26/12/2019
سوال : اپنی بری عادتیں کیسے ختم کی جائیں؟
سوشل میڈیا سے دور کیسے رہیں؟
موبائیل کی عادت کم کیسے کریں؟
اپنے غصے پر کنٹرول کیسے کریں؟
زہنی دباو اور ٹینشن سے کیسے بچیں؟
زیادہ سوچنے یعنی over thinking سے کیسے نجات حاصل کریں؟
پڑھای میں اپنی یکسوی کیسے بڑھائیں؟
زیادہ اور بے ہنگم کھانے کی عادت سے کیسے جان چھڑائیں؟
وغیرہ وغیرہ۔۔
جواب : Self Hypnosis
ہمارے لا شعور میں اتنی صلاحیتیں ہے کہ اگر ہم ان کا استعمال سیکھ جائیں تو کمال ہو جاے۔ ہمارا لا شعور ہمارے لیے بہت سے کام کر سکتا ہے، اور دلچسپ بات یہ کہ لا شعور بھولتا نہیں ہے غلطی نہیں کرتا۔ آپ نے محسوس کیا ہو گا کہ اکثر ہم بے دیہانی میں نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں، اپنے خیالوں میں پوری رکعات ختم کر دیتے ہیں۔ ہمارا شعور کچھ اور سوچ رہا ہوتا ہے جیسے اپنے مسئلے، ضروری کام وغیرہ اور ہمارا لا شعور نماز پڑھ رہا ہوتا ہے، اور بنا غلطی کئیے پوری نماز پڑھ لیتا ہے۔ بعض اوقات ہماری سوچوں کا تسلسل ٹوٹ جاتا ہے اور ہمارا شعور واپس نماز مین آ جاتا ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب ہم نماز میں غلطی کرتے ہیں، رکعتوں کی تعداد بھول جاتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ جب تک لا شعور نماز پڑھ رہا تھا، غلطی سے ہی بات شعور پر آی، شعور کو نہیں پتا کہ لا شعور نے کتنی رکعتیں پڑھی تھی، اور ہم کنفیوز یا lost ہو گئے اور غلطی ہو گئی۔ اصل میں شیطان ہماری نماز میں شک ڈالنے کے لیے کرتا ہی یہی ہے کہ ہماری سوچ کا تسلسل توڑ کر ہمیں واپس شعور میں لے آتا ہے جس سے کنفیوزن پیدا ہوتی ہے۔
اگر ہم کوی بات اپنے لا شعور تک پہنچا دیں تو وہ یاد رکھے گا اور بھول چوک نہیں کرے گا، بلکہ ہماری مدد کرے گا، کسی بات کو یاد رکھنے میں اور ہمارے Goal کو Achieve کرنے میں۔
کسی بھی بات کو لا شعور تک بات پہنچانے کے لیے ارادہ اور اس بات کو کچھ دفعہ دہرانا پڑتا ہے تو بات لا شعور تک پہنچ جاتی ہے۔ لا شعور یہ سمجھ جاتا ہے کہ یہ بات اہم ہے اسے یاد رکھنا ہے۔ جیسا کہ کچھ چیزوں کے بارے میں ہم بہت زیادہ فکر کرتے ہیں وہ باتیں ہم کبھی نہیں بھولتے، کیونکہ ان باتوں کو ہم زہن میں سوچتے ہیں، ارادہ کرتے ہیں جیسا کہ فلاں ٹی وی پروگرام یا ڈرامہ لازمی دیکھنا ہے، فلاں چیز میں نے لازمی خریدنی ہے وغیرہ وغیرہ۔ جس بھی بات کو ارادہ کر کے زہن میں کچھ دفعہ دہرائیں گے اور سوچیں گے تو وہ لا شعور تک چلی جاتی ہے اور پھر لا شعور کبھی نہیں بھولتا۔
ہم اپنی ذات میں جو تبدیلیاں لانا چاہتے ہیں ہم نے بس وہ باتیں اپنے لا شعور کو بتا دینی ہیں کہ یہ باتیں اہم ہیں اور یہ ہم نے لازمی کرنی ہیں۔ اور ہمارا لا شعور وہ باتیں ہماری شخصیت میں پروگرام کر دے گا۔
اسی طرح بعض اوقات ہمارے خوف یعنی Phobia بھی ہمارے بہت زیادہ سوچنے کی وجہ سے ہمارے لا شعور میں چلے جاتے ہیں۔ جیسے کسی کو دو تین دفعہ ڈراونے خواب آے تو اس نے اس کے بعد سے ہر رات کو یہ سوچنا شروع کر دیا کہ مجھے خواب میں ڈر لگے گا، سو جاوں گا تو ڈروں گا۔ اس کے ڈر کی اہمیت اور بار بار سوچنے کی وجہ سے وہ خوف اس کے لا شعور میں چلا گیا۔ اور اس کے لا شعور نے اس مسئلے کو اہم سمجھا اور اس مسئلے کے حل کے طور پر اس کے لا شعور نے اس کی نیند ہی ختم کر دی۔ اکثر نیند نہ آنے کے پیچھے ایسی ہی کچھ کہانی ہوتی ہے۔ خوف یا Insecurities یا کچھ اور ایسی ہی وجہ۔
لا شعور ایسی ہی کسی وجہ پر کسی کی بھوک ختم کر دیتا ہے، کسی کی خوشی ختم کر دیتا ہے اور کسی کی صحت خراب کر دیتا ہے۔ ماہرین نفسیات ایسی وجوہات کو تلاش کر کے ان مسئلوں کا علاج کرتے ہیں۔
Method of Self-hypnotis
اپنے آپ کو ہپناٹائز کر کے اپنی عادتیں اور شخصیت تبدیل کرنے کا طریقہ۔
جب آپ سب کاموں سے فارغ ہو کر سونے کے لیٹیں تو سب سے پہلے اپنے زہن سے سب خیالات اور ٹینشن ختم کریں۔ پھر اپنے جسم اور زہن کو ریلیکس کریں۔ آپ کا جسم ڈھیلا اور پر سکون ہو جاے اور زہن میں ٹھہراو اور سکوت آ جاے تو پھر آپ یہ مشق کریں۔
مشق براے self hypnosis
جسمانی و زہنی طور پر ریلیکس ہونے کے بعد آنکھیں بند کریں، 10 سیکنڈ تک سکوت اختیار کریں، اور پھر اپنے اندر کو یا اپنے آپ کو، یعنی اپنے لا شعور کو مخاطب کر کے 21 دفعہ یہ کہیں کہ
"میرے زیادہ سونے کی عادت کم کر دو، میں نے اب سے کم اور ضرورت کے مطابق سونا ہے"۔
یا
"نہ سونے اور کم سونے کی وجہ سے میری صحت سکون اور خوشی بہت متاثر ہو رہی ہے، اب سے میں نے بھرپور نیند لینی ہے۔ میری نیند کے راستے میں جتنی رکاوٹیں ہیں سب میرے زہن سے ختم کر دو، میری نفسیات سے نکال دو۔۔"
یا
"میرا زیادہ کھانے پینے کا شوق ختم کر دو، صرف ضرورت کے مطابق اور مناسب کھانا ہے مجھے۔ اتنا زیادہ کھانے کی کوی ضرورت نہیں ہے۔ مجھے اب اپنی صحت کا خیال رکھنا ہے اور اپنا وزن کم کرنا ہے۔ میرے اندر وہ تمام چیزیں پروگرام کر دو جو وزن کم کرنے اور اچھی صحت کے لیے ضروری ہیں۔"
یا
"میں نے اب سے صحیح کھانا کھانا ہے، کم کھانے کی وجہ سے میری صحت خراب ہو گئی ہے، جسم کمزور ہو گیا ہے۔ اس لیے اب سے پیٹ بھر کر کھانا ہے۔ میری بھوک واپس پوری کر دو، یا میری بھوک زیادہ کر دو، صحت مند ہونے کے لیے جو جو چیزیں ضروری ہیںوہ میرے اندر پروگرام کر دو، مجھے اب صحت مند ہونا ہے"۔
یا
