Dr Nauman Rafi Rajput Official

Dr Nauman Rafi Rajput Official Dr Nauman Rafi Rajput Is ex Assistant Professor of Medicine MBBS\MD ,MCPS(CPSP).

MD(Medicine KEMU) .MPH( GCUF).Dip Dibe(BIDE) CHPE( FMU).Dip Dibe( IDF)
Certificate in AI (HSA)
and Medical Specialist & """ Value Creator""

مختصر زندگی کا پس منظر جج فرانک کیپریو ابتدائی زندگی اور بچپن:فرانک کیپریو 24 نومبر 1936 کو پرووڈیڈنس، روڈ آئلینڈ میں ای...
22/08/2025

مختصر زندگی کا پس منظر جج فرانک کیپریو

ابتدائی زندگی اور بچپن:
فرانک کیپریو 24 نومبر 1936 کو پرووڈیڈنس، روڈ آئلینڈ میں ایک امیگرنٹ خاندان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے بچپن میں مختلف چھوٹے کام کیے—مثلاً جوتے صاف کرنا، اخبار پہنچانا—اور ایک محنتی کلاس کے طالب علم تھے، جنہوں نے بیسویں صدی کے وسط میں تعلیم میں شاندار کارکردگی دکھائی ۔

نوجوانی اور تعلیم:
انہوں نے پرووڈیڈنس کالج سے 1958 میں بی اے کیا، اور ساتھ ہی ہائی اسکول میں امریکی حکومت پڑھاتے تھے، جب کہ رات کو سفولک یونیورسٹی اسکول آف لاء، بوسٹن سے قانون کی ڈگری حاصل کی ۔

عدالتی کیریئر:
1985 میں انہیں پرووڈیڈنس میونسپل کورٹ کا چیف جج مقرر کیا گیا، اور وہ اس عہدے پر 2023 تک رہے، جب انہوں نے ریٹائرمنٹ اختیار کی ۔

---

شہرت اور فرینک کی شخصیت کی خصوصیات

شہرت کی وجہ:
"Caught in Providence" نامی ریئلٹی ٹی وی شو—جس میں کیپریو معمولی ٹریفک یا پارکنگ کے مقدمات سناتے—ان کے ہمدردانہ رویے اور آسانی سے سمجھدار فیصلوں کی وجہ سے معاشرتی رابطوں پر وائرل ہو گیا۔ انہیں "دنیا کا سب سے عزیز جج" کا خطاب ملا ۔

ان کا وقار اور پیشہ‌ورانہ رویہ:
کیپریو عدالت میں اکثر کہتے کہ "میں اپنے روب کے نیچے بیج (بیج) نہیں پہنتا، میں دل پہنتا ہوں"؛ یعنی ان کا موقف انسانیت اور انصاف پر مبنی تھا، سختی پر نہیں ۔

ان کے عدالتی اصولوں کا پیغام:
وہ عدالت میں عوام کو انسانیت سے پیش آنے پر یقین رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا:

> "ہم انصاف دے سکتے ہیں بغیر ظلم کیے۔"
اور عدالتوں کی ذمہ‌داری تھی کہ وہ انصاف کو ہمدردی اور منصفانہ انداز سے پیش کریں، خاص طور پر کم آمدنی والے امریکیوں کو جنہیں اکثر خود اقدامات کرنے پڑتے ہیں ۔

---

غیر مقیم امریکیوں میں مقبولیت کی وجہ

ان کا شو اور عدالتی انداز عالمی سطح پر وائرل ہوا—یوٹیوب، ٹک ٹاک پر اس کے کلپس نے اربوں ویوز حاصل کیے ۔

خاص طور پر پاکستان میں وہ مشہور ہوئے جب انہوں نے ایک پاکستانی طالب علم احمد سلمان کا پارکنگ ٹکٹ معاف کیا، اور اسے اپنے گھر خاندان کے ساتھ ڈنر پر مدعو کیا، اور پاکستان کے یومِ آزادی پر ان کا تعریفی پیغام بھی مقبول ہوا ۔

