان المبارک کا مہینہ پایا پھر بھی اس کی بخشش نہ ہوئی (یعنی اس نے اس مہینہ کا حق ادا نہیں کیا، جس کی وجہ سے اس کی بخشش نہیں ہوئی)، تو میں نے کہا: آمین، پھر جب میں نے دوسری سیڑھی پر قدم رکھا، تو انہوں نے کہا: ہلاک ہو وہ شخص، جس کے سامنے آپ کا ذکر ہو اور وہ آپ پر درود نہ بھیجے، تو میں نے کہا: آمین، پھر جب میں نے تیسری سیڑھی پر قدم رکھا، تو انہوں نے کہا: ہلاک ہو وہ شخص، جس کے والدین یا ان دونوں میں سے ایک بُڑھا پے کو پہونچ جائیں اور (والدین کی خدمت نہ کرنے کی وجہ سے) وہ اس کو جنّت میں داخل نہ کرائیں، تو میں نے کہا: آمین۔
(المستدرك على الصحيحين للحاكم، الرقم: ۷۲۵٦،)

12/03/2025


  shareef  ibrahim
12/03/2025

shareef
ibrahim

Address

Karachi

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Noor-e-Iman posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Noor-e-Iman:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram