Desi Herbalist

Desi Herbalist Cure Any Disease With Natural Remedies

21/07/2025

" آم کے آم گھٹلیوں کے دام " محاورے کی اصل حقیقت

عام سمجھے جانے والی آم کی گٹھلی کے کچرے سے خزانے تک کا سفرپڑھ کر آپکو اوپر لکھے محاورے کی سمجھ اچھی طرح آجائے گی

پاکستانی ہر سال آم کے موسم کا شدت سے انتظار کرتے ہیں۔ بازار خوشبوؤں سے مہکنے لگتے ہیں، اور گھروں میں آموں کے ڈھیر لگ جاتے ہیں۔ لیکن کبھی کیا ہم نے سوچا ہے کہ اس لذیذ پھل کا وہ حصہ، جو ہم کچرے میں پھینک دیتے ہیں – یعنی اس کی گٹھلی وہی دراصل خزانے کی چابی ہے؟

پاکستان میں سالانہ تقریباً پندرہ لاکھ ٹن آم پیدا ہوتے ہیں، جن میں سے تقریباً ڈیڑھ لاکھ ٹن برآمد کر دیے جاتے ہیں، باقی ہم خود مزے لے لے کر کھاتے ہیں۔ اگر اوسطاً ہر آم میں پچیس فیصد گٹھلی ہو، تو سالانہ تین لاکھ ٹن کے قریب گٹھلیاں بن جاتی ہیں — جو بے دردی سے کوڑے دان کی نذر ہو جاتی ہیں۔

ہم اکثر کہتے ہیں کہ تحقیق، جستجو، اور مشاہدہ ترقی کی کنجی ہے، لیکن خود اپنی سرزمین پر پڑے خزانے کو دیکھنے سے قاصر ہیں۔ دہائیوں سے آم کھا رہے ہیں مگر نہ کبھی کسی سائنسدان نے، نہ کسی حکیم نے یہ سوال اٹھایا کہ اس گٹھلی میں آخر چھپا کیا ہے۔

آخرکار، مغرب کی آنکھ نے ہمیں بتایا کہ آم کی گٹھلی میں ایک نہایت قیمتی گری موجود ہوتی ہے، جس میں 10 سے 12 فیصد ایک ایسا مکھن ہوتا ہے جو کوکا بٹر سے مشابہت رکھتا ہے وہی کوکا بٹر جو مہنگی ترین چاکلیٹس کا بنیادی جزو ہوتا ہے۔ بین الاقوامی منڈی میں اس کی قیمت 1100 روپے فی کلو ہے، اور بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ آم کی گٹھلی سے حاصل شدہ مکھن کی خوشبو کوکا بٹر سے بھی بہتر ہوتی ہے۔ اس مکھن سے حاصل ہونے والا تیل جلد اور بالوں کے لیے کمال کی چیز ہے اس تیل کی قیمت پانچ ہزار روپے فی کلو تک جا پہنچتی ہے۔ اور تیل بھی نکل جائے، تو جو باقی بچتا ہے، وہ ایک ایسا آٹا ہے جو نہ صرف گلُوٹن فری ہے، بلکہ غذائیت سے بھرپور بھی ہے۔

اب ذرا تصور کریں: اگر ہم ہر سال آم کھانے کے بعد گٹھلیاں ضائع نہ کریں، بلکہ منظم انداز میں انہیں اکٹھا کریں، تو ہم تقریباً ڈیڑھ لاکھ ٹن گری حاصل کر سکتے ہیں۔ اس سے اندازاً 15 ہزار ٹن مکھن حاصل ہوگا، جس کی قیمت کئی ارب روپے بنتی ہے۔ صرف یہی نہیں، بچا ہوا آٹا چار ارب روپے کی قدر رکھتا ہے۔

مطلب صرف گٹھلیوں سے بارہ ارب روپے کی معیشت کھڑی ہو سکتی ہے یعنی چالیس ہزار خاندانوں کو ماہانہ پچیس ہزار روپے کی مستقل آمدن دی جا سکتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت پہلے ہی آم کی گٹھلی کے اس خزانے سے بھرپور فائدہ اٹھا رہا ہے اور دنیا بھر کو برآمدات کر رہا ہے۔ ان کی حکومت نے باقاعدہ ہدف مقرر کر رکھا ہے کہ تیس ہزار ٹن مکھن سالانہ نکالا جائے گا۔

اگر ایک چھوٹے پیمانے کا یونٹ لگایا جائے ایک سولر ڈی ہائیڈریٹر اور ایک ہائیڈرالک آئل پریس، جس کی لاگت پانچ سے چھ لاکھ روپے ہو تو روزانہ تیس سے ساٹھ کلو تک مکھن نکالا جا سکتا ہے۔ صرف ایک ماہ کی پیداوار اس سسٹم کی لاگت سے زیادہ ہوگی۔ سوچنے کی بات ہے، یہ موقع ہر گاؤں ہر قصبے ہر آم کھانے والے کے دروازے پر موجود ہے بس آنکھیں کھولنے کی دیر ہے۔

قدرت کی فیاضی پر کوئی شبہ نہیں، لیکن مسئلہ ہماری بے نیازی ہے۔ اگر ہم نے اپنے اردگرد کی چیزوں کو نظرانداز کرنے کی بجائے، ان پر تحقیق شروع کر دی، تو یقین کیجیے، غربت کا خاتمہ دور کی بات نہیں بلکہ ممکنہ حقیقت ہے

10/05/2025

بچوں کے امراض

ہرے پیلے دست پیچس خونی و غیر خونی،بخار،دودھ الٹنا کے لیے مفید کار آمد نسخہ درج کرنے لگا ہوں
بہت اکسیری نسخہ ہے

نسخہ

سنگدانہ مرغ 5 گرام
تخم پلاس 5 گرام
دونوں کو اچھی طرح باریک پیس لیں پاوڈر کی طرح اور محفوظ رکھیں
مقدار خوراک
1 سال کے بچے کو 1 چاول کے برابر صبح شام
دو سال کے بچے کو 2 چاول صبح شام
بچے کی والدہ کے دودھ میں میں ملا کر دیں
بفضل خدا شفاء ہوگی
بنائیں اور دعاؤں میں یاد رکھیں
Desi Herbalist

گرمی کو بھگانے کے لیے 5 نہایت ہی مفید اور مجرب مشروبات گرمی کو ہرانے اور  ترو تازہ رہنے کیلئے مرغن غذاؤں کے بجائے صحت من...
04/05/2025

گرمی کو بھگانے کے لیے 5 نہایت ہی مفید اور مجرب مشروبات

گرمی کو ہرانے اور ترو تازہ رہنے کیلئے مرغن غذاؤں کے بجائے صحت مند غذا اور فرحت بخش مشروبات آپ کے بہترین دوست ہیں۔ اس گرمی کے توڑ کیلئے پانچ آسان مشروبات گھر پرباآسانی بنائیں اور فرحت پائیں۔

شربت بادام پیاس بھجانے کے ساتھ ساتھ آپ کی غذائی ضروریات کو بھی پورا کرتا ہے۔ اسے بنانا بھی نہایت آسان ہے۔ دودھ میں حسب پسند بھیگے اور چھلے ہوئے بادام ،چٹکی بھرزعفران، سبز الائچی کے دانے اور حسب زائقہ چینی ڈال کر گرائینڈ کرلیں۔ مزیدار شربت تیار ہے۔

موسم گرما میں جسم میں پانی کی کمی پوری کرنے کے لیے تربوز بہترین پھل ہے۔ تربوز کے شربت کا ایک گلاس آپ کو فوری توانائی فراہم کرتا ہے۔ تربوز کاٹ کر بیج الگ کر لیں ۔ گرائنڈر میں تربوز کے ٹکڑے، تھوڑی چینی، حسب پسند نمک، لیموں کا رس اور تھوڑا سا پانی ڈال کر گرائنڈ کرلیں۔ مزیدار تربوز شربت تیار ہے۔

جسم کو طاقت دینے کے لیے کیلے کا شیک بہترین ہے۔
یہ آپ کی توانائی بحال رکھتا ہے۔ بنانا شیک میں بھرپور وٹامنز،منرلزاور ضروری چکنائی پائی جاتی ہے۔ دودھ اور کیلے کا یہ مکسچر سستی بھگانے کے ساتھ ساتھ جسم کی کھوئی ہوئی توانائی بحال کرتا ہے۔

شہد کو پانی کے ساتھ ملا کر پینا توانائی کے علاوہ جسم کی اضافی چکنائی کو بھی ختم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔ اسے تیار کرنا نہایت آسان ہے۔ نیم گرم پانی میں حسب پسند شہد ملائیں اور اچھی طرح مکس کر لیں پھر اس میں برف ملائیں۔ آپ کا ہنی شیک تیار ہے۔

گھر سے باہر نکلنے والے افراد کے لیے جھلستی گرمی کا مقابلہ کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔ اس موسم میں جسم میں آسانی سے پانی کی کمی ہوسکتی ہے مگر اس حیرت انگیز مشروب کا صرف ایک گلاس منٹوں میں فائدہ پہنچاتا ہے۔ آسان اجزائے ترکیبی کے ساتھ اسے نہایت آسانی سے گھر میں ہی تیار کیا جا سکتا ہے۔

ہم وزن املی اور خشک آلو بخارے کو رات بھر پانی میں بھگوئے رکھیں ، صبح گودا نچوڑ کر گٹھلیاں الگ کر لیں ۔ کڑاہی میں یہ پانی اور گودا ڈالیں اورحسب پسند چینی ڈال کر پکا لیں۔ پھر اس محلول کو چھان لیں۔ جگ میں حسب ضرورت شربت ، پانی اور برف ڈالیں، آپ کا فرحت بخش مشروب تیار ہے۔
Desi Herbalist

26/03/2025

ارجن درخت دل کا محافظ درخت

ارجن (Arjun)ایک قد آور درخت ہے۔ جو ہندوستان، پاکستان، سری لنکا، میانمار اور کچھ دوسرے ایشیائی ممالک میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ پتے امرود کے پتوں جیسے قریبا چار پانچ انچ لمبے اور ایک سے دو انچ چوڑے ہوتے ہیں اور دس پتوں سے لے کر پندرہ پتے ایک شاخ میں لگتے ہیں۔اسکے پھول لمبے اور گچھے نما ہوتے ہیں اور اسکے بیج لکڑی کی طرح اور پانچ کونوں والے ہوتے ہیں۔اس کے پھل لمبے اورسبز رنگ کے ہوتے ہیں۔ ماہ جولائی میں اس کو پھل کثرت سے لگتے ہیں۔اسکو بیج اور قلم دونوں طریقوں سے لگایا جا سکتا ہے۔

لاہور کے لارنس باغ میں بھی ارجن کے کئی درخت ہیں۔آج سے چالیس پچاس سال پہلے یہ درخت شہروں میں سڑک کنارے اکثر لگائے جاتے تھے لیکن بعد میں کسی دور میں ہزاروں کی تعداد میں ان پرانے درختوں کو کاٹ دیا گیا۔ لیکن اب گذشتہ دس پندرہ سال میں محکمہ جنگلات پنجاب اور خصوصا موٹر وے اتھارٹی والوں نے اسکے سینکڑوں درخت لاہور۔اسلام آباد موٹر وے کے اطراف میں لگائے ہیں۔

اسکی لکڑی کافی ٹھوس قسم کی ہوتی ہے اوریہ ان درختوں میں شامل ہے جن کی لکڑی فی کیوبک میٹر ایک ٹن کے قریب ہوتی ہے۔یہ درخت سینکڑوں سال تک قائم رہتا ہے اور بظاہر اسے کوئی بیماری بھی نہیں لگتی۔

ایک اعلیٰ قسم کا ریشم کا کیڑاجسے Tussar silk کہا جاتا ہے، اس ریشم کے کیڑے اس درخت کے پتوں پر پالے جاتے ہیں۔