---

پاکستانی ججوں سے موازنہ

پہلو جج فرانک کیپریو پاکستانی بزرگ جج (مثلاً طالقانی، جسٹس منیر وغیرہ)

ہمدردی انتہائی سہل اور انسانیت پر مبنی اکثر قوانین و اصول پر سختی سے عمل، کبھی کبھار عوامی رحم دلی بھی
عوامی پسند وائرل ہونے کی وجہ سے عالمی سطح پر مقبول عدالتی فیصلوں کی بنیاد پر مقبول ہوسکتے ہیں—ماہرین حقوق یا عوام میں اعزاز حاصل
اظہارِ فکر سادہ زبان اور دل سے بات رسمی قانونی زبان — مگر دیانتی اور اصولی
عدالتی اصول انصاف کے ساتھ ہمدردی، "آزاد انصاف" قانون کی سخت پاسداری، عدالتی تقدس اور تراث کا لحاظ
عوام سے تعلق بہت قریب، لوگوں سے جڑا ہوا زیادہ رسمی عدالتی محفلوں یا درس و تدریس سے تعلق

---

خلاصہ (اردو میں)

جج فرانک کیپریو (24 نومبر 1936 – 20 اگست 2025) ایک امریکی بلحاظ ادارہ محکم، بہترین دل رکھنے والے عدالت کے جج تھے۔ ان کی عدالتی سروس 1985–2023 تک رہی، اور انہیں عدالت میں ہمدردی، انصاف اور انسانیت پر مبنی رویے کی بنیاد پر "دنیا کے سب سے عزیز جج" کا لقب ملا۔ انہوں نے قانون کی قدرتی روح کو انسانی لحاظ سے پیش کیا اور یہ پیغام دیا کہ عدلیہ انصاف دیتے ہوئے نرمی اور سمجھداری کا مظاہرہ کرسکتی ہے۔ انہوں نے غیر مقیم امریکیوں سمیت عالمی سطح پر لاکھوں لوگوں کے دل جیت لیے، خاص طور پر پاکستان میں خصوصی طور پر، انہیں ایک حقیقت پسند جج کے طور پر یاد کیا جائے گا۔

ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت

21/08/2025

ایک مشہور سرجن کے زیر علاج ایک نوجوان شوگر کی مریضہ آئی۔ یہ لڑکی ذیابیطس کے مرض میں مبتلا تھی اور بدقسمتی سے اس کے پاؤں پر ایک شدید زخم بن چکا تھا جو رفتہ رفتہ "ڈایابیٹک فٹ" کی شکل اختیار کر گیا۔

کہا جاتا ہے کہ سرجن صاحب نے اس مریضہ کا علاج شروع تو کر دیا، مگر انہوں نے علاج کے بنیادی اصولوں کو نظر انداز کر دیا۔ مریضہ کو شوگر کنٹرول کرنے کے لئے انسولین کی سخت ضرورت تھی، لیکن سرجن نے نہ تو اس حوالے سے مریضہ کو مشورہ دیا اور نہ ہی انسولین تجویز کی۔ صرف انجیکشن کے ذریعے اینٹی بایوٹکس شروع کر دی گئیں، گویا جیسے زخم صرف دوائیوں سے ٹھیک ہو جائے گا۔

دوسری بڑی غلطی یہ ہوئی کہ سرجن صاحب کو "آف لوڈنگ" کے تصور کا سرے سے علم ہی نہیں تھا۔ ذیابیطس کے مریضوں کے پاؤں کے زخم میں سب سے اہم اصول یہ ہے کہ مریض کو متاثرہ پاؤں پر وزن ڈالنے سے روکا جائے تاکہ زخم کے دباؤ میں کمی آئے اور شفا یابی کا عمل تیز ہو۔ لیکن اس لڑکی کو کوئی ہدایت نہیں دی گئی، نتیجہ یہ ہوا کہ وہ دو ہفتوں تک اسی پاؤں پر چلتی رہی۔ ہر قدم اس کے زخم کو مزید بگاڑتا رہا اور انفیکشن گہرا ہوتا گیا۔

مزید دکھ کی بات یہ ہے کہ ایک سرجن جسے پاؤں کا زخم روزانہ نظر آ رہا تھا، اس نے کسی ماہر معالج (فزیشن/اینڈوکرائنولوجسٹ) کو شامل کرنے کی زحمت بھی نہیں کی۔ حالانکہ یہ ایک بنیادی اصول ہے کہ ڈایابیٹک فٹ کے مریض کی ٹیم میں سرجن، فزیشن، ڈایابیٹک ایجوکیٹر، واؤنڈ کیئر اسپیشلسٹ اور نرسنگ اسٹاف سب مل کر کام کرتے ہیں۔ صرف ایک فرد اس مسئلے کو حل نہیں کر سکتا۔

ایکس رے اور تصاویر بعد میں منظر عام پر آئیں تو صاف نظر آیا کہ زخم بگڑ چکا ہے، انفیکشن بڑھ چکا ہے اور ہڈی تک متاثر ہونے کا خدشہ موجود ہے۔ یہ سارا نقصان صرف اس وجہ سے ہوا کہ مریضہ کو بروقت انسولین شروع نہ کروائی گئی اور نہ ہی آف لوڈنگ کرائی گئی۔

یہ واقعہ ہمارے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ ذیابیطس کے مریض کے علاج میں صرف سرجری یا صرف اینٹی بایوٹکس کافی نہیں ہوتیں۔ شوگر کا کنٹرول انسولین یا دیگر دواؤں کے ذریعے کرنا سب سے پہلا اور لازمی قدم ہے۔ اسی طرح آف لوڈنگ کے بغیر زخم کبھی نہیں بھرتے۔

ہم سب سرجنز، فزیشنز اور ہیلتھ کیئر ورکرز کو مل کر اس پیغام کو عام کرنا چاہیے کہ ڈایابیٹک فٹ ایک ٹیم ورک کا معاملہ ہے۔ براہ کرم، سرجن حضرات سے گزارش ہے کہ اپنے ساتھ فزیشنز کو ضرور شامل کریں۔ یہ صرف مریض کی زندگی اور اعضا کو بچانے کا معاملہ نہیں بلکہ ہماری پروفیشنل ذمہ داری بھی ہے۔

اگر یہ اصول نظر انداز کیے جاتے رہے تو مزید نوجوان مریض اپنے پاؤں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ ہمیں مل جل کر اس غفلت کو روکنا ہوگا اور بہتر ٹیم ورک کے ذریعے ذیابیطس کے مریضوں کو معذوری اور دکھ سے بچانا ہوگا۔

ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت

21/08/2025
21/08/2025

How to stop worrying and start living
پریشانی سے کیسے بچا جائے

ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت

20/08/2025

What changes Japanes Health System will Bring to Punjab
جاپان کا ہیلتھ سسٹم ہم سے بہتر اور مختلف مگر کیسے ؟؟؟
ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت

Dr Dr Nauman Rafi Rajput Official

Basics Of Japanese  Health system.....جاپان کا ہیلتھ سسٹم اور ہیلتھ انشورنس – پنجاب کے لیے رہنمائیجاپان کا ہیلتھ سسٹمجاپ...
20/08/2025

Basics Of Japanese Health system.....

جاپان کا ہیلتھ سسٹم اور ہیلتھ انشورنس – پنجاب کے لیے رہنمائی

جاپان کا ہیلتھ سسٹم

جاپان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں صحت کی سہولیات سب کے لیے مساوی اور لازمی ہیں۔ جاپانی حکومت نے ایسا نظام بنایا ہے جس کے تحت ہر شخص، چاہے وہ شہری ہو یا غیر ملکی، اگر وہ تین ماہ سے زیادہ عرصہ جاپان میں مقیم ہے تو اسے ہیلتھ انشورنس لینا لازمی ہے۔ یہ نظام عوامی فلاح اور بیماریوں سے بچاؤ کے اصول پر قائم ہے۔

انشورنس کے بنیادی حصے

جاپان میں ہیلتھ انشورنس کے تین بڑے حصے ہیں:

ملازمین کی ہیلتھ انشورنس: یہ سرکاری یا نجی اداروں میں کام کرنے والے افراد کے لیے ہے۔ پریمیم ملازم اور آجر دونوں ادا کرتے ہیں۔

قومی ہیلتھ انشورنس: یہ کسانوں، خود روزگار افراد، بے روزگار یا ریٹائرڈ افراد کے لیے ہے۔ اس کی شرح آمدنی کے حساب سے طے کی جاتی ہے اور حکومت اس پر بھاری سبسڈی دیتی ہے۔

بزرگوں کے لیے اسکیم: یہ 75 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد یا معذور بزرگوں کے لیے مخصوص ہے۔ اس میں ان کی شراکت کم اور حکومت کی سبسڈی زیادہ ہوتی ہے۔

مریض کی ادائیگیاں اور حکومتی مدد

مریض عام طور پر اپنے علاج کے اخراجات کا صرف 30 فیصد ادا کرتا ہے جبکہ باقی حکومت برداشت کرتی ہے۔ چھوٹے بچوں اور بڑی عمر کے افراد کے لیے یہ شرح مزید کم کر دی جاتی ہے۔ جاپان میں ایک نظام ایسا بھی ہے جس میں ہر خاندان کے لیے ماہانہ اخراجات کی ایک حد مقرر ہے۔ اگر کسی کا بل اس حد سے زیادہ ہو جائے تو حکومت اضافی رقم خود ادا کرتی ہے۔

اخراجات پر قابو پانے کا طریقہ

جاپان نے اپنے ہیلتھ سسٹم کو مؤثر بنانے کے لیے ایک قومی فیس شیڈول بنایا ہے۔ اس کے تحت ڈاکٹرز اور ہسپتالوں کو طے شدہ فیس کے مطابق ادائیگی ہوتی ہے اور ہر دو سال بعد اس کی نظرثانی کی جاتی ہے۔ اس طرح علاج کے اخراجات قابو میں رہتے ہیں اور سب کو یکساں معیار کی سہولیات ملتی ہیں۔

مقامی حکومتوں کا کردار

جاپان میں صحت کی فراہمی صرف وفاقی حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ صوبائی اور بلدیاتی حکومتیں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ہر صوبہ اپنے علاقے کے لیے بیماریوں کی روک تھام، علاج، اور صحت عامہ کے منصوبے بناتا ہے۔ پبلک ہیلتھ سینٹرز کے ذریعے ماحولیاتی صحت، متعدی امراض کی روک تھام، اور ذہنی صحت کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔

معیار اور مریض مرکزیت

جاپانی ہیلتھ سسٹم مریض کو مرکز میں رکھ کر ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ہسپتالوں میں درست تشخیص، ٹیم ورک، غذائیت کا خیال اور انفیکشن کنٹرول پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ جاپان میں ہسپتالوں کی رضاکارانہ بنیاد پر اکریڈٹیشن کا نظام بھی موجود ہے جو معیار کو بہتر رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

بڑھتی عمر اور طویل مدتی نگہداشت

جاپان میں آبادی کے بڑھاپے کا رجحان تیز ہے۔ اس کے پیش نظر حکومت نے طویل مدتی نگہداشت کا نظام متعارف کروایا ہے تاکہ بزرگ افراد اپنی کمیونٹی کے اندر ہی علاج اور دیکھ بھال حاصل کر سکیں۔ اس میں گھریلو نگہداشت، نرسنگ سہولتیں اور کمیونٹی مراکز شامل ہیں۔

نتائج اور کامیابیاں

جاپان کا ہیلتھ سسٹم دنیا کے بہترین نظاموں میں شمار ہوتا ہے۔ جاپان میں اوسط عمر 85 سال سے زیادہ ہے اور بچے کی پیدائش کے وقت اموات کی شرح نہایت کم ہے۔ عوام کو صحت کی سہولتیں باآسانی میسر ہیں اور اخراجات نسبتاً کم رہتے ہیں۔ اس کامیابی کی بڑی وجہ حکومت کی پالیسی، عوامی شعور، اور سسٹم میں مساوات ہے۔

---

Japan’s Health System and Health Insurance – Guidance for Punjab

Japan’s Health System

Japan is among the few countries where healthcare is universally available and compulsory for all residents. The government ensures that every person, whether Japanese or a foreigner staying for more than three months, must enroll in health insurance. This system is based on the principles of public welfare and disease prevention.

Insurance Categories

There are three main categories of health insurance in Japan:

Employees’ Health Insurance: Designed for salaried workers in public or private organizations. Premiums are shared equally between employee and employer.

National Health Insurance: Covers farmers, self-employed, unemployed, or retirees. Premiums vary according to income and are heavily subsidized by the government.

Elderly Scheme: Targets people aged 75 and above, or disabled seniors. Their contribution is small, while government subsidies are much higher.

Patient Payments and Government Support

Patients usually pay only 30% of their medical bills, while the government pays the remaining 70%. For children and the elderly, this contribution is reduced further. Japan also sets a monthly cap on healthcare costs for each family. If bills exceed this limit, the government covers the excess amount.

Cost Control Mechanism

To keep healthcare affordable, Japan operates under a national fee schedule. Doctors and hospitals are reimbursed according to pre-set fees, reviewed every two years. This system controls healthcare costs and ensures equal quality of services nationwide.

Role of Local Governments

Healthcare in Japan is not solely the responsibility of the federal government. Prefectural and municipal governments play an active role. Each prefecture creates its own healthcare plans for disease prevention, treatment, and public health promotion. Public health centers manage infection control, environmental health, and mental health support.

Quality and Patient-Centered Care

Japan’s system is designed to keep the patient at the center. Hospitals emphasize accurate diagnosis, teamwork, nutritional care, and infection prevention. A voluntary hospital accreditation system also helps maintain high standards.

Aging and Long-Term Care

With an aging population, Japan has introduced a universal long-term care insurance program. It provides elderly citizens with community-based care, including home nursing, rehabilitation, and support centers. This allows seniors to live independently within their own communities.

Achievements and Strengths

Japan’s health system is one of the strongest in the world. Life expectancy is over 85 years, infant mortality is very low, and people have easy access to affordable medical services. Despite high life expectancy and frequent doctor visits, Japan spends a relatively moderate percentage of GDP on healthcare. Its success comes from strong policy, equality, and preventive health focus.

Dr Nauman Rafi Rajput Official

🌟 مستقبل کے مسیحاؤں کی رہنمائی! 🌟ہمیں فخر ہے کہ ہم آپ کو متعارف کروا رہے ہیں ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت سے — جو ایک مایہ نا...
19/08/2025

🌟 مستقبل کے مسیحاؤں کی رہنمائی! 🌟

ہمیں فخر ہے کہ ہم آپ کو متعارف کروا رہے ہیں ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت سے — جو ایک مایہ ناز کنسلٹنٹ فزیشن، ٹیچر ٹرینر، اور ریسرچر ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی مریضوں کے علاج کے ساتھ ساتھ نئی نسل کے ڈاکٹروں کی تربیت کے لیے وقف کر دی ہے۔

اب ڈاکٹر نعمان ایک نئے اور اہم مشن کے ساتھ آگے بڑھے ہیں — NRE Burgada Academy — جہاں وہ غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس کو ان کے لائسنسنگ امتحانات کی تیاری میں رہنمائی فراہم کر رہے ہیں۔

📚 ان کے لیکچرز، کلینیکل تجربات، اور فکری رہنمائی سے طلبہ نہ صرف امتحانات میں کامیاب ہو رہے ہیں بلکہ ایک بااخلاق، باصلاحیت، اور باوقار ڈاکٹر بن رہے ہیں۔

🩺 کلینک سے کلاس روم تک، ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت علم، خدمت، اور قیادت کی مثال ہیں۔ وہ صرف علاج نہیں کرتے، بلکہ انسانیت سے سرشار ڈاکٹر تیار کرتے ہیں۔

آئیے، ڈاکٹر نعمان کے ساتھ ایک کامیاب میڈیکل کیریئر کی طرف قدم بڑھائیں۔

خوش آمدید

🌟 Empowering the Future Healers! 🌟

We are proud to introduce Dr. Nauman Rafi Rajput, a highly respected Consultant Physician, Teacher Trainer, and Researcher, who has devoted his life to both healing patients and shaping the next generation of medical professionals.