"میری یہ دو عادتیں بہت بری ہیں، غیر مناسب ہیں اور غیر اخلاقی بھی، میری شخصیت کو زیب نہیں دیتیں، میں نے اب یہ کام نہیں کرنے، اور ایک اچھا انسان بننا ہے، یہ دو عادتیں میرے اندر سے ختم کر دو، ان چیزوں کی عادت اور شوق میرے اندر سے ختم کر دو"۔
"میری وہ تمام بری عادتیں جو میرے والدین (یا میرے شریک حیات) کو پسند نہیں ہیں وہ سب میری شخصیت اور نفسیات سے ختم کر دو اور جو اچھی عادتیں انہیں پسند ہیں وہ میری شخصیت میں ڈال دو"۔
"میرے زہن میں پڑھای کرتے وقت بہت خیال آتے ہیں، میں یکسوی سے پڑھ نہیں سکتا۔ میرے زہن سے غیر ضروری سوچیں نکال دو، میں جب بھی پڑھنے بیٹھوں میرے زہن کو سو فیصد یکسو کر دینا اور میں جو بھی پڑھوں وہ سمجھ آ جاے اور میں وہ سب یاد رکھوں، اور جب امتحان میں لکھنا آے تو سب فورا recall کر لوں۔۔"
یا
"میں بہت over thinking کرتا / کرتی ہوں، ضرورت سے زیادہ حساس ہوں، باتوں کو دل پر لے لیتا ہوں۔اب سے میں نے کسی بات کو ضرورت سے زیادہ نہیں سوچنا، دل پر نہیں لینا اور ہر بات کو مناسب وقت اور توجہ دینی ہے۔ میرا Sensitivity level ٹھیک کر دو (اوپر کر دو) تاکہ غیر ضروری باتوں پر sensitive نہ ہوں۔۔"
یا
" جب صبح میرا Alarm بجے تو میں فورا پوری طرح جاگ جاوں اور نیند میں الارم بند نہ کروں"
یہ بھی سو فیصد ممکن ہے کہ آپ کہیں کہ " میری آنکھ صبح 4 بجے کھل جاے" اوربغیر الارم کے بھی آپکی آنکھ ٹھیک اسی وقت کھل جاے۔
اسی طرح اپنی کوی بھی عادت ٹھیک کرنی ہو کی جا سکتی ہے، اپنی شخصیت تبدیل کی جا سکتی ہے۔
خیال رکھنے کی باتیں
1۔یہ مشق ایک ماہ تک روزانہ کرنی ہے۔
2۔ زہن اورجسم پرسکون ہونا ضروری ہے۔
3۔ توجہ سے 21 دفعہ اپنے آپکو یا اپنے لا شعور کو مخاطب کر کے کہنا ہے۔ فوکس مخاطب کرنے پر رکھنی ہے۔
4۔ ساری ہدایات ایک ہی دفعہ نہ دیں۔ پہلے ایک دو عادتیں ٹھیک کریں، جب وہ ٹھیک ہو جائیں تو پھر اگلی پر جائیں۔
5۔ ہدایات دیتے ہوے یہ خیال رکھیں کہ مناسب الفاظ کہنے ہیں۔ مثلا کوی اپنی بہت زیادہ نیند سے تنگ ہے تو یہ نہیں کہنا کہ "میری نیند ختم کر دو" بلکہ یہ کہنا ہے کہ میری ضرورت سے زیادہ نیند ختم کر دو" یا پھر یوں کہیں کہ "میری 5 گھنٹے سے زیادہ نیند ختم کر دو"۔۔۔
6. جب اپنے آپ کو کوی ہدایات دے رہے ہوں تو ساتھ اس کا پکا ارادہ بھی کریں کہ اب سے میں نے ایسے کرنا یے، ورنہ صرف باتوں کا فائدہ نہیں ہو گا۔ دن میں بھی اس بات کا ارادہ کئی دفعہ اپنے زہن میں دہرائیں۔
ایک دفعہ پھر تاکید کہ الفاظ مناسب استعمال کریں، اور جذبات میں آ کر کوی غلط ہدایات نہ دیے دیں اپنے آپکو۔ ورنہ آپ کے لیے اسے واپس کرنا بہت مشکل ہو جاے گا۔
# Nida Ghani
Clinical Psychologist