اس درخت کو طب میں بہت اہمیت حاصل ہے اور ہزاروں سال سے اس درخت کے مرکبات مختلف ادویات اور بیماریوں سے بچاؤ کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔خاص طور پر دل سے متعلقہ بیماریوں اور ہائی بلڈ پریشر کیلئے اسکی چھال کو ابال کر پیتے ہیں۔ اسی وجہ سے اس درخت کو ''دل کا محافظ'' درخت بھی کہا جاتا ہے۔

ارجن کو ہندی میں ارجنا،سنسکرت میں ارجن پرکھش، تامل میں مردتنے، بنگالی میں ارجن، گجراتی میں ساجد ان اور انگریزی میں بھی Arjun Tree ہی کہتے ہیں، اسکا نباتاتی نام Terminalia arjuna ہے۔

ارجن میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا: ارجن کی چھال میں پندرہ فیصد ٹے نین، تیس فیصد کیلشِیم کاربونیٹ، سوڈیم اور گلوکوسائیڈ پایا جاتا ہے۔انکے علاوہ بیٹا سائیٹو سیٹرول،ٹرائی ٹرپی نائیڈسیونین،ارجونین،ارجونیٹین،ارجو نولک ایسڈ،فراری تیل،شکر،کے ساتھ تھوڑی مقدار میں میگنیشیم اور ایلومینیم کے نمکیات بھی ملتے ہیں۔

ارجنا کے پتوں سے ہومیوپیتھک میں مدر ٹنکچر (Q) تیار کی جاتی ہے۔ جو کہ دل کو طاقت دیتا ہے۔اس کی دھڑکن کو کم کرتا ہے۔ ارجن زہریلے اثرات سے پاک ہے۔

ارجن کے طبی فوائد:

دل کے امراض: ارجن کو دل کا محافظ درخت کہا جاتا ہے۔ اس کی چھال میں پایا جانے والا گلوکو سائیڈ انگریزی دواڈیجی ٹیلس (Digitalis)کی طرح دل کی دھڑکن کو ختم کرتا ہے اور دل کو طاقت دیتا ہے۔ تاہم ڈیجی ٹینس میں زہریلے ا ثرات ہوتے ہیں اور ارجن کی چھال کا گلو کو سائڈ بالکل بے ضرر ہوتاہے۔

اس کو دل کے فعلی اور عضویاتی امراض میں جیسے کہ درددل، انجائینا،خفقان،ورم بطانہ قلب،ورم غلاف القلب میں استعمال کیا جاتا ہے،اس کی سب سے اچھی خوبی اس کا بے ضرر ہونا ہے۔ اس کے دل پر کوئی زہریلے اثرات نہیں ہوتے۔ یہ ہائیپرٹینشن میں خاص طور پر مفید ہے۔

ارجن میں پائے جانے والے اجزاء دل کے نازک پٹھوں خون کی نالیوں کو مظبوط کرنے کے ساتھ خون میں چکنائی کو ہضم کرنے والے نظام کی اصلاح کر کے اسے فعال بناتے ہیں۔اینٹی اوکسیڈنٹ بطور دوا ایسے جزو کا نام ہے جو دوسرے اجزاء کو اکسیجن سے مل کر ٹھوس ہونے سے روکے جیسے کہ خون کی نالیوں میں چکنائی کا جمنا،ارجن کی چھال سے بننے والا قہوہ اپنی اینٹی اوکسیڈنٹ صلاحیت کی وجہ سے دل کے امراض میں انتہائی مفید ہے۔

ڈی این اے تحفظ: ارجن میں ایسے مرکبات ہیں جو ڈی این اے کو مختلف وجوہات سے پہنچنے والے نقصان سے بچانے میں معاون ہیں۔

قلبی صحت: یہ دل کے پٹھوں کو طاقت فراہم کرتا ہے اور خون کو پمپ کرنے کی دل کی صلاحیت کو بہتر بناتا ہے۔ اس میں کارڈیو حفاظتی اقدامات ہیں، جو دل کے زیادہ سے زیادہ افعال کو محفوظ رکھنے میں مدد کرتا ہے اور کارڈیک چوٹ کی بحالی کے عمل کو تیز کرتا ہے۔ یہ سب سے زیادہ عام طور پر مایوکارڈیل انفکشن (ہارٹ اٹیک) سے بچاؤ کے لئے استعمال ہوتا ہے کیونکہ اس میں اینٹی ایٹروجینک پراپرٹی ہے، جو کورونری شریانوں میں پیدا ہونے والی سختی کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے اور دل کے ٹشووں میں خون کے بہاؤ کو بہتر بناتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر کا علاج: ہائی بلڈ پریشر کیلئے ارجن ایک بہترین گھریلو علاج ہے۔ ہائی بلڈ پریشر ایک انتہائی سنگین طبی حالت ہے جو دل کی ناکامی، فالج، دل کا دورہ، گردے کی خرابی اور دیگر سنگین پریشانیوں کا سبب بن سکتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کی عام علامات میں شدید سردرد، متلی، الٹی، الجھن، ناک سے خون بہنا وغیرہ شامل ہیں۔ لہذا قدرتی طور پر ہائی بلڈ پریشر کا علاج کرنے کے لئے ارجن سے بہتر کوئی قدرتی دوا نہیں ہے۔

بواسیر اور خون بہہنے والی امراض: ارجن میں پائے جانے والے قدرتی مادے میں اینٹی ہیمرجک پراپرٹی ہے، جس سے بہتے خون کو روکا جا سکتا ہے۔ یہ یونانی طب میں عام طور پر دیگر جڑی بوٹیوں کے ساتھ خون بہہ جانے والی عوارض کے لئے استعمال ہوتا ہے۔