With years of clinical excellence and academic leadership, Dr. Nauman is now leading a powerful new initiative — NRE Burgada Academy — dedicated to guiding Foreign Medical Graduates toward success in their Licensing Examinations.

📚 His dynamic lectures, clinical insight, and mentoring are helping students not only pass exams, but become compassionate, confident, and competent doctors of tomorrow.

🩺 From clinics to classrooms, Dr. Nauman Rafi Rajput continues to inspire — not just to treat diseases, but to build doctors with purpose, integrity, and passion.

Welcome to the future of medical training. Welcome to NRE Burgada Academy.

Dr Nauman Rafi Rajput Official

Get Yourself Register As soon as possible with Following Numbers

+923236951212
+923268810977
+923216266658
0556607575

19/08/2025
مستقبل کے بہترین سرجنز اور فزیشنز کی تیاری — میرا جذبہ، میری ذمہ داریطبی علم (Medical Science) ایک مقدس شعبہ ہے، جہاں ان...
18/08/2025

مستقبل کے بہترین سرجنز اور فزیشنز کی تیاری

— میرا جذبہ، میری ذمہ داری

طبی علم (Medical Science) ایک مقدس شعبہ ہے، جہاں انسانیت کی خدمت سب سے بڑی عبادت سمجھی جاتی ہے۔ ڈاکٹر نہ صرف بیماریوں کا علاج کرتا ہے بلکہ امید، سکون اور زندگی کا پیغام بھی دیتا ہے۔ اسی لیے بہترین سرجن اور فزیشن تیار کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ آج دنیا کو ایسے ڈاکٹروں کی کمی نہیں، بلکہ ایسے قابل، مہارت یافتہ اور انسان دوست ڈاکٹروں کی ضرورت ہے جو علم اور کردار دونوں میں نمایاں ہوں۔

اسی مقصد کے لیے ہم نے NRE Burgada Academy قائم کی ہے۔ اس اکیڈمی کا مقصد صرف کتابی علم دینا نہیں بلکہ طلبہ کو وہ مہارتیں سکھانا ہے جو ایک اچھے سرجن اور بہترین فزیشن کے لیے لازمی ہیں۔ ہمارا یقین ہے کہ ایک اچھا ڈاکٹر صرف آپریشن تھیٹر یا کلینک میں کامیاب نہیں ہوتا بلکہ وہ اپنے اخلاق، اپنے رویے اور مریض سے ہمدردی کے ذریعے بھی انسانیت کی خدمت کرتا ہے۔

ہمارا وژن
• مستقبل کے سرجنز اور فزیشنز کو عالمی معیار کی تعلیم اور ٹریننگ فراہم کرنا۔
• عملی طور پر مریضوں سے ہمدردی اور اخلاقیات کو نصاب کا حصہ بنانا۔
• نوجوان ڈاکٹروں کو تحقیق، سکلز اور جدت (innovation) کی طرف راغب کرنا۔

ہماری حکمتِ عملی
1. جدید تدریس کا نظام: NRE Burgada میں جدید سیمولیشن لیبز، ویڈیو لیکچرز، ورکشاپس اور ہینڈز آن ٹریننگ کے ذریعے سیکھنے کا ماحول فراہم کیا جاتا ہے۔
2. تجربہ کار اساتذہ: بہترین سرجنز اور ماہر فزیشنز طلبہ کی رہنمائی کرتے ہیں تاکہ وہ عملی میدان میں بھی بھرپور اعتماد کے ساتھ قدم رکھ سکیں۔
3. اخلاقی تربیت: ایک اچھا ڈاکٹر صرف علاج کرنے والا نہیں بلکہ مریض کے دکھ کو سمجھنے والا بھی ہونا چاہیے۔ اسی لیے ہماری اکیڈمی میں اخلاقیات اور انسانیت کی خدمت پر بھی زور دیا جاتا ہے۔
4. تحقیق اور ریسرچ: طلبہ کو ریسرچ پراجیکٹس میں شامل کیا جاتا ہے تاکہ وہ نئی راہیں تلاش کریں اور دنیا کے لیے بہتر علاج کے طریقے ایجاد کر سکیں۔

وقت کی ضرورت

دنیا بھر میں بیماریوں کی پیچیدگی اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں۔ ایسے میں ہمیں صرف ڈگری ہولڈر نہیں بلکہ بہترین معالج اور سرجنز تیار کرنے ہیں جو پاکستان اور دنیا کا نام روشن کریں۔ یہ نہ صرف ہماری ذمہ داری ہے بلکہ ہمارا خواب بھی ہے۔

میرا جذبہ

میری زندگی کا مقصد یہی ہے کہ میں اپنے تجربے، علم اور وقت کو نوجوان ڈاکٹروں کی تربیت میں لگاؤں۔ NRE Burgada میری زندگی کا خواب ہے، جو ان شاء اللہ مستقبل میں پاکستان کے میڈیکل طلبہ کے لیے امید کی کرن بنے گا۔ میری خواہش ہے کہ کل جب یہ طلبہ میدانِ عمل میں اتریں تو دنیا فخر سے کہے: یہ ہیں وہ سرجن اور فزیشن جنہیں میں نے تیار کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔

ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت

آپ کی شکر (Sugar) کی مقدار کولیسٹرول کی سطح سے زیادہ دل کی بیماری کا باعث بن سکتی ہے، نئی تحقیق سے انکشاف۔درحقیقت، خوراک...
18/08/2025

آپ کی شکر (Sugar) کی مقدار کولیسٹرول کی سطح سے زیادہ دل کی بیماری کا باعث بن سکتی ہے، نئی تحقیق سے انکشاف۔

درحقیقت، خوراک میں شامل اضافی شکر دل کی بیماری سے موت کے خطرے کو دگنا کر دیتی ہے — چاہے آپ موٹاپے کا شکار نہ بھی ہوں۔

JAMA Internal Medicine میں شائع ہونے والی ایک بڑی 15 سالہ تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ زیادہ مقدار میں اضافی شکر کھانے سے دل کی بیماری سے مرنے کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے۔

یہ نتائج عمر، جنس، وزن، جسمانی سرگرمی یا کولیسٹرول کی سطح سے قطع نظر درست ثابت ہوئے۔
تحقیق میں شامل افراد جنہوں نے اپنی روزانہ کی کیلوریز کا 25 فیصد یا زیادہ حصہ اضافی شکر سے حاصل کیا، وہ ان افراد کے مقابلے میں دو گنا زیادہ دل کی بیماری سے مرنے کے خطرے میں تھے جن کی خوراک میں اضافی شکر 10 فیصد سے بھی کم تھی۔ شکر کی مقدار بڑھنے کے ساتھ ہی خطرہ بھی بتدریج بڑھتا گیا، چاہے ان کی خوراک باقی طور پر وفاقی صحت مند خوراک کے اصولوں کے مطابق ہی کیوں نہ ہو۔

سب سے بڑے مجرم میٹھے مشروبات ہیں جو اوسط امریکی غذا میں اضافی شکر کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ بناتے ہیں۔ اس کے بعد میٹھے پکوان، کینڈیز، میٹھے اناج (Sweetened Cereals) اور فروٹ ڈرنکس آتے ہیں۔ محققین کو شبہ ہے کہ زیادہ شکر بلڈ پریشر بڑھا دیتی ہے اور جگر کو خون میں نقصان دہ چربی خارج کرنے پر مجبور کرتی ہے — یہ دونوں ہی دل کی بیماری کے بڑے خطرے ہیں۔

امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق خواتین کو روزانہ 6 چائے کے چمچ (100 کیلوریز) اور مردوں کو زیادہ سے زیادہ 9 چائے کے چمچ (150 کیلوریز) سے زیادہ اضافی شکر استعمال نہیں کرنی چاہیے، لیکن صرف ایک کین سوڈا ہی اس حد کو پورا یا اس سے زیادہ کر دیتا ہے۔ ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ میٹھے مشروبات کے بجائے پھلوں سے بھرے اسپارکلنگ واٹر یا بغیر شکر والے میٹھے پکوان اختیار کیے جائیں تاکہ دل کی بیماری کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔

ماخذ:
Yang Q, Zhang Z, Gregg EW, Flanders WD, Merritt R, Hu FB.
Added Sugar Intake and Cardiovascular Diseases Mortality Among US Adults.
JAMA Internal Medicine

مترجم
ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت

What type Of Bike Do u like’????Comment plzzzz
17/08/2025

What type Of Bike Do u like’????
Comment plzzzz

Importance of Communication SkillsBy Dr. Nauman Rafi RajputCommunication skills are among the most essential qualities f...
17/08/2025

Importance of Communication Skills

By Dr. Nauman Rafi Rajput

Communication skills are among the most essential qualities for personal and professional success. They allow us to express ideas clearly, understand others better, and build meaningful relationships. In today’s interconnected world, strong communication is not just a soft skill—it is a life skill.

Good communication enhances confidence, leadership, and teamwork. In professional settings, whether in medicine, business, or education, the ability to convey thoughts effectively can make the difference between success and failure. Miscommunication, on the other hand, often leads to errors, misunderstandings, and even conflicts.

Learning communication skills helps individuals listen actively, think critically, and respond appropriately. It improves emotional intelligence, empathy, and respect for diverse perspectives. For doctors like me, effective communication with patients is as important as diagnosis and treatment—it builds trust and ensures better health outcomes.

Therefore, communication is not just about speaking fluently; it is about connecting hearts and minds. It should be practiced, polished, and valued as an ongoing process of growth. In my experience, mastering communication opens doors to opportunities, leadership, and lasting success.

Dr Nauman Rafi Rajput

تحریر: ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت

رابطے یا کمیونی کیشن کی صلاحیتیں انسانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہیں۔ یہ وہ فن ہے جس کے ذریعے ہم اپنے خیالات دوسروں تک پہنچاتے ہیں، دوسروں کو سمجھتے ہیں اور معاشرتی رشتوں کو مضبوط بناتے ہیں۔ آج کے دور میں، جہاں دنیا ایک عالمی گاؤں بن چکی ہے، مؤثر کمیونی کیشن کامیابی کی کنجی ہے۔

اچھی بات چیت انسان کے اعتماد میں اضافہ کرتی ہے، قیادت اور ٹیم ورک کو فروغ دیتی ہے۔ کسی بھی پیشے میں، چاہے وہ طب ہو، تعلیم ہو یا کاروبار، واضح اور درست بات چیت کامیابی اور ناکامی کے درمیان فرق پیدا کر سکتی ہے۔ غلط کمیونی کیشن اکثر غلط فہمیوں، تنازعات اور نقصان کا باعث بنتا ہے۔

رابطے کی مہارتیں سیکھنے سے انسان سننے، سوچنے اور مناسب جواب دینے میں بہتر ہو جاتا ہے۔ یہ جذباتی ذہانت، ہمدردی اور برداشت کو بھی پروان چڑھاتی ہیں۔ ایک معالج کے طور پر، میں سمجھتا ہوں کہ مریض کے ساتھ مؤثر بات چیت علاج جتنی ہی ضروری ہے، کیونکہ یہ اعتماد پیدا کرتی ہے اور بہتر نتائج دیتی ہے۔

یوں کمیونی کیشن صرف بولنے کا نام نہیں بلکہ دلوں اور ذہنوں کو جوڑنے کا عمل ہے۔ اس مہارت کو ہر فرد کو سیکھنا اور نکھارنا چاہیے تاکہ زندگی میں کامیابی اور سکون حاصل ہو۔

ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت
سپیشلسٹ ۔۔کوچ۔۔ ٹییچر۔۔۔ٹرینر۔۔۔کالمسٹ۔۔۔

Address

Nizama Abad Wazirabad
Wazirabad

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Nauman Rafi Rajput Official posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Dr Nauman Rafi Rajput Official:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram