
08/07/2025
پی ایم ڈی سی نے نیشنل لائسنسنگ امتحان بحال کرنے کا فیصلہ کر لیا
فیصلے کا اطلاق ملک بھر کے سرکاری و نجی میڈیکل و ڈینٹل کالجز سے فارغ التحصیل تمام ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس طلبہ پر ہوگا
پاکستان میں کلینیکل پریکٹس کے لیے لائسنس حاصل کرنے کی شرط لازم ہو گی
صدر پی ایم ڈی سی پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج کی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت خدمات کو بریفنگ
این ایل ای کو ختم کرنے کا فیصلہ غلط تھا اور بین الاقوامی ریگولیٹری معیارات سے ہم آہنگ نہیں تھا، صدر پی ایم ڈی سی
پی ایم ڈی سی کونسل 27 جولائی 2025 کو اس امتحان کی بحالی کی باقاعدہ منظوری دے گی، صدر پی ایم ڈی سی
اس کے بعد کوئی بھی گریجویٹ این ایل ای پاس کیے بغیر ملک میں پریکٹس نہیں کر سکے گا، صدر پی ایم ڈی سی
این ایل ای کے دوبارہ نفاذ کے بعد کسی گریجویٹ کو امتحان پاس کیے بغیر پریکٹس کی اجازت نہیں ہوگی، صدر پی ایم ڈی سی
سینیٹر ہمایوں مہمند نے این ایل ای کی بحالی کا خیرمقدم کیا
نئے میڈیکل کالجز کے قیام پر پابندی لگانے کے بجائے فارغ التحصیل طلبہ کے معیار کو فلٹر کرنے پر توجہ دینی چاہیے، سینیٹر ہمایوں مہمند
پاکستان میں نشستوں کی کمی کے باعث خاندان اپنے بچوں کو بیرون ملک کم معیار کے اداروں میں بھیجنے پر مجبور ہیں، سینیٹر ہمایوں مہمند
ان اداروں میں فیس 45 لاکھ سے 75 لاکھ روپے سالانہ تک ہے، سینیٹر ہمایوں مہمند
پاکستان ہر سال تقریباً 400 ملین ڈالر کے زرمبادلہ سے محروم ہو رہا ہے، وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال
طلبہ بیرون ملک ناقص معیار کی ڈگریاں حاصل کرنے جا رہے ہیں، وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال
99.99 فیصد فارن گریجویٹس ہمارے لائسنسنگ امتحانات میں ناکام ہو جاتے ہیں، وفاقی وزیر صحت
سینیٹر ہمایوں مہمند نے بغیر تنخواہ ہاؤس جابز کا مسئلہ بھی اٹھایا،
ہاؤس آفیسرز کو کم از کم 1.5 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ دی جائے، سینیٹر ہمایوں مہمند
وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے مسئلے پر منصفانہ معاوضے کی حمایت کی،
ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ہمارے مالی وسائل کیا اجازت دیتے ہیں، وزیر صحت مصطفیٰ کمال
ان میں سے کئی نان پیڈ ڈاکٹرز خود بیان حلفی دیتے ہیں کہ انکو تنخواہ کی ضرورت نہیں، وزیر صحت مصطفیٰ کمال
سینیٹر عطا الرحمن نے خیبر پختونخوا میں میڈیکل کالجز کی بے لگام تعداد پر شدید تحفظات کا اظہار کیا
صوبے میں ایک گھوسٹ میڈیکل کالج بھی موجود ہے، سینیٹر عطا الرحمن
حیات آباد، پشاور میں ایک ہی بلاک میں سات نجی کالجز چل رہے ہیں ، سینیٹر عطا الرحمن
پی ایم ڈی سی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام اداروں کے معیار اور انفراسٹرکچر کا آڈٹ کیا جائے، سینیٹر عطا الرحمن
ورلڈ فیڈریشن فار میڈیکل ایجوکیشن کے معیار کے مطابق ریگولیٹری اداروں میں سیاسی نمائندگی ممنوع ہے، پروفیسر رضوان تاج
اس کا مقصد اداورں میں غیرجانبداری کو یقینی بنانا ہے، پروفیسر رضوان تاج
میڈیکل تعلیم میں پہلے ہی بہت زیادہ سیاسی مداخلت ہے، ہمیں مزید کی ضرورت نہیں، وزیر صحت
میں خود بھی پی ایم ڈی سی کونسل کا حصہ نہیں ہوں، وزیر صحت
ماضی میں ارکان پارلیمنٹ پی ایم ڈی سی کونسل میں شامل رہے ہیں، سینیٹر عرفان صدیقی اور چیئرمین کمیٹی امیر ولی الدین کی نشاندہی
کمیٹی کا پی ایم ڈی سی سے WFME کی ایسی کسی پابندی کا ثبوت یا قانونی دستاویز فراہم کرنے کا مطالبہ
پی ایم ڈی سی نے فروری 2025 میں میڈیکل کالجز کے اندراج کے معیار کو یورپی معیارات کے مطابق اپ گریڈ کیا ہے، پروفیسر رضوان تاج
موجودہ اداروں کا جامع جائزہ لیا جا رہا ہے، پروفیسر رضوان تاج
وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا بیرون ملک سنگل روم سیٹ اپ میں چلنے والے اداروں پر تشویش کا اظہار
ان کی ڈگریوں کی رجسٹریشن سے قبل مکمل جانچ ہونی چاہیے، وزیر صحت مصطفیٰ کمال
ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے وائس چانسلر پروفیسر شہزاد علی خان نے بھی کمیٹی کو بریفنگ دی
ہماری یونیورسٹی حکومت کے چند خود کفیل اداروں میں شامل ہے، پروفیسر شہزاد علی خان
ہماری یونیورسٹی کے کسی بھی گریجویٹ کو بیروزگاری کا سامنا نہیں، پروفیسر شہزاد علی خان
کمیٹی نے طبی تعلیم میں معیار کو یقینی بنانے کے لیے کنٹرولز کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا
پی ایم ڈی سی کی فیصلہ سازی میں سیاسی نمائندگی سے متعلق WFME سے وضاحت طلب کرنے پر بھی اتفاق کیا