ارجن کے دیگر استعمال: ارجن قدرت کا ایک بیش بہا تحفہ ہے۔ارجن کی چھال کا جوشاندہ دست، پیچش، جریان خون اور جریان منی میں مفید ہے۔ اگر اس کی چھال کے جوشاندہ سے زخموں کو دھویا جائے تو جلدی مندمل ہو جاتے ہیں۔ اس کی چھال کے سفوف کو کیل مہاسے اور چھائیوں میں استعمال کرنا مفید ہے۔ معمولی چوٹ میں چھال کو پانی میں پیس کر لیپ کر لینا کافی ہے۔ اس کی چھال سے بہترین کھاد بنائی جاتی ہے۔ بنگال (مدنا پور) میں اس کی چھال خاکی کپڑہ رنگنے میں کام آتی ہے۔ ارجن کی چھال کا سفوف دودھ یا پانی کے ہمراہ چو ٹ لگنے اور ہڈی ٹوٹنے میں کھلاتے ہیں۔ جب کے خون جمنے سے جلد پر سرخ یا نیلے رنگ کے داغ پڑ گئے ہوں۔ پتے تیل میں جلا کر کان میں ڈالنا کان درد کے لئے مفید ہے۔ پھل کا سفوف چار گرام ہمراہ پانی قبض کو کھولتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔
اسی طرح کی مفید پوسٹیں اور ویڈیوز دیکھنے کے لیے ہمارے یو ٹیوب چینل کو سبکراہب کر کے ہمارے کاروان کا حصہ بن جاہیں

02/03/2025

چونا امرت ہے یعنی اکسیر زندگی ہے

پان میں جو چونا کھاتے ہیں اس سے ستر بیماریاں دور ہوتی ہیں۔
فوائد دیتا ہے۔

جیسے کسی کو پیلیا یعنی یرقان ہو جائے۔ اس کی بہترین دوا چونا ہے۔

گندم کے دانے کے برابر چونا گنے کے رس میں ملا کر پینے سے زرد جلد ٹھیک ہو جاتی ہے۔

اور یہ چونا نامردی کی بہترین دوا ہے -

اگر کسی کا نطفہ نہیں بنتا تو اسے گنے کے رس کے ساتھ چونا پلایا جائے۔

ڈیڑھ سال میں، بہت زیادہ سپرم بنیں گے؛ اور جن ماؤں کے جسم میں انڈے نہیں ہوتے ان کے لیے چونا بہت اچھی دوا ہے۔

چونا ان طلباء کے لیے بہت اچھا ہے جو لمبائی میں اضافہ کرتے ہیں۔

گندم کے دانے کے برابر چونا روزانہ دہی میں ملا کر کھایا جائے،

اگر آپ کے پاس دہی نہیں ہے تو اسے دال میں ملا کر کھائیں۔

اگر آپ کے پاس دال نہیں ہے تو اسے پانی میں ملا کر پی لیں - یہ یادداشت کو بہت اچھا دیتی ہے کیونکہ یہ لمبائی میں اضافہ کرتی ہے۔

وہ بچے جن کی ذہانت کم کام کرتی ہے، پاگل بچے ان کی بہترین دوا چونا ہے۔

جو بچے ذہین سے کم ہوتے ہیں، دماغ دیر سے کام کرتے ہیں، سب کچھ دیر سے سوچتے ہیں۔
ان کی سست ان تمام بچوں کو چونا کھلانے سے بہتر ہے۔
یہ ہو جائے گا.

اگر بہنوں کو ماہواری کے دوران کوئی مسئلہ درپیش ہو تو بہترین دوا چونا ہے۔

ہمارے گھر کی مائیں جو پچاس سال کی ہو چکی ہیں اور ان کی ماہواری ان کے لیے بہترین دوا ہے۔ چونا گندم کے دانے کے برابر ہے، روزانہ دال، لسی میں کھائیں، ورنہ پانی میں ملا کر پی لیں۔ جب ماں حاملہ ہو تو چونا روزانہ کھانا چاہیے کیونکہ حاملہ ماں کو کیلشیم کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے اور چونا کیلشیم کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔

حاملہ ماں کو چونا کھلانا چاہیے۔
انار کے رس میں - انار کا رس ایک پیالی کے برابر اور چونا گندم کے دانے ملا کر روزانہ نو ماہ تک لگاتار تو چار فائدے ہوں گے۔

پہلا فائدہ:-
بچے کی پیدائش کے دوران ماں کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی اور نارمل ڈیلیوری ہوگی،

دوسرا فائدہ
جو بچہ پیدا ہو گا وہ بہت دلدار اور صحت مند ہو گا،

تیسرا فائدہ:-
وہ بچہ جلد بیمار نہیں ہوتا جس کی ماں نے چونا کھایا ہو

چوتھا سب سے بڑا منافع:-
بچہ بہت ذہین، بہت ذہین اور ہونہار ہے، اس کا آئی کیو بہت اچھا ہے۔

چونا گھٹنوں کے درد کو ٹھیک کرتا ہے،

کمر کے درد کو ٹھیک کرتا ہے،

کندھے کے درد کو ٹھیک کرتا ہے،

23/11/2024

ظالم شکاری کی کہانی

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک جنگل میں کوا اور خرگوش رہتے تھے وہ دونوں اپس میں بہت اچھے دوست تھے اور ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کرتے تھے درخت کے اوپر کوا رہتا تھا اور اسی درخت کے نیچے خرگوش نے اپنا گھر بنایا جنگل میں ایک مٹکا تھا جس میں ہمیشہ بارش کا پانی جمع رہتا تھا کوا اور خرگوش دونوں اسی مٹکے سے پانی پیتے تھے کوے نے درخت پر سے شکاری کو آتے دیکھا تو اس شور مچایا اور خرگوش کو بتایا کہ ایک شکاری جنگل آیا ہے کوے کی اواز سن کر خرگوش درخت کے پیچھے گھنی جھاڑیوں میں چھپ گیا شکاری شکار کی تلاش میں ادھر اوھر پھرتا رہا تھا ۔ جب شکاری نے ایک کوا اس مٹکے پانی پئ رہا تھا اور تھوڑی دیر ایک خرگوش بھی پانی پینے آیا تو شکاری اپنی بندوق سے خرگوش پر نشاسادھا تو کوا اڑتا ہوا آیا اور شکارئ کے سر پر زور دار چونچ ماری شکاری کا نشانہ چونک گیا اور خرگوش گھنی جھاڑیوں میں بھاگ چھپ گیا شکاری کو کوے پر بہت غصہ آیا اس نے دیکھا شدید گرمی وجہ سے کوا مٹکے سے بار بار پانی پینے آتا ہے تو اس نے غصے سے کوے کو مارنے کے لیے اس مٹکے کے نیچے آگ جلا دی اور بہت خوش ہوا اور سوچا اب اگر کوا اور خرگوش اس مٹکے سے ابلتے ہوے پانی کو پییں گے تو ہلاک ہوجاینگے شکاری بہت زور زور سے ہنسنے لگا کوے کو شکاری کی اس حرکت پر بہت غصہ آیا اس نے خرگوش سے کہا ہم مل کر اس شکاری کامقابلہ کریں گے آس پاس کہیں بھی پانی موجود نہیں تھا شکاری پانی کی تلاش میں ادھر ادھر پھرنے لگا اسے کہیں سے بھی پانی پینے کو ناملا تو بہت پچھتایا کہ کاش میں پانی کے نیچے آگ ناجلاتا تو میں یہ پانی پی سکتا تھا ۔ شکاری کو کوئی بھی پرندہ یا جانور نظر آتا تو شکاری اپنی بندوق سے اس پر نشانہ سیدھا کرتا تو کوا اس کے سر پر اپنے پنجوں اور چونچ سے حملہ کرتا شکاری کوے سے بہت تنگ تھا دن گرزتا گیا لیکن کوے کی وجہ سے شکاری کو ایک شکار نا ملا شکاری اور کتا بہت تھک چکے تھے شکاری نے سوچا کیونا اب درخت کی چھاوں میں بیٹھ کر تھوڑا آرام کیا جاے ۔ شکاری کے پاس کچھ کھانا تھا جس میں کچھ پھل اور پکا ہوا گوشت تھا ۔ شکاری مٹکے کی طرف دیکھ رہا تھا کہ جب کوا پانی پینےکے لیے آے گا میں اسے اپنی بندوق کا نشانہ بناو گا ۔ پاس ہی رکھی ہوی کھانے کی چیزیں خرگوش پیچھے سے چھپکے سے آیا اور کھانے کی چیزیں اٹھا کر گھنی جاڑیوں میں چھپا دی شکاری کو بہت بھوک لگی تو اس سوچا کہ کیوں نا پہلے کھانا کھایا جاۓ جب اس نے دیکھا تو وہاں کھانا بھی موجود نہیں تو اس نے سوچا کہ کہیں کتا کھانا تو نہیں کھا گیا اس نے اپنے کتے کو خوب مارا ۔ شکاری بہت بھوکا پیاسا تھا ۔ اسے بہت غصہ ارہا تھا ۔ کوے شکاری کے سر پر چونچ مار مار شکاری کا سر زخمی کر دیا ۔ شام ہونے تو جھاڑیوں سے نکل باہر آیا تو شکاری اور کتا خرگوش کے پیچھے بھا گنے لگے ایک جگہ بہت گہرئ کھائی تھی ۔ شکاری کو بھاگتے ہوے ایک پتھر سے ٹھوکر لگی تو شکاری زمین پر گرا تو بندوق اس کے ہاتھ اس گہری کھای میں گر گیی ۔ شکاری کے لیے اب شکار کرنا اب اور مشکل ہو چکا تھا ۔ شکاری نے سوچا اب جنگل میں بھوکے پیاسا رہنا بہت مشکل ہے ۔ شام ہوتے ہی جنگل ہر طرف زمین سانپ اور بچھو نظر آنے لگے شکاری شکار پکڑنے کے لیے پھندہ لگانے لگا تو زمین پر موجود ایک بچھو نے شکاری کے ہاتھ ڈنگ مارا شکاری بہت چلایا اور تکلیف کی وجہ سے پھندہ بھی نا لگا سکا شکارئ بہت ڈر گیا اور سانپوں کو دیکھتے ہی شکاری جنگل سے بھاگ گیا اس طرح شکاری کو سزا مل گیی ۔ کوے اور خرگوش نے مل کر جنگل کے بہت جانوروں کو شکاری سے بچایا ۔ خرگوش اور کوا بہت خوش ہوے خرگوش نے شکاری کا جو کھانا چھپایا تھا ان دونوں نے خوب پیٹ بھر کر مزے مزے سے کھانا کھایا خرگوش نےپھل کھاے اور کوے نے گوشت کھایا ۔ شام ہوتے بہت تیزا ہوا چلی اور بارش ہونے لگی بارش کے ہوتے اگ بجھ گیی اور پھرسےبارش کے تازہ اور ٹھنڈے پانی سے مٹکا بھر گیا خرگوش اور کوے نے جی بھر پانی پیا اور بہت خوش ہوے۔

پیارے بچو اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیشہ مل جل کر رہنا چاہیے اور مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے تاکہ کوی دشمن نقصان نا پہچا سکے ۔کیوں کہ اتفاق میں برکت ہے ۔

Desi Herbalist

05/10/2024

افریقہ کے گھاس کے میدانوں میں شیر کے بچے جب کھیل رہے ہوتے ہیں تو بچہ شیر کھیلتے کھیلتے بڑے شیر کے جسم پر اپنے دانت گھاڑ دیتا ہے. تب آپ بڑے شیر کا مشاہدہ کریں تو وہ تکلیف میں ایک دہاڑ مارتا ہے. بچہ شیر خوش ہو جاتا ہے. آپ کا کیا خیال ہے اس بچے کے چھوٹے چھوٹے دانت اس بڑے شیر کی مضبوط کھال کو اتنی تکلیف پہنچا سکتے ہیں.؟

اسکا جواب ہے بلکل نہیں. پھر شیر اتنی تکلیف میں دھاڑ کیوں مارتا ہے.؟ اسکا جواب ہے اس چھوٹے شیر کو یہ یقین دلانے کیلئے کہ اس کے پنجوں اور جبڑوں میں اتنی طاقت ہے جو ایک ایسے شیر کی بھی چیخیں نکال سکتا ہے سارا جنگل جس کی دہشت سے ڈرتا ہے. یہی اعتماد لے کر کل جب یہ بچہ شیر بڑا ہوتا ہے تو بڑے بڑے ریوڑ اس کی ہیبت سے بھاگ رہے ہوتے ہیں.

ہم پرورش کرتے اپنے بچوں کو بڑا تو کر دیتے ہیں لیکن اکثر ان سے اعتماد چھین لیتے ہیں. ہمارا تعلیمی نظام بھی بچوں کا اعتماد کمزور کرتا ہے. مثلاً ہمارے سکول میں ایک استاد شاگردوں کو کوئی مضمون لکھنے کا کہتا ہے تو وہ مضمون چیک کرتے یہ دیکھتا ہے کس طالب علم نے وہ لکھا جو استاد کی طلب کے مطابق ہے. اسے اچھے نمبر دے دیتا ہے اور جس نے استاد کی طلب پوری نہ کی اسے کم نمبر دے دیتا ہے.

فن لینڈ کا استاد جبکہ مضمون میں صرف یہ چیک کرتا ہے میرے طالب علم کی سوچ کہاں ہے. وہ اپنے طالب علم کی سوچ کی کمی بیشی نوٹ کرتا ہے لیکن کسی طالب علم کو نمبر نہیں دیتا. وہاں کا استاد طالب علم کو بنا رہا ہوتا ہے ہمارا استاد اسے اپنی سوچ پر تول رہا ہوتا ہے. جو اس ترازو پر پورا نہ اترے وہ فیل کر دیا جاتا ہے اور اسکا اعتماد کچل دیا جاتا ہے.

یہی کام والدین بھی کرتے ہیں. یہی کام خاندان بھی کرتا ہے. بچے زندگی بھر دوسروں کے معیار پر پورا اترنے کی دوڑ میں لگ جاتے ہیں. وہ دوڑ جس میں یہ اپنے آپ کو کھو دیتے ہیں. یہ دوڑ جیت جانے والا بھی خوش نہیں اور ہار جانے والے کو ہم لوگ خوش ہونے کا حق ہی نہیں دیتے. کبھی کبھی لگتا ہے ہم سے اچھی تربیت اور پرورش تو افریقہ کے گھاس کے میدانوں کے شیر اپنے بچوں کی کرتے ہیں. بھلے وہ جانور ہی ہیں لیکن ان میں اعتماد تو ہوتا ہے.
Desi Herbalist

05/09/2024

آجکل ھر گھر ھر شہر ھر گاٶں میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نبرد آزما ھونے کیلٸے شجرکاری زوروں پہ ھے ۔
جن پودوں کی ٹہنی (قلم) لگتی ھے وہ درج ذیل ھیں
1.انگور
2.انار
3.گلاب
4.مٹھا (ٹنل میں)
5.سکھ چین
6.موتیا
7.پاپولر
8.پلکن
9.شیشم
10.سوھانجنا(مورنگا)
11.انجیر
12.بوگن ویلیا
13.املوک جاپانی پھل
14.شہتوت
15 امرود
16 پپل
17 برگد

طریقہ۔۔۔
کسی بھی درخت یا پودے سے مناسب موٹاٸی کی ٹہنیاں کاٹ کر 6 سے 9 انچ کی نسبتا“ سیدھی قلمیں ترچھی کٹاٸی کرکے بنالیں قلم پہ چار سے سات بڈز ھونے چاھٸیے
زمین پر لگانی ھوں تو مٹی نرم کرکے چار سے پانچ انچ گہراٸی میں لگالیں
گملے یا پولی تھین تھیلی میں بھی یہ طریقہ ھے
یاد رھے پولی تھین شاپر کے نیچے سوراخ لازمی کریں ۔
ایک تو پانی کی نکاسی اور دوسرا پودے کیلٸے آکسیجن ضروری ھوتی ھے
گرمیوں یعنی جولاٸی اگست میں زمین پر قلمیں ایسی جگہ لگاٸیں جہاں تیز دھوپ براہ راست کیاری پر نہ پڑے گملوں اور تھیلیوں میں قلمیں لگا کر شیڈ کے نیچے رکھیں اور وقتا“ فوقتا“ پانی دیتے رھیں
اور سردیوں یعنی فروری مارچ میں قلمیں لگا کر ایک بار ھی پانی دیکر کیاری گملوں اور تھیلیوں کو پولی تھین شیٹ ڈال کر مکمل پتے نکلنے تک مکمل ڈھانپ لیں ۔ یاد رکھیں قلمیں سیم والی جگہ پہ نہ لگاٸیں نہ قلم لگے گملوں یا تھلیوں کو سیم والی جگہ رکھیں اس سے قلموں اور تیار پودوں پہ فنگس آنے کا خدشہ ھوتا ھے جس سے قلموں میں پھوٹ کا تناسب کم ھوجاتا ھے یا تیار پودے مر جاتے ھیں
قلمیں پھوٹنے کے فوری بعد شفٹنگ مت کریں کیونکہ پہلے پہل قلم میں موجود خوراک اور نمی کشید ھونے سے کونپلیں نکلتی ھیں جڑیں فوری نہیں نکلتی یہ کم ازکم 45 دن کا صبر آزما پروسیجر ھوتا ھے ۔ 45 یا 60 دن کے بعد آپ قلمی پودے کو شفٹ کر سکتے ھیں
سوھانجنا اور پیپل ایسے درخت ھیں جن کی نارمل ٹہنیوں اور درمیانہ ساٸز ٹہیوں کے ساتھ ساتھ بڑے ٹہنے یا مُنڈھ بھی گاڑھ کے لگاۓ جاسکتے ھیں
انگور انجیر انار سکھ چین گلاب موتیا بوگن ویلیا اور شیشم کی قلمیں لگانے کا صحیح موسم پَت جھڑ کے دوران ھوتا ھے

28/08/2024

💕کبھی بهولے سے بهی عورت کے اوپر ہاتھ نہ اٹهانا کیوں کہ عورت کی یہ فطرت ہے کہ ایسا کرنے سے وہ اندر سے مرد کی عزت کرنا چهوڑ دیتی ہے👇
ایک نیک سیرت عورت نے جب اپنے بیٹے کا نکاح کیا تو اسکو اکیلے میں کچھ ___ نصیحتیں کیں
💕جو کہ سونے کے قلم سے لکھنے کے قابل ہیں وہ نصیحتیں کیا تهیں؟ آپ بھی غور سے پڑھیئے!
💕اے میرے پیارے بیٹے! یاد رکھ کوئی ہمارے کهانے کا محتاج نہیں ہوتا فقیر بھی 2 وقت کی روٹی با آسانی کها لیتا ہے.
💕کوئی ہمارے پیسے کا بهوکا نہیں ہوتا کہ یہ سوچا جائے کہ ہم ہی سے سامنے والے کا گزارا ہے۔
💕بیوی رکهیل یا ملازمہ نہیں ہوتی کہ جو چاہے اسکے ساتھ سلوک کرلو وہ گوارا کرلے گی اللہ پاک نے یہ قانون رکها ہے کہ اگر مرد عورت کی توہین پے توہین کرے تو عورت اس مرد کو چهوڑ دے تو اسکو کوئی گناہ نہیں۔
💕اگر کوئی تمہیں تمہاری بیوی کے عیب بتائے تو کچھ کرنے سے پہلے بیوی سے اس شخص کے بارے میں سارا کچا چهٹا کهول دو کسی کو اپنی بیوی سے کهیلنے نہ دو اور نہ خود کهیلو۔
💕وہ کوئی کهلونا نہیں اللّٰہ نے اس کو حلال کرکے تمہارے حوالے کرا ہے وہ جب چاہے اسکو تمہارے اوپر حرام کرکے کسی دوسرے کے لئے حلال کر سکتا ہے۔
💕تمہارے خراب روییے کو عورت بس اس وقت تک برداشت کرتی ہے جب تک وہ تمہیں چاہتی ہے محبت ختم ہونے کے بعد وہ فوراً راستہ بدل لیتی ہے یہ عورت کی فطرت ہے۔
💕کبھی بهولے سے بهی عورت کے اوپر ہاتھ نہ اٹهانا کیوں کہ عورت کی یہ فطرت ہے کہ ایسا کرنے سے وہ اندر سے مرد کی عزت کرنا چهوڑ دیتی ہے۔
💕کبهی بیوی کو احساس کمتری کا شکار کرنے کے لئے اپنے بچوں کو اسکے آگے نا کرنا ورنہ یہ بچے آگے جا کر تجهے ذلیل کریں گے اور تو بس دیکهتا رہ جائے گا کیونکہ ایک ماں ہی بچے کو سکهاتی ہے کہ کس کے ساتھ کیسے بات کرنی ہے، اگر تو اپنی بیوی کے ساتھ اچها رویہ رکهے گا تو وہ اسکو تیرے لئے ایسا ہی بنا دے گی ورنہ الٹ کے لئے تیار ہوجا ۔
💕میرے پیارے بیٹے بعض دفع مرد اس کے ساتھ انتہائی سفاکی کا سلوک کر رہا ہوتا ہے اور یہ سوچ رہا ہوتا ہے کہ اب اسکا میرے سوا کوئی نہیں میں کچھ بهی کرلوں یہ کہیں نہیں جاسکتی...
💕 اسکی یہ سوچ بلکل غلط ہوتی ہے عورت اپنے شوہر سے محبت کرنے والی ہوتی ہے وہ اپنے دل کے ہاتھوں مجبور ہوتی ہے اپنی محبت چهٹائے نہیں چهٹتی لیکن جس وقت چهٹ جاتی ہے تو مرد اگر اسکے آگے ہاتہ باندھ کر بھی کھڑا ہوجائے تو وہ نہیں ٹکتی اسے چھوڑ دیتی ہے یہ ایسا فیصلہ ہوتا ہے جو وہ پہلی مرتبہ دماغ سے کرتی ہے۔
💕جب مرد عورت سے نفرت کرنے لگتا ہے تو وہ پہلے دن ہی سے بهانپ لیتی ہے پھر وہی بات کہ دل کے آگے مجبور ہوتی ہے لیکن روز قطرہ قطرہ کرکے اسکی محبت دل سے نکالنے لگتی ہے پهر مرد نے بھی اس شدت سے عورت کو اپنے دل سے نا نکالا ہوگا کہ جس شدت سے وہ مرد کو اپنے زندگی سے نکال دیتی ہے...
💞پوسٹ اچھی لگے تودوسروں کی بھلائ کے لئے شیئر ضرور کریں💞
Desi Herbalist

27/08/2024

پاکستان کے مایہ ناز کرکٹر محمد یوسف کہتے ہیں:


یہ وہ محلہ ھے جہاں میں پلا بڑھا. بچوں کے ساتھ جرابوں کی بال بنا کر دھوبی گھاٹ پہ کپڑے دھونے والے ڈنڈے کے ساتھ کرکٹ کھیلا کرتا تھا (شاید اس وجہ سے میری بیک لفٹ اونچی تھی).
پہلی بار کرکٹ کلب میں داخلہ اس شرط پہ ملا کہ میں سب سے پہلے آ کر وکٹ اور گراؤنڈ میں جھاڑو لگایا کروں گا اسکے علاوہ سینئر پلیئرز کےلیئے نیٹ نصب کرانے کی ذمےداری بھی میری تھی۔
یہ جو بھائی اس تصویر میں نظر آ رھے ہیں انکا نام ظہیر ھے یہ وہ شخص ھے جو ھمارے کلب کا کپتان تھا ظہیر نے کلب انتظامیہ سے لڑ کر مجھے ٹیم میں کھلانےکی کوشش کی تھی جب کلب انتظامیہ مجھے کھلانے پہ آمادہ نہ ھوئی تو ظہیر نے خود کو ڈراپ کر لیا۔ اور اپنی جگہ مجھے چانس دے دیا یہی نہیں بلکہ ظہیر نے میچ کے لیئے مجھے اپنی کٹ بھی دے دی میں نے اس دن ریلوے کالونی کی درزی کی اس دکان سے چھٹی کر لی تھی جہاں میں کام سیکھنے جایا کرتا تھا۔ میں نے میچ میں ظہیر بھائی کی لاج رکھی اور سنچری اسکور کی اور اس دن کے بعد سے کلب انتظامیہ نے کبھی مجھے میچ سے ڈراپ نہیں کیا، ظہیر کچھ عرصہ پہلے کینسر کے شکار ھوگیا تھا مگر اب الحمدللہ صحت یاب ھوکر واپس آچکا ھے.
ظہیر نے صحت یاب ھونے کے بعد مجھے فون کرکے خوش خبری دی تو میں ظہیر سے ملنے چلا آیا۔ ظہیر کہتا ھے کہ یوسف تو نے میرے علاج پہ لاکھوں روپے خرچ کردئیے میرے بچے بھی تیرے غلام رہیں گے. میں نے صرف اتنا جواب دیا ظہیر بھائی میں آپ جتنا امیر آج تک نہیں بن سکا کیونکہ آپ نے میری مدد اس وقت کی جب آپ کے پاس کچھ نہیں تھا جبکہ میں نے آپ کی مدد اس وقت کی جب میرے پاس سب کچھ تھا ۔

26/08/2024

جب شادی کا ارادہ کرو تو عورتیں مت ڈھونڈو
بلکہ مرد ڈھونڈو، تمہیں بہترین مردوں کے گھروں میں بہترین خواتین مل جائیں گیں پس جس درخت کی حفاظت شیر کر رہے ہوں
اس پر بندر نہیں لٹک سکتے۔
Desi Herbalist

25/08/2024

‏جب بچے نوجوانی میں داخل ہوں تو انھیں
کچھ باتیں خاص طور پر بتائیں
1- وہ اپنے ناخن ہمیشہ صاف ستھرے اور درست انداز میں کاٹ کر رکھیں اس لیے کہ لوگ سب سے پہلے آپ کے ناخن دیکھتے ہیں۔
صرف دیکھتے ہیں، کہتے کچھ نہیں،

2:-ڈیڈورنٹ یا کوئی خوشبو ضرور لگایا کریں۔ آپ کے پاس سے کوئی بدبو نہیں آنی چاہیے، کیونکہ آپ کے پاس سے بیڈ اسمیل آنے پر آپ کے دوست، اسکول فیلو، ہمسفر، آفس کولیگز اور آس پاس کے لوگ اس سے سخت پریشان ہوں گے۔
لیکن
بولیں گے کچھ نہیں۔۔۔!
کیونکہ یہ بہت پرسنل معاملہ ہے

3:-اس کے بعد اپنے دانت بہت اچھی طرح صاف رکھیں، منہ سے آنے والی بدبودار سانسیں آپ کے مخاطب کو سخت ناگوار گزرتی ہیں۔
مگر
لوگ کچھ کہیں گے نہیں۔۔۔!
ایسے معاملات میں آپ کو کچھ کہہ ہی نہیں سکتے، کہیں آپ ناراض ہی نہ ہوجائیں۔۔۔

4:-گردن اور کان کی صفائی بہت توجہ سے کرنی ہے، ناک کے بال ہر ہفتے کاٹنے ہیں، گردن بہت اچھی طرح مَل کر دھونی ہے، کہ کوئی میل نظر نہ آئے۔۔۔
کیونکہ
کوئی اس بارے میں سمجھاتا نہیں ہے۔۔۔
دیکھتا ہے مگر خاموش رہتا ہے۔
لیکن
نمبر کٹ جاتے ہیں۔۔۔!
پھر
ناک کان منہ میں انگلیاں نہیں ڈالنی، ناخن نہیں چبانے، بار بار ناک، چہرہ، سر نہیں کھجانا۔
ضرورت ہو تو بہت نفاست سے سلیقے سے ایسا کرسکتے ہیں۔ مثلاً ناک میں خارش ہورہی ہے تو انگلی سے نہیں، ٹشو، رومال یا الٹے ہاتھ کی پشت سے آہستہ سے کھجا سکتے ہیں۔
سیدھے ہاتھ سے تو ہرگز نہیں کیونکہ اس سے آپ نے کسی سے ہاتھ ملانا ہوتا ہے۔
اس لیے بہتر ہے رومال یا ٹشو پیپر ضرور ساتھ رکھیں۔

گھر سے باہر جاتے وقت منہ اٹھائے جھاڑ جھنکار یا الجھے بکھرے روانہ مت ہونا، اپنا منہ ہاتھ دھو کر، بال بنا کر، درست لباس، اچھے جوتے پہن کر جائیں۔ چاہے قریب کی مارکیٹ سے کچھ سامان ہی کیوں نہ لانا ہو۔

شوز کی پالش اور صفائی کا خاص خیال رکھیں کیونکہ
آپ کی شخصیت کے بارے میں لباس سے زیادہ آپ کے شوز بتاتے ہیں

آدھے پونے پاجامے، ادھوری شرٹس اور ٹائیٹس سخت معیوب لگتی ہیں، خاص طور پر لڑکوں مسجد میں جاتے ہوئے شلوار قمیض میں ہونا چاہیے۔

ماں باپ اور بہنوں کے کمروں میں کبھی بھی دروازہ بجائے بغیر نہیں جانا۔

اپنی اور دوسروں کی پرسنل اسپیس کابہت خیال رکھے۔
بغیراجازت کےکسی کی میز سےایک بال پن بھی نہ اٹھائےکیونکہ۔
یہ جرم کےزینےکاپہلاقدم ہے۔

بچوں کی اچھی تربیت ان کےلیے ہماراسب سے اچھاتحفہ ہے۔

Desi Herbalist

Address

Preston
PR15UT

Opening Hours

Monday 5pm - 9pm
Friday 9am - 4pm
Saturday 9am - 4pm
Sunday 9am - 9pm

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Desi Herbalist posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Desi Herbalist:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram